17 جون 2019ء کے دن شہدائے ماڈل ٹاؤن کی 5 ویں برسی منائی گئی۔ پاکستان بھر کے 300 شہروں اور بیرون ممالک کی تنظیمات نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے لیے قرآن خوانی کی خصوصی محافل کا اہتمام کیا اور ان کی قربانیوں کو یاد کیا اور خراج تحسین پیش کیا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ہدایت پر 16 جون کو پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے مرکزی، صوبائی و ضلعی رہنماؤں نے شہدائے ماڈل ٹاؤن اور شہدائے انقلاب مارچ کی قبروں پر حاضری دی، پھولوں کی چادریں چڑھائیں اور فاتحہ خوانی کی۔ رہنماؤںنے لاہور میں 6 شہداء کی قبروں پر حاضری دی اور پھولوں کی چادریں چڑھائیں۔ نماز فجر کی ادائیگی کے بعد مرکزی رہنما سب سے پہلے قبرستان شاہ گوہر آباد محمود بوٹی لاہور میں شازیہ مرتضیٰ شہید اور تنزیلہ امجد شہید کی قبروں پر گئے، بارگاہ رسالت مآبa میں درود و سلام کا ہدیہ پیش کیا، پھولوں کی چادریں چڑھائیں اور شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی۔
اس کے بعد مرکزی رہنما ورثاء اور کارکنوں کی ایک بہت بڑی تعداد کے ہمراہ مناواں میں عاصم حسین شہید، تاجپورہ میں غلام رسول شہید، کماہاں میں صوفی محمد اقبال شہید، کوٹ لکھپت میں عمر صدیق شہید کی قبروں پر گئے۔ خرم نواز گنڈاپور و دیگر رہنما 17 جون کے زخمی معراج دین کے گھر بھی گئے، ان کی بیماری پرسی کی اور ان کی تندرستی کیلئے دعا کی۔ لاہور کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی پاکستان عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے مرکزی رہنما سانحہ ماڈل ٹاؤن اور انقلاب مارچ کے شہداء کی قبروں پر گئے۔ اسی طرح شہدائے انقلاب قاری خاور نوید، عبدالمجید، رفیع اللہ، ڈاکٹر محمد الیاس، محمد یونس، محمد نوید رزاق، ظہور احمد، محمد رضوان، رفیع اللہ نیازی، محمد آصف علی، سیف اللہ چٹھہ، حمیرا امانت، شکیلہ بی بی، محمد عزیز، حکیم صفدر علی، شہباز اظہر، گلفام ولید بھٹی کی قبروں پر بھی حاضری دی گئی۔
لاہور میں شہداء کی قبروں پر فاتحہ خوانی کے بعد مرکزی سیکرٹریٹ میں واقع شہدائے ماڈل ٹاؤن و شہدائے انقلاب مارچ کی اجتماعی یادگار پر مرکزی رہنماؤں نے پھولوں کی چادریں چڑھائیں اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہداء کی قبروں پر بھی گئے اور ان کے ورثاء سے بھی گھروں میں جا کر اظہار تعزیت اور اظہار یکجہتی کیا۔ تمام شہداء کے ورثاء اور ان کے اہلخانہ پرعزم، باہمت اور پراعتماد ہیں۔ ان کی آنکھوں میں اور ان کے چہروں پر رتی برابر ملال نہیں ہے۔ جو قربانیاں حق کے لیے اور ظلم سے لڑتے ہوئے دی جائیں وہ باعث فخر ہوتی ہیں۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء سمجھتے ہیں کہ ان کے پیاروں اور عزیز و اقارب نے ایک بڑے مقصد کیلئے قربانیاں دیں اور وہ آج بھی اس پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ ان کا یہ ڈٹ جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ حق کے راستے کے مسافر ہیں۔
خرم نواز گنڈاپور کا کہنا تھا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن اور شہدائے انقلاب مارچ کے انصاف کی جدوجہد پاکستان کے ہر مظلوم کو انصاف دلوانے کی جدوجہد کا حصہ ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار طاقتوروں کے ظلم و جبر کے خلاف علم حق بلند کیا گیا اور حصول انصاف کی جدوجہد کو 5سال گزر جانے کے بعد بھی مصطفوی انقلاب کے دیوانوں کی ہمت اور عزم میں کوئی کمزوری نہیں آئی حالانکہ وقت کی فرعون صفت اشرافیہ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کو کمزور کرنے کیلئے چشم دید گواہان اور ورثاء کو خوفزدہ کرنے اور انہیں خریدنے کے لیے ہر ہتھکنڈا استعمال کیا مگر وہ اپنے ان ناپاک ارادوں میں کامیاب نہ ہو سکے اور غریب کارکنان اور گواہان نے اشرافیہ کے خلاف سینہ تان کر عدالتوں میں گواہیاں دیں اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کیس کو ماضی کا حصہ اور قصہ نہیں بننے دیا، ورنہ ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں بے شمار قتل کے ایسے کیسز بھی ہیں جن میں مائیں خوفزدہ ہو کر اپنے بیٹوں کے مقدمات واپس لے لیتی ہیں اور وہ عدالتوں میں برملا کہتی ہیں کہ وہ طاقتور قاتلوں کا وہ مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ ایسے حالات میں کچھ مائیں اور کچھ باپ اور کچھ بھائی اور بہنیں ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنا سب کچھ داؤ پر لگا کر قاتل اشرافیہ کے خلاف حصول انصاف کی جنگ لڑنے کا حق ادا کر دیا۔
مظلوموں کو انصاف دلوانے کے لیے سرپرستی کرنے پر قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خلاف بھی ظلم و جبر کی ہر حد عبور کی گئی، ان پر الزام تراشی کے لیے خزانے کے منہ کھولے گئے، بدترین کردار کشی کی گئی، جعلی مقدمات قائم کیے گئے، یہاں تک کہ اصلاح احوال، احیائے دین کی عالمگیر تجدیدی تحریک منہاج القرآن کو بھی ظالموں نے نہیں بخشا اور اس پر بھی درجنوں جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔ الحمدللہ قائد تحریک منہاج القرآن اور اس کے عظیم کارکنان نے عزم و ہمت اور استقامت کے ساتھ اشرافیہ کے مظالم کا سامنا کیا، حق پر ڈٹے رہے اور آج تحریک منہاج القرآن اور اس کے عظیم کارکنان سرخرو ہیں اور ظلم کرنے والے نشان عبرت بنے ہوئے ہیں، ان کا بچہ بچہ جیلوں کی خاک چھان رہا ہے، کچھ اپنی ناجائز دولت سمیت ملک سے فرار ہو چکے ہیں، کچھ کو پولیس ڈھونڈ رہی ہے، کچھ ضمانتوں پر ہیں اور رحم کی بھیک مانگ رہے ہیں۔ ظالموں کی یہ گرفت اللہ کا انتقام ہے اور ابھی یہ ابتداء ہے۔ بے گناہوں کا خون بہانے والے آج اس تخت پر نہیں ہیں جسے مضبوط بنانے کیلئے وہ انسانیت کی تذلیل کرتے ہوئے ہر حد پار کر گئے تھے۔ جھوٹ، لوٹ کھسوٹ اور قتل و غارت گری جیسے سنگین الزامات میں سے کوئی ایسا الزام نہیں جو ان پر ثابت نہیں ہو سکا اور اس پر انہیں سزائیں نہیں سنائی جا چکیں۔
خرم نواز گنڈاپور نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے مزید کہا کہ شریف برادران سانحہ میں براہ راست ملوث نہ ہوتے تو غیر جانبدار تفتیش کے راستے کا پتھر نہ بنتے۔ یہ جب تک برسراقتدار رہے انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدار تفتیش نہیں ہونے دی۔ ہم یہ سوال لے کر ہر فورم پر گئے، یہاں تک کہ سپریم کورٹ بھی گئے اور سپریم کورٹ کے روبرو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی غیر جانبدار انکوائری کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دئیے جانے پر اتفاق رائے ہوا اور جے آئی ٹی نے اپنا کام بھی شروع کر دیا تھا مگر یکا یک اسے روک دیا گیا، اس عمل سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء اور ہماری سخت دل آزاری ہوئی۔ بہرحال حصول انصاف کی جنگ لڑ رہے ہیں اور ہمارا شہداء کے لہو سے یہ وعدہ ہے کہ جب تک دم میں دم ہے انصاف بشکل قصاص کی جدوجہد جاری رہے گی۔