شب غم میں برہنہ سر ہوں دستارِ گُر دینا
اجالا ہر طرف کردوں وہ خورشیدِ ہنر دینا
بہاروں میں نمو کی سبز کرنیں بانٹنے والے
مرے دامن کو بھی مہکی ہوئی کلیوں سے بھردینا
بھروسے پر ترے کشتی سمندر میں اتاری ہے
تو ہر موج بلا کو ساحلِ امید کردینا
مرے بچوں کی آنکھوں میں دھنک کی رم جھم رکھ کر
تو ان کے جاگتے خوابوں کو تعبیرِ سحر دینا
ترے محبوب (ص) کی مدحت سرائی میرا نصیب ہو
غریبِ شہرِ دل ہوں الفتِ خیرالبشر (ص) دینا
بہل جاؤں میں اک قطرے سے ناممکن مرے مولا
مجھے ان کی محبت کے ہزاروں بحرو بَر دینا
ریاض بے نوا کی ہر خطا سے درگزر کرکے
تو اس کی آخرِ شب کی دعاؤں میں اثر دینا