حمد باری تعالیٰ
وہی خدا ہے جو رحمتوں کے بھرے خزانے لٹا رہا ہے
جو دستِ قدرت سے ہر کسی کو کھلا رہا ہے پلا رہا ہے
اسی کے دم سے ہے زندگانی عطا اسی کی ہے دانہ پانی
وہی نگاہِ کرم سے اپنی نظامِ ہستی چلا رہا ہے
نِہاں نظر کی ہے وسعتوں سے عیاں ہے وہ اپنی قدرتوں سے
’’سمجھ سے بالا ہے ذات اُس کی مگر دلوں میں سمارہا ہے‘‘
نجات الم سے جو چاہتے ہو درِ خدا پر جبیں جھکاؤ
ہے مونسِ مبتلائے غم وہ گرے ہوؤں کو اٹھا رہا ہے
کریں ادا اس کا شکر کیسے جو اپنے لطف و کرم کے صدقے
بچا کے شیطاں کی یورِشوں سے رہِ ہدیٰ پر چلا رہا ہے
کہاں تراکیبِ حرف و معنیٰ کہاں بیانِ جمالِ جاناں
خوشا کہ مجھ ایسے بے ہنر سے ثنا وہ اپنی لکھا رہا ہے
نہ ہوگا ہمذالیؔ غم بَد اماں نہ ہوگا محشر میں بھی پریشاں
وسیلۂ حمد و نعت سے جو نصیب اپنا جگا رہا ہے
{انجینئر اشفاق حسین ہمذالیؔ}
میرے حضور ﷺ
ہر گھڑی امتحاں میں رہتا ہوں
پھر بھی انؐ کی اماں میں رہتا ہوں
میں یہاں سے وہاں، جہاں جاؤں
نعت کے گلستاں میں رہتا ہوں
اس پہ سایہ ہے انؐ کی رحمت کا
آس کے جس مکاں میں رہتا ہوں
انؐ کا ہوں اور انہیؐ کے در پر ہوں
مَیں یقیں کے گماں میں رہتا ہوں
میرے مولا ہیں جانتے مجھ کو
شفقتِ بیکراں میں رہتا ہوں
اہل دنیا میں اجنبی ہوں مَیں
شورِ سود و زیاں میں رہتا ہوں
باسی بن جاؤں مَیں مدینے کا
ہر گھڑی اِس فغاں میں رہتا ہوں
جانے والا ہوں اس جہاں سے مَیں
فکرِ روزِ گراں میں رہتا ہوں
حرفِ حمد و ثنا ہے رختِ سفر
مدحتوں کے بیاں میں رہتا ہوں
دمِ آخر کہوں مَیں نعت عزیزؔ
لمحۂ جاوداں میں رہتا ہوں
{شیخ عبدالعزیز دباغ}