کامیاب لوگوں کی سوچ:
ایک امریکی T.Harv Eker نے ریسرچ کی اور بتایا کہ کامیاب اور امیر لوگ کیسے سوچتے ہیں۔
1۔ کامیاب اور خوشحال لوگوں کو یقین ہوتا ہے کہ وہ اپنی زندگی خود بناتے ہیں۔ اپنی تقدیر کے خود مالک ہیں جب کہ ناکام اور غریب لوگوں کو یقین ہوتا ہے کہ زندگی خودبخود بنتی ہے۔
اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو یقین کرنا ہوگا کہ صرف آپ ہی کامیابی پیدا کرتے ہیں۔ کامیابی، غربت اور دولت کے حوالے سے شعوری، غیر شعوری طور پر سب کچھ آپ ہی کرتے ہیں۔
زندگی میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی ذمے داری قبول کرنے کی بجائے غریب اور ناکام لوگ اپنے آپ کو حالات کا شکار سمجھتے ہیں۔ ایسے لوگ حکومت، حالات، سٹاک مارکیٹ، دلال، مالک، منیجر، گاہکوں، اپنے پارٹنر کو اپنی ناکامی کا ذمے دار ٹھہراتے ہیں۔ یہ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ دولت کوئی اہم چیز نہیں۔ اگر دولت کو اہم نہیں سمجھتے تو سادہ سی بات ہے کہ اسے حاصل نہ کرسکیں گے۔ دوسری طرف کوئی بھی امیر آدمی اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ دولت اہم نہیں ہے۔
الزام تراشی اور شکایت کرنا جسمانی اور مالی صحت کے لیے بدترین چیز ہے۔ اصول یہ ہے کہ جس چیز پر توجہ مرکوز کرتے ہیں وہ پھیل جاتی ہے لہذا جہاں تک ممکن ہوسکے منفی لوگوں، شکایت اور الزام تراشی والے لوگوں سے دور رہیں۔
ایک ہفتہ شکوہ شکایت نہ کریں۔ مشکل ضرور ہے مگر اس کے نتائج مثبت اور حیران کن ہوں گے۔ ہر بار جب بھی کسی کو الزام دیتے ہیں، ناکامی کا جواز پیش کرتے ہیں، خود کو حق بجانب ثابت کرتے ہیں یا شکوہ شکایت کرتے ہیں تو اپنی کامیابی اور مالی خوشحالی کا گلا گھونٹتے ہیں۔
2۔ امیر لوگ دولت کا کھیل، جیتنے کے لیے کھیلتے ہیں جب کہ غریب لوگ دولت کا کھیل اس سوچ کے ساتھ کھیلتے ہیں کہ کہیں وہ ہار نہ جائیں۔ امیر لوگوں کا گول بہت سی دولت حاصل کرنا ہوتا ہے۔ تھوڑی نہیں بلکہ بہت سی دولت جبکہ غریب لوگ اتنی دولت چاہتے ہیں کہ بل ادا ہوسکیں۔ قانون کشش کے تحت آپ جس چیز کے بارے میں زیادہ سوچتے ہیں وہی حاصل کرتے ہیں۔ اگر آپ بہت دولت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بہت سی حاصل کرلیں گے۔ اگر آپ صرف بل ادا کرنے کے لیے دولت چاہتے ہیں تو آپ کو اتنی ہی ملے گی۔
3۔ کامیاب اور امیر لوگ اپنے آپ سے پختہ عہد (Commit) کرتے ہیں کہ انہیں کامیاب اور امیر ہونا ہے جبکہ ناکام اور غریب صرف کامیاب اور امیر ہونے کی خواہش رکھتے ہیں۔ درحقیقت بہت سے لوگ کامیاب اور خوشحال ہونا چاہتے ہیں۔ لوگوں کی اکثریت اپنی خواہش کے مطابق چیزیں حاصل نہیں کرتی۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ قطعی (Definitely) طور جانتے ہی نہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ لوگوں کی اکثریت دل سے امیر ہونا ہی نہیں چاہتی۔ اس حوالے سے ان کے لاشعور میں کئی طرح کی منفی سوچیں، خیالات اور خوف ہوتے ہیں، مثلاً اس کے لیے مجھے محنت کرنا ہوگی، شاید میری صحت خراب ہوجائے، شاید مجھے لوٹ لیا جائے، میرے بچوں کو اغوا کرلیا جائے، وغیرہ۔ آپ ہمیشہ وہ چیز حاصل کرلیتے ہیں جو آپ دل و جان سے چاہتے ہیں، دل کی گہرائیوں سے چاہتے ہیںاور اس کے حصول کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔ اگر آپ اپنی خواہش کے مطابق دولت حاصل نہیں کررہے تو اس کی پہلی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ آپ لاشعوری طور پر اسے حاصل کرنا نہیں چاہتے، دوسری وجہ یہ ہوتی ہے کہ آپ وہ کچھ کرنے پر آمادہ نہیں جو اس کے حصول کے لیے ضروری ہے۔
4۔ کامیاب لوگ اپنے گول کو حاصل کرنے کا پختہ ارادہ کرتے ہیں۔ پھر اس کے حصول کے لیے بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ وہ اپنے آپ سے عہد کرتے ہیں کہ یا تو وہ کامیاب ہوجائیں گے یا پھر کوشش کرتے ہیں فنا کے گھاٹ اتر جائیں گے۔ اس لیے گول کے حصول کے لیے وہ سب کچھ لگا دیتے ہیں جو ان کے پاس ہوتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب آپ عہد کرلیں تو پھر پوری کائنات آپ کی مدد کرے گی، معاون ہوگی، تعاون کرے گی اور رہنمائی کرے گی، حتی کہ آپ کے لیے معجزے پید اکرے گی مگر سب سے پہلے آپ کو عہد کرنا ہوگا۔
5۔ کامیاب اور امیر لوگوں کی سوچ بلند ہوتی ہے۔ وہ بڑے اور اعلیٰ گول بناتے ہیں۔ ناکام اور غریب لوگوں کی سوچ پست ہوتی ہے۔ جونہی آپ اور اونچا سوچتے ہیں تو ہر چیز بدل جاتی ہے۔ اونچا سوچیں گے تو اونچے اقدامات اٹھائیں گے اور عظیم کامیابیاں حاصل کریں گے۔ اگر آپ کی سوچ اونچی نہ ہوگی تو آپ کے اقدامات بھی اعلیٰ نہ ہوں گے اور آپ بڑی کامیابیاں حاصل نہ کرسکیں گے۔ اونچا سوچیں یا پست، انتخاب آپ کا ہے۔
کامیاب اور امیر لوگ اپنی توجہ کامیابی کے مواقع (Opportunities) پر مرکوز کرتے ہیں جب کہ ناکام اور غریب لوگوں کی توجہ رکاوٹوں پر ہوتی ہے۔ امیر لوگ امکانی بڑھوتری (Potential growth) دیکھتے ہیں جبکہ غریبوں کو نقصانات نظر آتے ہیں۔ امیر فوائد کے بارے میں سوچتے ہیں جبکہ غریب نقصان کے بارے میں سوچتے ہیں۔ امیر کامیابی کی توقع رکھتے ہیں جبکہ غریب ناکامی کی۔ کامیاب لوگوں کی توجہ اس چیز پر ہوتی ہے جو وہ حاصل کرنا چاہتے ہیں جبکہ ناکام کی اس چیز پر جو وہ نہیں چاہتے۔ ناکام لوگ اکثر اوقات یہ سوچتے ہیں کہ کہیں وہ ناکام نہ ہوجائیں۔ کائنات کے قانون کے تحت جس چیز پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے وہ پھیل جاتی ہے۔ کامیاب فرد ہر چیز میں مواقع تلاش کرتے ہیں جبکہ ناکام لوگوں کی توجہ رکاوٹوں اور مسائل پر ہوتی ہے۔ آپ جس چیز پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، وہی ملتی ہے۔ لہذا اگر آپ کامیاب اور خوشحال ہونا چاہتے ہیں تو اپنی توجہ کامیابی اور خوشحالی پر مرکوز کریں۔
خشک میوہ جات اور ان کے طبی فوائد
موسم سرما میں خشک میوہ جات قدرت کا بہترین تحفہ ہیں۔خشک میوہ جات ذہنی اور جسمانی توانائی کا سبب بنتے ہیں اور یہ غذائیت سے بھر پور ہوتے ہیں، ان میوہ جات میں بادام، پستہ،اخروٹ، کاجو، مونگ پھلی، چلغوزے، خوبانی، ناریل، کشمش، انجیر شامل ہیں۔طبی لحاظ سے میوہ جات صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہیں،جس کے فوائد کچھ اس طرح سے ہے:
- بادام: یہ کیلشیئم سے بھرپور ہوتا ہے دماغ، جگر اور آنتوں کے امراض کیلئے بے حد مفید ہے، بادام کے تیل کو چہرہ پر لگانے سے چہرہ ترو تازہ رہتا ہے۔
- پستہ: اس کے علاوہ پستہ بھی اہمیت کا حامل میوہ ہے جو جسمانی وزن کو کم اور کولیسٹرول کو نارمل رکھتا ہے اس کے علاوہ دل کے امراض کے لئے بھی مفید ہے۔
- اخروٹ: اس کی تاثیر گرم ہوتی ہے اس میں فولاد، کیلشیم، پوٹاشیم، پروٹین، زنک،فائبر، سوڈیم، سلینیم اور میگنیشیم پایا جاتا ہے، جو شوگر، بلڈ پریشر کے لیے بے حد فائدہ مند ہے، اس کے علاوہ اخروٹ کے تیل کی مالش جوڑوں کے درد کے لئے مفید ہے۔
- مونگ پھلی: سردیوں کے موسم میں ملنے والی سوغات مونگ پھلی اخروٹ کا متبادل تصور کی جاتی ہے مونگ پھلی دیگر میواجات کی نسبت سستے داموں دستیاب ہے، ذیابیطس میں اس کا استعمال فائدہ مند ہے۔
- انجیر: اس کا ذکر قرآن پاک میں بھی ہے، قدرت نے اس پھل میں بیش بہا خزانے پوشیدہ رکھے ہیں ہاضمہ کی بہتری میں بے حد مفید اور چہرے کی رنگت کو صاف رکھتا ہے ۔
- چلغوزہ: موسم سرما میں اس کو بڑی اہمیت حاصل ہے، چلغوزہ پٹھوں کی مضبوطی، مقوی دل اور پتھری کو ختم کرنے میں بہت پر اثر ہے، بدن کو طاقت مہیا کرتا ہے اور گردوں کے امراض کو دور کرنے میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔ خشک میوے مہنگے ضرور ہوتے ہیں لیکن سردیاں ان سوغات کے بغیر ادھوری ہیں۔
سردیوں سے ہونے والی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے آسان طریقے
موسم سرما کی آمد سے قبل بخار، زکام، کھانسی سمیت دیگر بیماریاں پھیلنے لگتی ہیں جو ہر کسی کے لیے تکلیف کا باعث بنتی ہیں۔ درج ذیل اشیاء کا استعمال بڑھا دیں تو موسمی تبدیلیاں اثر انداز نہیں ہوتیں۔
لیموں کا بام
لیموں کو اچھی طرح سے نچھوڑ کر اُس کی مالش کرنے سے وائرس سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے۔
ادرک
ادرک کے استعمال بڑھانے سے کم از کم ایک بار چائے میں ڈال کر پینے سے موسمی وائرس اثر انداز نہیں ہوتا ساتھ ہی کھانوں میں بھی اس کی مقدرا کو بڑھائیں۔
لہسن
لہسن وہ سبزی ہے جو سردیوں سے قبل ہونے والی مختلف بیماریوں یا انفیکشن کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، اگر لہسن کے استعمال کو بڑھا دیا جائے تو اس سے پھیپھڑے محفوظ رہتے ہیں۔
چکن کوفتہ کڑی:
اجزاء: چکن قیمہ 1 کلو، نمک حسبِ ضرورت، ہرا دھنیا چوپ کیا ہوا 2 کھانے کے چمچ، پودینہ چوپ کیا ہوا 2 کھانے کے چمچ، ہری مرچ چوپ کی ہوئی 2 کھانے کے چمچ، پیاز چوپ کیا ہوا 2 عدد، ادرک لہسن کا پیسٹ 2 کھانے کے چمچ، کاجو پسے ہوئے ڈیڑھ کھانے کے چمچ، بھُنے ہوئے چنے کا پاؤڈر ڈیڑھ کھانے کے چمچ، چار مغز ڈیڑھ کھانے کے چمچ، انڈا 1 عدد، زیرہ پاؤڈر 2 کھانے کے چمچ، دھنیا کُٹا ہوا 2 کھانے کے چمچ، گرم مصالحہ 1 کھانے کا چمچ، ٹماٹرپسے ہوئے 4 عدد، دہی 1 کپ، لال مرچ پسی ہوئی 2 کھانے کے چمچ، ہلدی 1 چائے کا چمچ، آئل 1 کپ، کریم 3 کھانے کے چمچ، گرم پانی آدھ کپ
ترکیب: ایک برتن میں چکن قیمہ لیں اس میں آدھ پیازچوپ کیا ہو ا ڈال کر اس میں ادرک لہسن کا پیسٹ ایک کھانے کا چمچ ،نمک ،پودینہ ،ہرا دھنیا ،ہری مرچ ،انڈا ،گرم مصالحہ آدھ کھانے کا چمچ ،زیرہ پاؤڈر ایک کھانے کا چمچ،دھنیا کُٹا ہوا ایک کھانے کا چمچ ،بُھنے ہوئے چنے کا پاؤڈر ،چار مغز،کاجو پسے ہوئے اور لال مرچ پسی ہوئی ڈال کر اچھی طرح ملا لیں۔ اب اس کے کوفتے بنا لیں اور بیس سے پچیس مِنٹ کے لیے فریج میں رکھ دیں ۔ اب ایک برتن میں آئل آدھ کپ ڈال کر شیلو فرائی کر لیں ۔ اب ایک پین میں آدھ کپ آئل لیں اس میں ڈیڑھ پیاز ڈال کر لائیٹ براؤن کر لیں۔ اب اس میں ادرک لہسن کا پیسٹ ایک کھانے کا چمچ، ٹماٹو پیوری، نمک، لال مرچ پسی ہوئی ایک کھانے کا چمچ، ہلدی، دھنیا پسا ہوا ایک کھانے کا چمچ، زیرہ پسا ہوا ایک کھانے کا چمچ، گرم مصالحہ آدھ کھانے کا چمچ، دہی، کر یم اور گرم پانی آدھ کپ ڈال کر آٹھ سے دس منٹ کے لیے بُھنائی کریں۔ اب اس میں کوفتے ڈال کرتین سے چار منٹ کے لیے ہلکی آنچ پر دم دیں۔ آخر میں ہرا دھنیا، ادرک اور ہری مرچ ڈال دیں مزیدار مرغ کوفتہ کڑی تیار ہے۔