حمد باری تعالیٰ جل جلالہ
میرے پیارے اللہ میرا آج کا دن بھی تیرے نام
میرے سانس کا آنا جانا آج کا دن بھی تیرے نام
پانی کا گھر یہ دو آنکھیں تجھ کو ڈھونڈتی پھرتی ہیں
جل تھل آنکھیں درد کا دریا آج کا دن بھی تیرے نام
تیری رضا کی خاطر کب سے مارا مارا پھرتا ہوں
تیری رضا کی خاطر میرا آج کا دن بھی تیرے نام
تیری یاد میں بھیگے رہنا رکھتا ہے سرشار مجھے
میری اداسی کا ہر لمحہ آج کا دن بھی تیرے نام
پیارے اللہ میں تو ہر دم تجھ سے راضی رہتا ہوں
غم ہے مجھے تو تیری رضا کا آج کا دن بھی تیرے نام
یہ تو بتا تو شرمندوں سے کیسے راضی ہوتا ہے؟
دل کی دھڑکن سوچ کا دریا آج کا دن بھی تیرے نام
جب تک تیری یاد آئے گی جپتا رہوں گا نام ترا
ہر دن یہ بھی کہتا رہوں گا آج کا دن بھی تیرے نام
(شیخ عبدالعزیز دباغ)
نعت بحضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
مِلاؤں کیا میں کسی سے نظر مدینے میں
جھکا ہے بارِ ندامت سے سر مدینے میں
میں صبح و شام زیارت کو جاؤں روضے کی
الہٰی! کاش ہو میرا بھی گھر مدینے میں
سوائے ’’لا‘‘ کے سبھی کچھ جہاں سے ملتا ہے
کھلا ہوا ہے کرم کا وہ دَر مدینے میں
میں دیکھتا تھا مناظر حریمِ طیبہ کے
تھی ساتھ ساتھ مری چشمِ تر مدینے میں
جمالِ نورِ مجسم کو دیکھنے کے لئے
اُتر کے آگئے شمس و قمر مدینے میں
بہشت آپ ہے مشتاق جن کے جلوؤں کی
چھپے ہوئے ہیں وہ لعل و گہر مدینے میں
چمک اٹھے سبھی دیوار و در بقول انَس
جب آئے خیر سے خیرالبشر مدینے میں
جو جارہی ہے گلستانِ خُلد کو سیدھی
ہے اس کمال کی اِک رہ گزر مدینے میں
بفیضِ کیفِ مسلسل کبھی یہ لگتا ہے
تمام عمر ہوئی ہے بَسر مدینے میں
دعائیں ہم نے جو شہزاد رب سے مانگی تھیں
وہ ہوگئی ہیں سبھی باروَر مدینے میں
(شہزاد مجددی)