اکابر اولیاء و صوفیاء کے پندو نصائح
امام ابو محمد جعفر صادق رضی اللہ عنہ:
آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ چار لوگوں کی صحبت سے تمہیں ہمیشہ بچنا چاہئے:
- ایک جھوٹا کیونکہ اس کی صحبت تمہیں فریب میں مبتلا کردے گی۔
- دوسرا بیوقوف وہ جس قدر بھی تمہاری بہتری چاہے گا اسی قدر نقصان پہنچائے گا۔
- تیسرا کنجوس، اس کی صحبت سے بہترین اور قیمتی وقت رائیگاں چلا جائے گا۔
- چوتھا بزدل، وہ ایک نوالے کی طمع میں بھی تم سے کنارہ کش ہوکر تمہیں کسی مصیبت میں مبتلا کردے گا۔
حضرت سری سقطی رضی اللہ عنہ:
آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تصوف تین باتوں میں پایا جاتا ہے:
- صوفی کا نور معرفت اس کی پرہیزگاری کے نور کو نہ بجھادے۔
- اپنے باطن سے کوئی بات نہ کہے جو نص قرآنی یا نص سنت کے خلاف ہو۔
- کرامات دکھانے کی خاطر کوئی غیر محتاط بات نہ کر جائے۔
حضرت غوث اعظم عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ:
آپ نے فرمایا: ولی کی علامت یہ ہے کہ جب اس کی عمر بڑھے تو اس کے عمل بڑھ جائیں اور جب اس کا فقر بڑھے تو اس کی سخاوت بڑھ جائے اور اس کا علم بڑھے تو اس کی تواضع بڑھ جائے۔
آپ نے فرمایا تصوف آٹھ خصائل پر مشتمل ہے:
- سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سخاوت
- حضرت ایوب علیہ السلام کا صبر
- حضرت یحییٰ علیہ السلام کی غربت
- حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سیاحت
- حضرت اسحاق علیہ السلام کی رضا
- حضرت زکریا علیہ السلام کا اشارہ
- حضرت موسیٰ علیہ السلام کا لباس
- حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فقر
حضرت ذوالنون مصری رضی اللہ عنہ:
آپ نے فرمایا کہ انسان پر چھ چیزوں کی وجہ سے تباہی آتی ہے:
- اعمال صالحہ سے کوتاہی کرنا۔
- ابلیس کا فرمانبردار ہونا۔
- موت کو قریب نہ سمجھنا۔
- رضائے الہٰی کو چھوڑ کر مخلوق کی رضا مندی حاصل کرنا۔
- تقاضائے نفس پر سنت کو ترک کردینا۔
- اکابرین کی غلطی کو سند بناکر ان کے فضائل پر نظر نہ کرنا اور اپنی غلطی کو ان کے سر تھوپنا پھر فرمایا کہ جس طرح ہر جرم کی ایک سزا ہوا کرتی ہے اس طرح ذکر الہٰی سے غفلت کی سزا دنیاوی محبت ہے۔