حمد باری تعالیٰ
لائق حمد بھی ثناء بھی تو
میرا معبود بھی خدا بھی تو
تیرے اسرار کون جان سکے
سب میں موجود اور جدا بھی تو
بے نواؤں کی آخری امید
بے سہاروں کا آسرا بھی تو
التجا سب تیرے حضور کریں
سب کی سنتا رہے دعا بھی تو
تو ہی سب سے بڑا مسیحا ہے
سب مریضوں کو دے شفا بھی تو
جو نہ کوئی بھی جانے تو جانے
آرزو تو ہے اور رضا بھی تو
تیرے در کے سبھی سوالی ہیں
اور ظہوری کی ہے صدا بھی تو
(محمد علی ظہوری)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
درودوں اور سلاموں کا ملا ہے جب سے سرمایہ
تو پھر نور یقیں نے روح و قلب و جاں کو چمکایا
ہوا ہے مدحت سرور(ص) کا جب سے زمزمہ جاری
سحابِ رحمتِ باری بہر جانب اُمڈ آیا
لکھی تقدیر ہے ان سورجوں کی ڈوبنا ہر شب
نہ خورشیدِ حرا لیکن کبھی ڈوبا نہ گہنایا
مقامِ سرورِ کونین(ص) کا ادراک ناممکن
کسی فردِ بشر نے بھی نہ پایا آپ(ص) کا پایہ
حضورِ شافعِ محشر(ص) سراپا التجا مَیں ہوں
ہو محشر کی تمازت میں میسر آپ(ص) کا سایہ!
بھلا نسبت کوئی ہوتی ہے قطرے کی سمندر سے
کہاں مہرِ درخشاں وہ کہاں اِک ذرہ بے مایہ
ہے واجب اتباعِ سنتِ خیرالبشر(ص) ہم پر
کریں ہم پیروی اس کی جو آقا(ص) نے ہے فرمایا
بتانِ رنگ و نسل و خوں کو توڑا ضرب کاری سے
غریبوں، بے نواؤں کی پلٹ دی آپ(ص) نے کایا
محبت مصطفی(ص) کی ہی اساس و جانِ ایماں ہے
عزیز از جاں مجھے بے حد ہے یہ ایماں کا سرمایہ
ہے وہ ڈھانپے ہوئے عریانی جان و بدن نیّر
محبت کا مجھے جو پیرہن جذبوں نے پہنایا
(ضیاء نیّر)