سیرت مصطفیٰ سے رموزِ زندگی:
رسول ﷺ کی عاداتِ مُبارکہ"، آپ ﷺ پوری حیات طیبہ بیمار نہ ہوئے۔
صبح جلدی اٹھنا:
رسول اللہ ﷺ صبح بہت جلد اٹھ جایا کرتے تھے بلکہ ایسی کوئی روایت نہیں ملتی کہ آپ ﷺ کی تہجد بھی کبھی قضاء ہوء ہو۔
سورج نکلنے سے کچھ وقت قبل اور ایک گھنٹہ بعد تک کا وقت آکسیجن سے بھرپور وقت ہوتا ہے۔
آج سائنسی تحقیق کی بنیاد پر بھی صحت کے اعتبار سے 24 گھنٹوں میں یہ بہترین وقت ہوتا ہے کہ جس میں آپکو زیادہ سے زیادہ آکسیجن لینے کا موقع ملتا ہے۔
آنکھوں کا مساج:
صبح نیند سے اٹھنے کے بعد رسول اللہ ﷺ آنکھوں کا مساج فرمایا کرتے تھے۔
باڈی کا پورا نظام گیارہ سسٹم پر مشتمل ہوتا ہے۔
نیند سے اٹھنے کے بعد یہ سسٹم بحال ہونے میں 11 سے 12 منٹ لیتا ہے ۔
اگر آپ آنکھوں کا مساج کرتے ہیں تو یہ سسٹم 10 سے 15 سیکنڈ میں فوراً بحال ہو جاتا ہے۔
بستر پر کچھ دیر بیٹھے رہنا:
رسول ﷺ بستر سے اٹھ کر کچھ دیر بیٹھے رہتے تھے اور معمول تھا کہ 3 دفعہ سورہ اخلاص پڑھتے تھے۔ کہ جس کو پڑھنے میں تقریباً 1 منٹ صرف ہوتا ہے۔
آج میڈیکل سائنس بتاتی ہے کہ ہمارے دماغ میں ایک capillary ہے کہ جس کے ایک حصے سے دوسرے حصے کیلئے بلڈ کیلئے ایک پل بنتا ہے۔
اس طرح اس پل کے ذریعے سے ہی ہمارے پورے دماغ کو بلڈ کی سپلائی بحال ہوتی ہے کہ جہاں سے ہمارے تمام تر اعصاب یعنی پورا جسم کو کنٹرول ہونا ہوتا ہے۔
اگر کوئی شخص صبح بیدار ہونے پر اچانک اُٹھ کر چل دے کہ جبکہ ابھی دماغ میں بلڈ کی سپلائی بحال نہیں ہوئی تو اس شخص کو یہاں برین ہیمریج ہو سکتا ہے۔
جبکہ اگر وہ صرف ایک منٹ بیٹھا رہے کہ اسکے دماغ میں بلڈ کی سپلائی بحال ہو سکے تو بہت سے پیچیدہ مسائل سے بچ سکتا ہے۔
یہ باقاعدہ ایک سائنس ہے اور اس ایک حدیثِ مبارکہ کے پیچھے بہت سے پروفیسر ڈاکٹرز کی ریسرچ شامل ہے کہ جس میں غیر مسلم ریسرچرز نے بھی اتفاق کیا ہے کہ ہمیں محمد ﷺ کی اس سنت کے مطابق صبح اٹھنے کے بعد بیڈ پر کچھ دیر بیٹھے رہنا چاہیے۔
یہ سنت مبارکہ جہاں بہت بڑا اجر و ثواب ہے وہاں صحت کا بہت بڑا راز بھی ہے۔
قیلولہ کرنا:
آپ ﷺ کی عادتِ مبارکہ تھی کہ دوپہر کے کھانے کے بعد ایک گھڑی کیلئے ( 20 سے 25 منٹ) آپ ﷺ لیٹ جایا کرتے تھے۔
اس کا فائدہ یہ ہے کہ تقریبا %68 افراد میں جب وہ لنچ کرتے ہیں تو انکا معدہ تھوڑی مقدار میں الکوحل پیدا کرتا ہے۔
ایسے میں اگر انسان چل پھر رہا ہو تو وہ چکرا کر گر سکتا ہے، یا اس پر خمار کی سی کیفیت طاری ہو سکتی ہے۔
یہی سبب ہے کہ آپ ہمیشہ دوپہر کے کھانے کے بعد آپنے آپ کو تھوڑا بوجھل سا محسوس کرتے ہیں۔
اگر ہم کچھ دیر لیٹ جائیں تو الکوحل سے پیدا ہونے والے خمار کا ذہن پر زیادہ دباو نہیں آئے گا اور وہ جسمانی عوامل کیلئے زیادہ فعال رہے گا اور ہم کسی بھی طرح کے حادثے سے بچ سکیں گے۔
چونکہ یہ بات آج تحقیقات سے ثابت شدہ ہے اسلئے دنیا بھر کے ممالک میں بیشر 1 سے 2 یا 3 بجے تک دوپہر کے کھانے کے بعد وقفہ کیا جاتا ہے تاکہ لوگ قیلولہ کر سکیں۔
آج پورا یورپ رسول اللہ ﷺ کی سنت کو عملاً اپنائے ہوئے ہے اور پورے یورپ میں دوپہر 1 سے 3 بجے تک کا وقفہ ہوتا ہے۔ انہوں نے سنتِ رسول ﷺ پر ریسرچ کی، اپنایا اور ہم سے کہیں بہتر صحت کا معیار رکھتے ہیں۔
کھانے سے پہلے پھل نوش فرمانا:
رسول اللہ ﷺ ہمیشہ کھانا کھانے سے پہلے فروٹ نوش فرمایا کرتے تھے آپ ﷺ کی عادتِ مبارکہ تھی کہ آپ کھانے کے بعد پھل نوش نہ فرما تے تھے۔
مختلف پھلوں میں %90 سے %99 تک پانی کی مقدار ہوتی ہے آپ ﷺ نے چونکہ کھانا کھانے کے بعد پانی پینے سے منع فرمایا ہے جبکہ کھانے سے قبل پانی پینے کی ترغیب دلائی ہے۔
اس لئے مختلف پھل بھی چونکہ پانی کی بہت زیادہ مقدار رکھتے ہیں اس لئے کھانے سے پہلے انگور کھانے سے جسم اور خاص طور پر معدہ اور آنتوں کو توانائی ملتی ہے۔
کیونکہ کھانے کو ہضم کرنے میں معدہ اور آنتوں کا بہت اہم کردار ہوتا ہے اور یہ عمل انکی کارکردگی بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور یہ بات بھی سائنسی مشاہدات سے ثابت شدہ ہے۔ فروٹ میں موجود غذائیت سے خالی معدہ کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
غذا کے بعد پانی نہ پینا:
رسول اللہ ﷺ کبھی بھی کھانے کے بعد پانی نہ پیتے تھے۔
آج علم و تحقیق سے جو باتیں سامنے آئی ہے ان سے پتہ چلتا ہے کہ اس سنتِ مبارکہ پر عمل نہ کرنے کے اسقدر نقصانات ہیں کہ گمان بھی نہیں کیا جا سکتا۔
جب ہم کھانے کے بعد پانی پیتے ہیں تو کھانے میں جس قدر بھی فیٹس ہوتے ہیں وہ کھانے سے نکل کر معدے کے اوپر والے حصے کی طرف آجاتے ہیں۔
باقی کھانا ہاضمے کے دوسرے مرحلے کیلے چھوٹی آنت میں چلا جاتا ہے اور اس طرح معدے میں رہ جانے والا فیٹ اور پروٹین معدے کے اند انتہائی نقصان دہ گیسسز پیدا کرتے ہیں جبکہ ان سب کو کھانے کیساتھ مکس ہو کر نظام انہضام کے اگلے مرحلے میں جانا تھا۔
ایک حدیث رسول ﷺ کا مفہوم ہے کہ اگر کھانا کھا لینے کے بعد پانی کی حاجت ہو تو محض چند ایک گھونٹ لے لو اور اسکے بعد روٹی کا ایک لقمہ کھا لو۔
جاپانی ریسرچ ہے کہ کھانے کے بعد پانی پینے سے ثابت ہوچکا جو فیٹ اوپر آ رہے تھے اور آپ نے جو بعد میں لقمہ کھا لیا تو فیٹس کے اوپر آنے کا سلسلہ نہ صرف وہیں رک جاتا ہے بلکہ وہ دوبارہ غذا کا حصہ بن جاتے ہیں۔ اسلئے کھانا کھانے کے بعد پانی ہرگز نہیں پینا چاہیے کہ جو پیٹ میں گیسسز، تیزابیت، بدہضمی کا باعث بنتے ہیں۔