حمد باری تعالیٰ
ادا ہو کس طرح حقِ مدحت
زباں پہ ہے صرف نام تیرا
میرے تخیل کی دسترس میں
کمال ہے یا رب مقام تیرا
جہاں میں کوئی بھی شے نہیں ہے
بقا ملی ہو دوام جس کو
مگر ہمیشہ رہے گا باقی
مرے خدا! ایک نام تیرا
ترے تجسس میں ہے پریشاں
اسیر ہوش و خرد ازل سے
بس اک جنوں تھا کہ جس نے پایا
قریب شہہ رگ مقام تیرا
نگاہ اس کی اٹھی نہیں ہے
کبھی ترے ماسوا کی جانب
ملا ہے وحدت کے میکدے سے
خوشا جسے ایک جام تیرا
ترے سوا کون ہے خدایا
مدد بھی چاہیں تو کس سے چاہیں
تجھی کو ہر دم پکارتے ہیں
کہ اسم اعظم ہے نام تیرا
جناب اقدس میں تیری حافظ
شفیع لاتا ہے اس نبی کو
کہ جس پہ آتا ہے لامکاں سے
درود تیرا، سلام تیرا
(حافظ عبدالغفار حافظؔ)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ثمر لائی نبی کی جستجو ہے
محمد ہی محمد سُو بہ سُو ہے
خدا کی جستجو والوں سے کہہ دو
لباسِ مصطفی میں ہو بہ ہو ہے
یہاں پہ سانس بھی لینا ادب سے
یہاں حکم خدا لا ترفعوا ہے
اجل تو آکے اپنا کرم کرلے
مرا محبوب میرے روبرو ہے
انہیں دیکھوں میں بس ان کو ہی دیکھوں
یہی میری نمازیں ہیں وضو ہے
زہے قسمت ہوں ان بندوں میں شامل
وہ جن کے واسطے لاتقنطوا ہے
یہ رنگینی ہے شادابی یہ نکہت
اسی کے دم قدم سے رنگ و بو ہے
سلیقہ جاں نثاری کا بھی اے دل
ابھی نا آشنا تیرا لہو ہے
مرے آقا کرم قطب حزیں پر
اسے دیدار کی بس آرزو ہے
(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)