حمد باری تعالیٰ
ہر اک کو صرف ہے تاحدِ مدعا معلوم
خدا ہے کتنا بڑا، یہ کسی کو کیا معلوم
ملا نہ جیسے وہ ہر اک کو ابتداکی طرح
نہ کرسکے گا کوئی اس کی انتہا معلوم
کرم ہے اسکا کہ اپنے پیمبروں (ص) کے طفیل
کھلا وہ خود ہی تو کچھ سب کو ہوسکا معلوم
ہے اس کی ذات بہ شرحِ صفات اس کی دلیل
نہیں کسی کو مگر اس سے وہ سوا معلوم
یہ صرف ذاتِ محمد (ص) کا فیض ہے لوگو
ہوا ہے سب کو جو اللہ برملا معلوم
دلیلِ حسنِ حقیقت ہے اسوہِ آقا (ص)
اسی کے ربط سے ہے سب برا بھلا معلوم
وہ کائنات کا خالق ہے اس کے کیا کہنے
وہ خود بھی ہوگا نہیں خلق سے خدا معلوم
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
شہِ بحرو بر کا کرم چاہتا ہوں
یہ سر اور ان کا قدم چاہتا ہوں
مری چشم پوشی غریبوں کے والی
تری نسبتوں سے بھرم چاہتا ہوں
مرا کاسہِ آرزو آج بھردے
کہ میں دولتِ چشمِ نم چاہتا ہوں
ہو وردِ زباں آپ (ص) کا نامِ نامی
وظیفہ یہی دم بدم چاہتا ہوں
ازل سے ہوں میں خانہ زادِ محمد (ص)
کفن پہ بس اتنا رقم چاہتا ہوں
فقط کوچہِ یار قسمت میں لکھ دے
نہ میں اور کوئی ارم چاہتا ہوں
ٹھہرتی نہیں ہے ذرا بھی طبیعت
میں تھوڑی سی خاکِ حرم چاہتا ہوں
رہے قطب کی لاج بھی میرے آقا (ص)
یہی تجھ سے تیری قسم چاہتا ہوں
(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)