14 نومبر 2022ء کو منہاج یونیورسٹی لاہور سے فارغ التحصیل طلبہ و طالبات کوتقسیم اسناد کے لیے سالانہ کانووکیشن کی تقریب منعقد کی گئی جس میں مختلف تعلیمی شعبہ جات کے 1562 بی ایس، ایم فل اور پی ایچ ڈ ی اور گریجوایٹس کو ڈگریاں دیں گئیں۔ اس تقریب میں صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے خصوصی شرکت کی۔ دیگر مہمانانِ گرامی میں سپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان اور ہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والے نمایاں افراد شامل تھے۔
صدر پاکستان کے منہاج یونیورسٹی پہنچنے پر ڈپٹی چیئرمین بورڈ آف گورنرز منہاج یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ساجد محمود شہزاد، رجسٹرار ڈاکٹر خرم شہزاد اور بورڈ ممبر خرم نواز گنڈا پور نے استقبال کیا۔
- کانووکیشن سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے خصوصی خطاب کیا۔ انہوں نے طلبہ کو نصیحت کی کہ تعلیم و تحقیق سے اپنا پختہ تعلق قائم کریں اور اپنے اخلاق اور کردار پر توجہ دیں۔ علم ذریعہ روزگار نہیں ہے۔ بلکہ علم خودشناسی اور حق شناسی کا نام ہے۔ طلبہ و طالبات مطالعۂ کتب کی عادت ڈالیں اور زمانہ طالب علمی کا ہر لمحہ حصولِ علم کے لئے وقف کر دیں۔ دین اسلام روز اول سے تعلیم و تحقیق کی ترقی اور خوشحالی کی چابی تعلیم یافتہ باکردار نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ تربیت کے بغیر تعلیم بے فائدہ ہے۔ ڈگری مکمل کرناتکمیل کا سفر نہیں ہے بلکہ تعلیم کے ایک مرحلے کو ختم کر کے اپنی حقیقی منزل کی تکمیل کی طرف روانہ ہونے کا سفر ہے۔ علم حاصل کرنے اور سیکھنے کا عمل تا ابد جاری رہتا ہے۔ حصول علم کا سفر رک جانے سے انسان کی روحانی، اخلاقی اور معاشرتی ارتقاء کا عمل رک جاتا ہے۔ منہاج یونیورسٹی ایک ایسا ادارہ ہے جہاں طلبہ کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت بھی کی جاتی ہے تاکہ نوجوان جب اپنی تعلیم مکمل کر کے عملی زندگی میں جائیں تو وہ اعلیٰ اخلاقی اقدار و اوصاف کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے مختلف شعبہ جات میں ڈگری پروگرام مکمل کرنے والے طلبہ و طالبات کو مبارکباد دی اور اپنی دعاؤں سے نوازا۔
- کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ معیاری تعلیم وتربیت کی فراہمی اور تحقیق کے فروغ کی بدولت منہاج یونیورسٹی نجی تعلیمی شعبے میں ایک بہترین اضافہ ہے۔ ماڈرن ایجوکیشن کے فروغ وترقی، بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کے لیے شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمدطاہرالقادری کی خدمات لائقِ تحسین ہیں۔ بالخصوص منہاج یونیورسٹی میں 50 فیصد خواتین طالبات کاتعلیم حاصل کرناخوش آئند ہے۔ تعلیم کے فروغ اور ترقی کے لیے بے خوف ماحول کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ گراس روٹ لیول سے تعلیمی سٹرکچر کو فعال کریں۔ آج کی دنیا میں معیشت پر مبنی علم ترقی کی کنجی ہے، اسی لیے غربت کے خاتمے کے لیے ہمیں تعلیم و تحقیق کو فروغ دینا ہوگا۔ نوجوان نسل ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں اور یہی نوجوان ملکی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ ہمیں اسلامی اقدار کی روشنی میں سماجی معیار اور معاشرے کو تبدیل کرنا ہے۔
طلبہ سے مخاطب ہو کر صدر مملکت نے کہا کہ محنت، ایمانداری اور دیانتداری آپ کے رہنما اصول ہونے چاہیں اوریہی علامہ اقبال کا پیغام بھی ہے۔ اس وقت ملک میں ڈھائی کروڑ بچے سکول سے باہر ہیں۔ اس مسئلے کے حل کے لیے علماء کرام اور وزارت تعلیم کے لوگوں کو مل کر بیٹھنا چاہیے تا کہ آؤٹ آف سکول بچوں کو تعلیمی سرکل میں لایا جاسکے۔ ڈاکٹر عارف علو ی نے کہا کہ اپنی تعلیم مکمل کرنے اور ڈگری کے حصول کے بعد آپ جب معاشرے میں اپنے روزگار کے لیے جائیں گے تو آپ اپنی تعلیم کو لوگوں کے دکھوں کا مداوا بننے میں بھی استعمال کریں اور معاشرے میں مثبت اور اصلاحی اقدامات کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ہم ایک کامیاب معاشرہ تشکیل دے سکیں۔
اس موقع پر صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے منہاج یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی، ایم فل اور بی ایس میں گولڈ میڈلسٹ اور ایوارڈ ہولڈرز طلبہ کو مبارکبادی۔
- سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لاء کے طالب علم کے طور پر پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے انرجی سے بھرپور لیکچر سننے کا کا اعزاز حاصل ہے۔ منہاج یونیورسٹی جیسا باکمال ادارہ بنانا انہی کا کمال ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب سے پنجاب یونیورسٹی میں اسلامک لاء پڑھا اور ان کی تصانیف سے بہرہ مند ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ منہاج یونیورسٹی عصرِ حاضر کی تعلیم کے ساتھ ساتھ طلبہ کی اخلاقی تربیت کا فریضہ بھی انجام دے رہی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ اللہ تعالی ڈاکٹر طاہرالقادری کو انسانیت کی خدمت کی مزید ہمت عطا فرمائیں۔
- ڈپٹی چیئرمین بورڈ آف گورنرز منہاج یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ماڈرن ایجوکیشن، ریسرچ اور تربیت منہاج یونیورسٹی لاہور کا طرہ امتیاز ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے 1986ء میں منہاج یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا تا کہ پاکستانی نوجوانوں کی بہترین وژن اور درست سمت میں تعلیم و تربیت کی جاسکے۔ شیخ الاسلام نے منہاج یونیورسٹی لاہور کی صورت میں ایک ایسے تعلیمی ادارے کی بنیاد رکھی جس کی قوم کو صحیح معنوں میں ضرورت تھی اور یہ ادارہ تین دہائیوں سے ملک کا نام روشن کر رہا ہے۔
قیام پاکستان سے قبل سرسید احمد خان نے مسلم کمیونٹی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے علی گڑھ جیسا تعلیمی ادارہ دیاجبکہ شیخ الاسلام قوم کو ایسے سیکڑوں ادارے دینے کا ارادہ رکھتے ہیں جن کے فارغ التحصیل افراد بھی سائنس، جدید علوم و فنون اور اعلیٰ اخلاق و کردار سے آراستہ ہوں اور اسلام کی روحانی اقدار کے مطابق زندگی بسر کریں۔ منزل کے حصول کے لیے طلبہ مسلسل استقامت اور عزم کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اپنے مستقبل کا تعین کریں کیونکہ کامیاب کیریئر کے لیے محنت لگن اور سچا جذبہ ضروری ہے۔
بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کے فروغ کے لیے منہاج یونیورسٹی میںپاکستان میں اپنی طرز کا واحد ڈیپارٹمنٹ ریلجن اینڈ فلاسفی قائم کیا گیا ہے جس میں تمام مذاہب سے وابستہ طلبہ اپنے مذہب کے مطابق تعلیم حاصل کرتے ہیں اس شعبے کے قیام کو پاکستان سمیت عالمی سطح پر دیگر مذاہب کے ماننے والوں نے سراہا ہے جبکہ منہاج یونیورسٹی کی اسلامک اسٹڈیز میں ٹاپ کرنے والے طلبہ کے لیے سکھ کمیونٹی نے گولڈ میڈل بھی متعارف کرایا ہے۔ انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ زندگی بھر اپنے علم کو وسیع کرتے رہیں کیونکہ ڈگری کے حصول کے ساتھ ساتھ آپ کا سیکھنے کا سفر ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ ابھی شروع ہوا ہے۔
- وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ساجد محمود شہزاد نے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی اجازت سے کانووکیشن کی تقریب کے آغاز کا اعلان کیا اور خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ انھوں نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں منہاج یونیورسٹی لاہور کا تعارف اور مختلف ڈگری پروگرامز کے بارے میں شرکاء کانووکیشن کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور ایک گلوبل ویلج کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ لہذا طلبہ کو چاہیے کہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ جدید علوم میں دسترس حاصل کریں کیونکہ موجودہ دور میں آگے بڑھنے کے لیے طلبہ کو جدید عصری تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہوگا منہاج یونیورسٹی لاہور اپنے بہترین ڈگری پروگرامز اور معیار ی تعلیم و تربیت کی بدولت نجی تعلیمی شعبے میں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔
- سپیکر محمد سبطین خان اور دیگر مہمانانِ گرامی نے نے کانووکیشن میں مختلف تعلیمی شعبہ جات کے طلبہ میں ڈگریاں اور سوینئرز تقسیم کیے۔