مارچ کا مہینہ دو تاریخی ایام کی وجہ سے بین الاقوامی شہرت کا حامل ہے، اس میں ایک دن 8مارچ کا ہے، اس دن دنیا بھر کی خواتین اپنے حقوق کے حوالے سے اسے مناتی ہیں، دوسرا دن 23 مارچ 1940ء کا ہے اس دن قرارداد پاکستان منظور ہوئی اور کروڑوں انسانوں کی آزادی کے لیے حصول پاکستان کا باضابطہ مطالبہ کیا گیا اور اس مطالبہ کے 7 سال کے اندر اللہ رب العزت نے برصغیر کے کروڑوں مسلمانوں کو آزاد فضاؤں میں سانس لینے کی نعمتِ سے سرفراز کیا، تحریک پاکستان میں جہاں بزرگوں، نوجوانوں، علمائے کرام، کسانوں، مزدوروں، بچوں نے حصہ لیا وہاں خواتین نے بھی بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں قابل فخر اور فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ دختران اسلام تحریک پاکستان میں حصہ لینے والی عظیم خواتین کی بے مثال جدوجہد اور لازوال قربانیوں کو سراہتی ہے۔ ان عظیم خواتین میں مادرِ ملت فاطمہ جناح، فاطمہ صغریٰ، بیگم شائستہ اکرام اللہ، لیڈی نصرت عبداللہ ہارون، لیڈی وقار النساء نون، بیگم رعنا لیاقت علی خان، بیگم حسرت موہانی، بیگم سلمیٰ تصدق حسین، نورالصباح بیگم، بیگم شمیم جالندھری، بیگم قاضی عیسیٰ، جہاں آراء بیگم شاہنواز، بیگم مولانا محمدعلی جوہر، بیگم طاہرہ آغا، صاحبزادی محمودہ بیگم نمایاں ہیں۔ ان میں بیگم حسرت موہانی ایک جرأت مند خاتون تھیں، کسانوں، مزدوروں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کی جدوجہد کرتے ہوئے انہوں نے کوئی مصلحت اپنے آڑے نہ آنے دی، بیگم حسرت موہانی آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی ممبر تھیں۔اس کمیٹی کا سالانہ اجلاس 1935ء کو کانپور میں ہورہا تھا جس کی صدارت مسز سروجی نائیڈو کررہی تھیں، اس اجلاس میں بیگم حسرت موہانی اپنے شوہر کے ہمراہ شریک ہورہی تھیں، وہ مزدوروں، کسانوں کے ساتھ پنڈال میں داخل ہونے لگیں تو پنڈت جواہر لعل نہرو نے اپنے رضا کاروں کے ساتھ کسانوں اور مزدوروں کو پنڈال میں داخل ہونے سے روکا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔ مزدوروں، کسانوں کی اس تذلیل پر پنڈت جواہر لعل نہرو کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ رسید کیا۔ تحریک پاکستان کے پیچھے خواتین کی جرأت بھی ہے اور قربانیاں بھی۔
خواتین کا عالمی دن اورحقوقِ نسواں مارچ:
ہر سال خواتین کے حقوق کا عالمی دن 8 مارچ کو منایا جاتا ہے، گزشتہ سال کچھ خواتین نے حقوقِ نسواں اور آزادی نسواں کے نام پر انتہائی غیر مہذب سلوگن اور اندازاحتجاج اختیار کیا۔ مذکورہ نامعلوم خواتین کے اس عمل پر ملک بھر میں پڑھے لکھے اور متوازن سوچ رکھنے والے افراد اور خاندانوں نے شدید ردعمل دیا، مذکورہ غیر مہذب احتجاج پر قومی میڈیا نے بھی انتہائی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اس احتجاج کے سلوگن اور مقاصد کو پروان نہ چڑھنے دیا۔ گزشتہ سال منہاج القرآن ویمن لیگ نے ردعمل میں 8 مارچ کو حیاء مارچ کے نام سے منایا اور بتایا کہ خواتین کے حقوق کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اسے آزادی کے نام پر سوسائٹی کے بے رحم طبقوں کے سامنے بے یارو مددگار چھوڑ دیا جائے۔ اس ضمن میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی فکر اور فلاسفی حقوق نسواں کے ضمن میں فکری تقاضوں کو پورا کرتی ہے۔ آپ کا کہنا ہے کہ حقوق و فرائض کے ضمن میں مرد اور خواتین دونوں برابر ہیں۔ اگر کچھ مردوں کے حقوق ہیں تو ان کے فرائض بھی ہیں اور اگر خواتین کے حقوق ہیں تو ان کے بھی کچھ فرائض ہیں۔ جب تک حقوق و فرائض میں توازن قائم رہے گا تو مرد و خواتین دونوں امن و سکون سے رہیں گے۔ اس سال بھی منہاج القرآن ویمن لیگ خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے اسلام آباد میں مارچ کریں گی اور تنظیمات اسلام میں حقوق نسواںو حقوق و فرائض کے موضوع پر بڑے شہروں میں کانفرنسز منعقد کریں گی۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ دیگر معاشروں کی طرح پاکستانی معاشرے میں بھی خواتین کو دبانے، ان کے لیے ترقی کے راستے محدود کرنے کی استحصالی سوچ پائی جاتی ہے مگر اس سوچ کا ماخذ جہالت، آئین و قانون اور اسلامی تعلیمات سے نا واقفیت ہے۔