حمد باری تعالیٰ
(افسر ماہ پوری)
یارب تیری رحمت سے گلہ کچھ بھی نہیں
کیا میرے غم دل کی دوا کچھ بھی نہیں ہے
جب تک نہ فروزاں ہو تیری یاد کی مشعل
ظلمت میں ستاروں کی ضیاء کچھ بھی نہیں ہے
رسوا سرِ بازار ہیں ہم تیرے فدائی
اب اپنی زمانے میں ہوا کچھ بھی نہیں ہے
اللہ کی مرضی پہ اثر کچھ نہیں ہوتا
یہ نالہءِ شب، آہ رساں کچھ بھی نہیں ہے
اے بخشنے والے، تِری بخشش کے مقابل
ہم بندوں کی تقصیر و خطا کچھ بھی نہیں ہے
یہ طرفہ تماشا ہے تِری بزمِ جہاں میں
اب خلق، کرم، مہر و وفا کچھ بھی نہیں ہے
جز اس کے جو اللہ نے تحریر کرایا
افسر تِرے خامے نے لکھا کچھ بھی نہیں ہے
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
(اعجاز رحمانی)
مشعلِ سیرتِ سرکار (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جلا رکھی ہے
شرط ہم نے بھی ہوائوں سے لگا رکھی ہے
آج بھی سرورِ کونین کے دیوانوں نے
عالمِ کفر میں اِک آگ لگا رکھی ہے
زلزلے آئیں تو کترا کے گذر جائیں گے
میرے سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنیادِ وفا رکھی ہے
اور ہے کون بتاؤ شہہ بالا کے سوا
جس نے اچھائی کی دنیا میں بِنا رکھی ہے
میں زمانے کے اصولوں کی طرف کیا دیکھوں
سامنے سیرتِ محبوبِ خدا رکھی ہے
صرف اور صرف ہے وہ اسمِ گرامی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
آبرو جس نے تری دستِ دعا رکھی ہے
گرمیءِ حشر سے محشر میں رہے گا محفوظ
جسم پر جس نے شریعت کی قبا رکھی ہے
یہ بھی سرکارِ دو عالم کا کرم ہے اعجاز
میرے مولا نے مِری بات بنا رکھی ہے