قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کی 5 ویں برسی پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے ضمن میں 5 سال پہلے جہاں کھڑے تھے آج بھی وہیں کھڑے ہیں۔ سپریم کورٹ میں کیس لڑ کر نئی جے آئی ٹی بنوائی اور اس جے آئی ٹی کو تمام ذمہ داروں کے فون کالز کا ڈیٹا اوراہم شواہد مہیا کیے جن کی بنیاد پر جے آئی ٹی نے نواز شریف، شہباز شریف اور دیگر ذمہ داروں کے بیانات قلمبند کیے۔ کوئی بھی فون کالز ڈیٹا سے انحراف نہیں کر سکتا، کس نے، کس کو، کب اور کتنے دورانیے کی کال کی؟ یہ سارا ریکارڈ جے آئی ٹی کو فراہم کیا جا چکا ہے۔ جب جے آئی ٹی نے اپنا کام مکمل کر لیا تو ایک ملزم پولیس افسر کی درخواست پر جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا گیا۔ اس ملزم پولیس افسر کا موقف تھا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل سے میری حق تلفی ہوئی۔ یعنی اس نظام میں قاتلوں کے حقوق ہیں مگر مقتولین کے لیے اس نظام میں تڑپنا اور انصاف مانگتے مانگتے مر جانا ہی لکھا ہے۔ جو کارکنان مختلف اضلاع سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کی قرآن خوانی کے لیے مرکزی سیکرٹریٹ لاہور آرہے تھے، انہیں پولیس نے گرفتار کر کے جعلی مقدمات بنا دئیے اور پھر ان 107 کارکنوں کو 7 سال اور 5 سال کی قید با مشقت سنا دی گئی اور یہ 107 کارکن آج جیلوں میں قید ہیں۔
جنہوں نے قتل کیے وہ آزاد گھوم رہے ہیں اور جنہوں نے ظلم کے لیے آواز بلند کی انہیں سزائیں سنا دی گئیں۔ یہ ہے نظام اور اس کا اصل چہرہ۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ظلم پر اللہ اور میڈیا کے سوا ہمارے ساتھ کوئی نہیں تھا۔ ہم مایوس نہیں ہیں، ایک کے بعد ایک عدالت سے انصاف مانگ رہے ہیں اور مانگتے رہیں گے۔ اگر ان عدالتوں سے انصاف نہ ملا تو ایک عدالت اللہ کی بھی ہے، وہاں سے ضرور انصاف ملے گا۔ قانون بے شک ظالم کے ہی ساتھ کیوں نہ ہو پھر بھی قانون کی ہی چھتری تلے رہنا پڑتا ہے۔ میں نے اپنے کارکنوں کو ہمیشہ قانون کا احترام سکھایا،کسی بھی مرحلے پر قانون ہاتھ میں نہیں لیا۔اللہ تعالیٰ شہداء کے درجات بلند کرے۔ حصول انصاف کی جدوجہد میں ساتھ دینے والے ورثاء کی ہمت اور صبرواستقامت کو سلیوٹ کرتا ہوں۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن اور شہدائے انقلاب مارچ کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ تحریک کا ہر کارکن شہداء کے مقدس لہو کا مقروض ہے۔ حصول انصاف تک یہ جنگ جاری رہے گی، چاہے کوئی بھی قربانی ادا کیوں نہ کرنی پڑے۔
لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے ہماری 8 کے قریب اپیلیں زیر سماعت ہیں۔ شریف برادران کی طلبی کی درخواست بھی زیر سماعت ہے، سرگودھا میں جن کارکنان کو قید کر دیا گیا ان کی اپیلیں بھی زیر سماعت ہیں۔ جے آئی ٹی کی پروسیڈنگ روکے جانے کے خلاف بھی اپیلیں دائر کررکھی ہیں، اس طرح مختلف قسم کی 8اپیلیں زیر سماعت ہیں، ان کی سماعت اور فیصلوں کے منتظر ہیں۔ جب تک عدالت میں نہیں تھے، احتجاج کرتے رہے اور احتجاج کا بھی ایسا حق ادا کیا کہ نہ کسی نے کیا ہو گا اور نہ آئندہ کوئی کر سکے گا۔ اس نظام کے خلاف جو قربانیاں عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے کارکنان نے دیں کوئی اور ان کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ ہم نے حق کا ساتھ دیا، ہمیں کوئی پچھتاوا نہیں اور نہ ہی شہداء کا خون رائیگاں جائے گا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شہدائے ماڈل ٹاؤن اور شہدائے انقلاب مارچ کی جرأت و بہادری پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ظالم نظام کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے کارکنوں نے سینے پر گولیاں کھائیں مگر پیٹھ پھیر کر بھاگے نہیںمیں شہداء کے درجات کی بلندی اور ورثاء و پسماندگان کے صبر جمیل کے لیے دعا گو ہوں اور شہداء کو سلیوٹ کرتا ہوں۔ جملہ کارکنان جو ظلم سے لڑے وہ نہتے تھے، ان کے ہاتھ میں کوئی بندوق نہیں تھی۔ میں نے کارکنان کے ہاتھوں میں بندوق نہیں قلم دیا ہے۔
نظام کے حوالے سے ایک چیز انتہائی افسوسناک ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ قتل عام میڈیا کی آنکھ کے سامنے ہوا اور میڈیا کے کیمروں نے پوری قوم کو دکھایامگر اس کے باوجود ہمیں انصاف کے لیے لڑتے ہوئے 5سال گزر گئے۔ جب تک ہم عدالتوں میں نہیں تھے ہم سڑک پر تھے، ہم نے پاکستان کے ہر شہر میں ریلیاں نکالیں ،دھرنے بھی دئیے، کارکنان انصاف کے لیے شہر شہر گئے، جلسہ جلوس بھی ہوا، تب جا کر ایف آئی آر کا اندراج ممکن ہو سکا۔ اب کیسز عدالتوں میں ہیں، ہمیں انصاف عدالتوں نے ہی دینا ہے، جو نظام ہے اور جس نظام کے تحت عدالتیں کام کررہی ہیں، اسی کے ذریعے انصاف ملنا ہے۔ ہم نظام کی تبدیلی کیلئے بھی اپنا کردار ادا کررہے ہیں، کرتے رہیں گے او رانصاف بھی مانگتے رہیں گے۔
حصول انصاف کی اس جنگ میں تمام وسائل بروئے کار لارہے ہیں۔ یہ بات تذکرہ کے طور پر کررہا ہوں، وکلاء کی فیسیں کروڑوں میں ہیں، کوئی لاء چیمبر کروڑ سے کم کی بات نہیں کرتا ہمارے لیے انصاف اہم ہے، اس کے لیے تن کے کپڑے بھی بیچنے پڑے تو پرواہ نہیں۔ ہمارے کارکنوں کے انصاف سے برتر اور کوئی چیز نہیں لیکن یہاں اس امر کا تذکرہ بھی ضروری ہے، ہم ایک جماعت ہیں، ایک تحریک ہیں، پاکستان اور پاکستان سے باہر ہمارے لاکھوں کارکنان ہیں، ہم ایک منظم اور نظم و ضبط والی جماعت ہیں، اس کے باوجود انصاف کے لیے دربدر ہیں اور کوئی ادارہ ہماری بات نہیں سن رہا۔ اس بات سے اندازہ لگائیے کہ جس کا کوئی نہیں ہے ،جو غریب ہے ، جس کے پاس مقدمہ بازی کے لیے پیسے نہیں ہیں، جو اچھے اور مہنگے وکلاء کی خدمات حاصل کرنے کے لیے وسائل نہیں رکھتے ،ان پر کیا گزرتی ہوگی۔ ہم روز پڑھتے اور سنتے ہیں کہ ایک نسل نے مقدمہ کیااور تیسری نسل بھی کیس لڑتی رزق خاک ہو جاتی ہے۔ اس نظام میں مائیں اپنے بیٹوں کے قاتلوں سے صلح کرنے پر مجبور ہو جاتی ہیں چونکہ اس ملک میں قاتل طاقتور اورمضبوط ہے، اس لیے کہ وہ پیسے والا ہے۔ یہ نظام بھی اسی کے اردگرد گھومتا ہے، یہ تھانہ اور کچہریوں کا نظام پیسے والوں کے ذریعے چلتا ہے۔ جہاں ریاست اور ریاستی ادارے کمزور ہوتے ہیں، وہاں پیسے والے بالادست ہو جاتے ہیں اور پھر وہ طاقتور کے زور پر اپنے مفادات کا حصول یقینی بناتے ہیں۔ اپنے مفادات کے لیے انہیں کسی کی جان لینی پڑے یا کسی کی حق تلفی کرنی پڑے، وہ رتی برابر نہیں چونکتے کیونکہ انہیں علم ہے کہ پیسے کے زور پر وہ کسی کی جان بھی لے سکتے ہیں اور پیسے کے بل بوتے پر پھانسی کے پھندے سے بچ بھی سکتے ہیں۔
ہماری جنگ اس ظالم نظام کے خلاف ہے جو جاری رہے گی، ہم اس ملک میں حقیقی تبدیلی اور انقلاب کی علامت ہیں۔ تحریک منہاج القرآن کا ہر کارکن انقلاب کا داعی ہے، ہم اس ظالم نظام کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرتے رہیں گے چونکہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور ہم اپنی ان ذمہ داریوں سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔