فرمانِ الٰہی
وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ ط وَبَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ. الَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌ قَالُوْآ اِنَّا ِللهِ وَاِنَّآ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ. اُولٰٓئِکَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌقف وَاُولٰٓئِکَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ.
(البقره، 2: 155 تا 157)
’’اور ہم ضرور بالضرور تمہیں آزمائیں گے کچھ خوف اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے، اور (اے حبیب!) آپ (ان) صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں۔ جن پر کوئی مصیبت پڑتی ہے تو کہتے ہیں: بے شک ہم بھی اﷲ ہی کا (مال) ہیں اور ہم بھی اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے پے در پے نوازشیں ہیں اور رحمت ہے، اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں‘‘۔
(ترجمه عرفان القرآن)
فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
عَنْ عَمَرِو بْنِ شُعَیْبٍ، عَنْ أَبِیْهِ، عَنْ جدِّهِ رضوان الله علیهم اجمعین قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی اللہ علیه وآله وسلم: أَيُّ الْخَلْقِ أَعْجَبُ إِلَیْکُمْ إِیْمَانًا؟ قَالُوْا: الْمَـلَائِکَةُ. قَالَ: وَمَا لَهُمْ لاَ یُؤْمِنُوْنَ وَهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ؟ قَالُوْا: فَالنَّبِیُّوْنَ. قَالَ: وَمَا لَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ وَالْوَحْيُ یَنْزِلُ عَلَیْھِمْ؟ قَالُوْا: فَنَحْنُ. قَالَ: وَمَا لَکُمْ لَا تُؤْمِنُوْنَ وَأَنَا بَیْنَ أَظْهُرِکُمْ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی اللہ علیه وآله وسلم: إِنَّ أَعْجَبَ الْخَلْقِ إِلَيَّ إِیْمَانًا لَقَوْمٌ یَکُوْنُوْنَ مِنْ بَعْدِي یَجِدُوْنَ صُحُفًا فِیْهَا کِتَابٌ یُؤْمِنُوْنَ بِمَا فِیْھَا. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَأَبُوْیَعْلَی وَالْحَاکِمُ.
’’حضرت عمرو بن شعیب بواسطہ اپنے والد، اپنے دادا رضوان اللہ علیہم اجعمین سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا: کون سی مخلوق تمہارے نزدیک ایمان کے لحاظ سے سب سے عجیب تر ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: فرشتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: فرشتے کیوں ایمان نہ لائیں جبکہ وہ ہر وقت اپنے رب کی حضوری میں رہتے ہیں۔ انہوں نے عرض کیا: پھر انبیاء کرام علیہم السلام۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اور انبیاء کرام علیہم السلام کیوں ایمان نہ لائیں جبکہ ان پر تو وحی نازل ہوتی ہے۔ انہوں نے عرض کیا: تو پھر ہم (ہی ہوں گے)۔ فرمایا: تم ایمان کیوں نہیں لاؤ گے جبکہ بنفس نفیس میں خود تم میں جلوہ افروز ہوں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مخلوق میں میرے نزدیک پسندیدہ اور عجیب تر ایمان ان لوگوں کا ہے جو میرے بعد پیدا ہوں گے۔ کئی کتابوں کو پائیں گے مگر (صرف میری) کتاب میں جو کچھ لکھا ہو گا (بن دیکھے) اس پر ایمان لائیں گے۔‘‘
(المنهاج السوّی، ص: 731-732)