حمد باری تعالیٰ
فکر کو تازگی، احساس کو رعنائی دے
نعت کا ذوق جو بخشا ہے، تو گویائی دے
صاحب گنبد خضرا کی جھلک پاجائوں
ایک لمحہ تو مجھے حاصل بینائی دے
خاک طیبہ میری آنکھوں کو اجالے بخشے
درِ سرکار سے پلکوں کو شناسائی دے
عشق کا گھائو کسی طور نہ بھرنے پائے
اے مسیحا! تو مرے زخم کو گہرائی دے
آنکھ کے خشک سمندر کو روانی مل جائے
قلب کے تشنہ صدف کو درِ بطحائی دے
مدحتِ شاہ مدینہ ہو زباں پہ ہر دم
دلِ ستار کو محفل میں بھی تنہائی دے
(ستار وارثی)
نعت رسول مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم
جب سے ہے دل میں عشقِ محمد بسا ہوا
میرا یہ دل ہے گلشنِ رحمت بنا ہوا
کیونکر گدا نہ پائے طلب سے بھی ماسوا
میرا کریم جب ہے عطا پر تلا ہوا
شیوہ عطا ہے جن کا انہیں سے سوال ہے
ان کا ہے باب جود ہمیشہ کھلا ہوا
میری بھی آبرو کا انہی پر ہے انحصار
جن کے طفیل خلقِ خدا کا بھلا ہوا
ذوقِ سلیم، شوقِ ثناء حبِّ پنجتن
سب کچھ اسی جناب سے مجھ کو عطا ہوا
ان کا کرم ہوا تو سیاہ کار قطب کا
دامن ہر اک گناہ سے ہوگا دھلا ہوا
(خواجہ قطب الدین فریدی)