خیر کے اعلیٰ زمانے کبھی دیکھے ہوتے
وہ زمانے وہ دیوانے میں نے دیکھے ہوتے
ہم بھی پائے شہ لولاک کا بوسہ دیتے
دید کے ارفع ٹھکانے کبھی دیکھے ہوتے
کیسے صدیق لٹاتے تھے دل و جاں ان پر
کرتے صدقے وہ خزانے کبھی دیکھے ہوتے
کیسے فاروق کی قسمت کا ستارہ چمکا
عینِ رحمت کے نشانے کبھی دیکھے ہوتے
اور جب عشق نے عاشق کو غنی کر ڈالا
کیا وہ منظر تھے سہانے کبھی دیکھے ہوتے
دیکھتے بزم میں ہم باب مدینہ علم
ایسے بے مثل سیانے کبھی دیکھے ہوتے
کاش مل جاتی جو زہرا کی غلامی مجھ کو
رشکِ جنت وہ گھرانے کبھی دیکھے ہوتے