رمضان المبارک تمام مہینوں کا سردار مہینہ ہے۔ اس مہینے کے فیوض و برکات کا احاطہ کرنا ایک عام انسان اور مسلمان کی استعداد سے باہر ہے کیونکہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے۔ روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا اجر دینے والا ہوں۔ جب بھی رمضان المبارک کا چاند نظر آتا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک خوشی و طمانیت سے جگمگا اٹھتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رمضان المبارک کے مہینے میں عبادت و ریاضت میں اضافہ ہو جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن مجید کی بکثرت تلاوت فرمایا کرتے۔عام مہینوں کی نسبت صدقات وخیرات کی مقدار بڑھ جاتی۔ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گزشتہ اُمتوں کے افراد کی طویل عمری کا ذکر کرتے ہوئے گویا ہوتے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گزشتہ امتوں کے افراد طویل عمری کی وجہ سے زیادہ عبادت کرتے ہم کم عمر والے ان کے زیادہ اجر و ثواب کامقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اصحاب رسول کو نوید دیتے کہ رمضان المبارک کے اندر ایک ایسی رات بھی ہے جس میں کی جانے والی عبادت ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں عرض کیا کہ اگر مجھے خوش قسمتی سے لیلۃ القدر کی ساعتیں نصیب ہو جائیں تو میں اپنے رب سے کیا مانگوں؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’اگر اللہ تعالیٰ تجھے لیلۃ القدر نصیب فرما دے تو پھر اللہ تعالیٰ کے حضور یہ عرض کرنا اے اللہ تو معاف فرمانے والا ہے اور معافی کو پسند فرماتا ہے پس تو مجھے معاف فرما‘‘۔رمضان المبارک توبہ و استغفار کرنے اور اللہ کو راضی کرنے کا ماہِ مقدس ہے۔رمضان المبارک کے فیوض و برکات لامحدود ہیں۔ اس کے روحانی فیوض بھی بے اندازہ ہیں اور جسمانی فیوض بھی لامتناہی ہیں۔ روزے کے روحانی فیوض میں اللہ کے قرب کا حصول، گناہوں سے معافی مانگنے کے مواقع ملتے ہیں۔ روزے کی حالت سے بھوک اور پیاس پر کنٹرول سے طبیعت میں تحمل ،صبر و برداشت اور بردباری پیدا ہوتی ہے۔ روزہ انسان کو دین سے جوڑتا ہے اور اس کا آخرت اور اللہ کے انعام و اکرام کے وعدوں پر ایمان میں پختگی آتی ہے۔ روزہ سے تقویٰ و طہارت پیدا ہوتی ہے جو ایک کامیاب مسلمان اورمومن کے لئے ناگزیر ہے۔ روزے سے بندہ مومن کا رزق کشادہ ہوتا ہے اور اُسے اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے کی توفیق میسر آتی ہے۔ روزے سے عمر، رزق اور دنیاوی معاملات میں بہتری آتی ہے۔ روزہ بیماریوں کا شافی علاج اور تندرستی کی ضمانت ہے۔ روزہ انسان میں سخاوت اور صلہ رحمی کے جذبات پیدا کرتا ہے۔ روزہ روحانی سکون کا بہترین ذریعہ ہے۔ انسان کی روحانی تسکین بہت کم چیزوں سے ہوتی ہے مگر روزہ ایک ایسا عمل ہے جس سے اس کے قلب وذہن اور روح کو طمانیت اور راحت میسر آتی ہے۔ روزے کے طبی فوائد بھی مسلمہ ہیں۔ کم کھانے، کم سونے کی وجہ سے انسان صحت میں حیرت انگیز بہتری آتی ہے۔ نظام انہضام درست ہوتا ہے۔ 24گھنٹوں کے ایک مخصوص اوقات کارمیں بھوکا رہنے کے باوجود انسانی جسم پر کمزوری غلبہ حاصل نہیں کرتی۔ ماہرینِ طب اس بات پر متفق ہیں کہ معدے اور جگر کو آرام میسر آنے کی وجہ سے پوری انسانی باڈی ’’ری ٹیون‘‘ ہو جاتی ہے اور نظام انہضام اور دیگر اعضائے رئیسہ متحرک و فعال ہو جاتے ہیں۔ روزہ جسم کی اضافہ چربی کو پگھلاتا ہے اور وزن کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزہ انسان کی جلد اور بینائی کو بہتر کرتا ہے۔ روزہ جلد کو پھٹنے سے بچاتا ہے۔ آنکھوں کو روشن اور بصارت کو تیز کرتا ہے۔