منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیر اہتمام تیسری ورلڈ اسلامک اکنامک اینڈ فنانس کانفرنس منعقد ہوئی جس کے اختتام پر ڈپٹی چیئرمین بورڈ آف گورنرز ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے عالمی اقتصادی ماہرین اور سکالرز پر مشتمل ورلڈ تھنکرز فورم تشکیل دینے کیلئے اعلامیہ پیش کیا جس کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔
اسلامک اکنامک اینڈ فنانس کانفرنس کے پہلے روز وفاقی وزیر ایوی ایشن غلام سرورخان نے خصوصی شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت معاشی چیلنجزسے عہدہ برأ ہونے کی جدوجہد میں تعلیمی اداروں کی کوششوں کا دل و جان سے خیر مقدم کرتی ہے۔ انہوں نے معیشت کے اہم موضوع پر کانفرنس کے انعقاد پر منہاج یونیورسٹی لاہور اور صدر منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کو مبارکباد دی۔
کانفرنس میں آسٹریلیا، برطانیہ، سعودی عرب، سری لنکا، امریکا، ملائیشیا کے اکیڈیمیہ کے معاشی ماہرین اور سکالرز نے شرکت کی۔ منہاج یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر ساجد محمود شہزاد، پرو وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد محمود سرویا نے قومی و بین الاقوامی مہمانوں کو پاکستان آمد اور کانفرنس میں شرکت کرنے پر خوش آمدید کہا۔ منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور، نائب صدر بریگیڈیئر(ر) اقبال احمد خان نے خصوصی شرکت کی۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اعلامیہ پیش کرتے ہوئے فکر انگیز نکات پیش کیے اور کہا کہ مقصد اور ویژن کے بغیر کوئی بھی ہدف حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ مقصد اور ویژن کی واضح تفہیم ہونی چاہیے۔ مقصد سے مراد وہ کام ہے جو آپ کرنا چاہتے ہیں۔ ویژن سے مراد وہ عمل ہے جسے آپ اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے تمام مراحل پیش نظر رکھتے ہیں اور مقصد کے حصول کو یقینی بناتے ہیں۔ ویژن کی طاقت سے انسان پرجوش اور محنت پر آمادہ ہوتا ہے۔ ویژن تساہل پسندی سے نجات دلاتا ہے اور سخت جدوجہد پر آمادہ کرتا ہے۔ یہ ویژن ہی ہوتا ہے جو ہمیں اس وقت بھی کام کرنے پر آمادہ رکھتا ہے جب کوئی نہیں دیکھ رہا ہوتا۔ ویژن جتنا واضح ہوگا، اتنا ہی اس کا مثبت اثر ہماری سوچ پر ہوگا۔ ویژن کی مدد سے انسان کسی مدد کے بغیر کامیابی حاصل کر لیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس دنیا میں انسانی زندگی کو بہتر بنانے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے اقتصادی اور بینکنگ نظام کی اسلامائزیشن درکار ہے۔ اس مقصد کے حصول کیلئے ویژن اور منصوبہ بندی درکار ہے۔ اس دنیا میں دو طرح کی سوچیں اور نظریات ہیں۔ اقتصادیات کا اسلامک ماڈل اس بات کی گارنٹی دیتا ہے کہ دنیا میں وسائل کی کمی نہیں ہے، سب انسان مل کر اکٹھے خوشحال رہ سکتے ہیں۔ مسلمانوں کا یہ نظریہ ہے کہ کائنات کا مالک اور رازق اللہ ہے جو تمام مخلوقات کو رزق مہیا کرتا ہے اور اس کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں ہے جبکہ رواں صدی کا سرمایہ دارانہ نظام وسائل کی قلت کا رونا روتا ہے اور یہی ہتھکنڈا ارتکاز دولت کی راہ ہموار کرتا ہے اور استحصال کے دروازے کھولتا ہے۔ سرمایہ دارانہ سوچ اللہ کے رازق ہونے کی مسلمانوں کی سوچ سے متصادم ہے۔ یہی استحصالی سوچ معاشرے کو بھوک، خوف، حسد، لالچ، پریشانی اور جرائم کی طرف دھکیلتی ہے۔ سرمایہ دارانہ سوچ نفع اور کامیابی کو تمام کارکنوں میں تقسیم کرنے پر یقین نہیں رکھتی، اس لیے آج کے معاشرے کو بہتر بنانے کے لیے اسلامک اقتصادی نظام کی ضرورت ہے۔ یہ سب سخت محنت اور ویژن کے ساتھ ممکن ہے۔
اس عظیم مقصد کے حصول کیلئے دو چیزیں بہت اہم ہیں:
- صحیح سوچ
- احساس ذمہ داری
یہ دو خوبیاں اسلامک اکنامک سسٹم کو دنیا کے باقی سرمایہ دارانہ نظام سے منفرد بناتی ہیں اسلام ایک متوازن آزاد مارکیٹ کا حامی ضابطہ اور ڈسپلن کا حامل ہے اور ان میں بھی جدید صدی کے تقاضوں کے مطابق اصلاحات کی گنجائش موجود ہے۔ اسلامی اقتصادی نظامِ کی سب سے بڑی خوبصورتی یہ ہے کہ اس میں دولت کا ارتکاز نہیں ہے بلکہ تقسیم ہے جو زکوۃ اور خیرات کے ذریعے معاشرے میں انصاف و خوشحالی کا موجب بنتی ہے۔ اگر ہم اپنی زندگی انسانیت کی فلاح کے عظیم مقصد کے حصول کیلئے وقف کر دیں تو ہم دنیا کو امن اور خوشحالی کا گہوارہ بناسکتے ہیں۔
اگر ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی اور ریاست مدینہ سے اخذ کیے گئے اصولوں پر عمل پیرا ہو جائیں تو ہم اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی فلاح و کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ اسلام کے زریں اصولوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اب کسی نئی ریاست یا نئے اداروں کی ضرورت نہیں بلکہ موجودہ نظام میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے اور لوگوں کی سوچ کو ویژن کے سانچے میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے آخری روز اقتصادی مقاصد کے حصول کیلئے ورلڈ اسلامک تھنکرز فورم تشکیل دینے کی تجویز دی جسے قبول کر لیا گیا۔
قائد تحریک منہاج القرآن و منہاج یونیورسٹی لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ترقی کے اہداف کے حصول اور بے روزگاری کو کم کرنے کے لیے معاشی استحکام ضروری ہے۔ غربت کے خاتمے اور بیروزگاری میں کمی لانے کے لیے معیشت کی بہتری پر توجہ دینا ہو گی اور معیشت کی بہتری کے حوالے سے جن رہنما اصولوں پر گفتگو ہوئی وہ قابلِ عمل اور جملہ معاشی مسائل اور بحرانوں کا حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی بہبود بالخصوص اسلامی ممالک میں اسلامک بینکنگ اور اقتصادیات میں بہتری لانے کے لیے بین الاقوامی اعلیٰ تعلیمی اداروں کے اقتصادی ماہرین پر مشتمل اپنی نوعیت کے پہلے اور منفرد اسلامک اکنامک فورم منہاج یونیورسٹی لاہور کی تشکیل خوش آئند ہے۔ اقتصادیات کے شعبہ میں نئی فکری راہوں کی تلاش کے حوالے سے منہاج یونیورسٹی شاندار قومی و ملی خدمت انجام دے رہی ہے۔ تیسری عالمی اسلامک اکنامک اینڈ فنانس کانفرنس کا کامیاب انعقاد ایک قابل تقلید روایت ہے جس پر منہاج یونیورسٹی کے جملہ ذمہ داران آرگنائزرز بالخصوص ڈپٹی چیئرمین ایم یو ایل ڈاکٹر حسین محی الدین قادری مبارکباد کے مستحق ہیں۔ کانفرنس پاکستان کے امیج میں بہتری لانے کا سبب بھی بنے گی۔ بین الاقوامی اسلامک اقتصادی سکالرز پر مشتمل فورم کی تشکیل سے ایک سنگ میل عبور کیا گیا ہے جو حوصلہ افزا ہے۔
کانفرنس کے پہلے روز کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر غلام سرور خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کے اہم ایشو پر کانفرنس کا انعقاد ایک قابلِ تقلید قومی خدمت ہے۔ منہاج یونیورسٹی نے اکیڈمیہ سے تعلق رکھنے والے عالمی و قومی اقتصادی ماہرین کو مدعو کیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ معاشی چیلنجز سے عہدہ برأ ہونے کی جدوجہد میں اعلیٰ تعلیمی ادارے بھی پوری طرح شریک ہیں۔ میں منہاج القرآن کی تعلیم کے فروغ ، سماجی بہبود اور معاشی استحکام کے انجام دئیے جانے والے کردار کا معترف ہوںاور معیشت کے حوالے سے برین سٹارمنگ سیشنز کے انعقاد پر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری اور یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت معیشت کی بحالی اور ترقی کے لئے پرعزم ہے اور اعلیٰ تعلیمی اداروں اور قومی وعالمی اقتصادی ماہرین کی تجاویز کا خیر مقدم کرے گی۔ اسلامی بینکنگ میں بہت پوٹینشل ہے اور اسلامی بنکاری فروغ پذیر ہے۔
کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں خطاب کرتے ہوئے لاٹروب یونیورسٹی آسٹریلیا کے ڈاکٹر محمد اسحاق بھٹی نے کہا کہ ریاست مدینہ کے معاشی ماڈل کو معاشرے میں نافذ کرنے کے لئے اسلامک بینکنگ کو فروغ دینا ہوگا۔
کانفرنس میں ریاستِ مدینہ کے معاشی نظام کو اسلامی دنیا میں نافذ کرنے کے موضوع پر پینل ڈسکشن بھی ہوئی جس میں سنٹرل بنک آف اومان کے پروفیسر ڈاکٹر مغیث شوکت، سابقہ وائس پی آئی بی ای اسلام آباد پروفیسر سید عامر علی، سعودی عرب سے ڈاکٹر داود اشرف، ڈویژنل جنرل منیجر حبیب اسلامک بنک منیر احمد جوسن نے اظہار خیال کیا۔
تیسری ورلڈ اسلامک اکنامک اینڈ فنانس کانفرنس کے موقع پر وفاقی وزیر غلام سرور خان، منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ملائیشیا کے پروفیسر ڈاکٹر عزمی عمر صدر، چیف ایگزیکٹو آفیسر انٹرنیشنل سنٹر فار ایجوکیشن ان اسلامک فنانس کو لائف اچیومنٹ ایوارڈ دیا۔ منہاج یونیورسٹی کی طرف سے وفاقی وزیر غلام سرور خان اور ڈاکٹر اسد زمان کو بھی یادگاری شیلڈز دی گئیں۔منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، خرم نواز گنڈا پور، بریگیڈیئر ریٹائرڈ اقبال احمد خاں کانفرنس میں خصوصی طور پر مدعو کئے گئے تھے۔
ڈپٹی چیئرمین بورڈ آف گورنرز ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی نصابی تعلیم کے ساتھ ساتھ طلبہ کو ایک کامیاب پروفیشنل بنانے کیلئے عملی تربیت بھی فراہم کررہی ہے تاکہ انہیں جامع اسلامی، مالیاتی آلات، مصنوعات تیار کرنے میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے قابل بنایا جا سکے۔ منہاج یونیورسٹی لاہور میں اسلامک اکنامکس بینکنگ اینڈ فنانس سکول اور انٹرنیشنل سنٹر فار ریسرچ ان اسلامک اکنامکس قائم کیے ہیں تاکہ طلبہ کی عملی تربیت ہو سکے۔ منہاج یونیورسٹی لاہور کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ہر سال بین الاقوامی اقتصادی ماہرین کو مدعو کرتی ہے تاکہ طلبہ دنیا بھر میں اقتصادی شعبے میں ہونے والے نت نئے تجربات سے استفادہ کر سکیں۔
کانفرنس سے وائس چانسلر ڈاکٹر ساجد محمود شہزاد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منہاج یونیورسٹی لاہور معیشت کے استحکام، غیر ضروری جنگ و جدل کے خاتمے، روزگار کے مواقعوں اور شرح خواندگی میں اضافہ اور بیروزگاری کے خاتمے کیلئے بین الاقوامی ماہرین کے ساتھ مکالمہ کی میزبانی کررہی ہے۔ اسلامک معیشت اور بینکاری کے موضوع پر یہ مسلسل تیسری کانفرنس ہے جس کی میزبانی کا اعزاز منہاج یونیورسٹی لاہور کو مل رہا ہے۔
پرو وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد سرویا نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسلامک، اقتصادیات کی بہتری کے رہنما اصول ریاست مدینہ سے ملتے ہیں۔ منہاج یونیورسٹی لاہور بین الاقوامی، اقتصادی ماہرین سے ملکر علاقائی اور بین الاقوامی چیلنجزسے نمٹنے کیلئے فکری سطح پر راستے تلاش کررہی ہے۔ ان شاء اللہ یہ کانفرنسز مسلم ورلڈ کی اقتصادیات کی بہتری میں سنگ میل ثابت ہوں گی۔
کانفرنس کے پہلے روز سرکاری اور پبلک سیکٹر کی یونیورسٹیز کے طلباء و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پینل ڈسکشن میں بین الاقوامی سکالرز نے ریاست مدینہ کے خدوخال اور فلاسفی پر سوالات کئے۔
کانفرنس میں ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی کتاب اسلامی اخلاقیات مارکیٹنگ کی تقریب رونمائی بھی ہوئی۔ اس کے علاوہ چھٹی صدی عیسوی سے لیکر 19ویں صدی تک کے برصغیر میں اسلامی سلطنت اور اس سے قبل کے نادر و نایاب سکوں کی نمائش بھی کی گئی جسے حاضرین نے بے حد سراہا۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ اسلامی معیشت کے فروغ کیلئے اسلامک اکنامک فورم تشکیل دیا جاتا ہے۔اس فورم کے ذریعے سرکاری اور نجی بزنس کمیونٹی اور صنعتی شعبہ کو شامل کیا جائے گا۔ قرضوں پر زندہ رہنے والے ملک اپنی آزادی اور خود مختاری کھو دیتے ہیں، اپنے لیے اور اپنے بچوں کے لیے سب جیتے ہیں، اصل زندگی دوسروں اور آئندہ نسلوں کے لیے جینا ہے۔ ریاست مدینہ کے حقیقی تصور کے لیے حضرت عمر فاروق اور عمر بن عبدالعزیزg کے دور کا مطالعہ کیا جائے اعلامیہ کو لاہور ڈیکلریشن کا نام دیا گیا۔
کانفرنس کے اختتام پر ڈاکٹر محبوب الحسن کا ریسرچ پیپر بیسٹ پیپر قرار پایا۔ دوسرا بیسٹ پیپر سٹیٹ بنک آف پاکستان کی طرف سے پیش ہونے والا قرار پایا۔
چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر فضل احمد خالد نے بھی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کیا اور کہا کہ موجودہ دور میں ہم ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے بلاک چین کے سسٹم کو ڈویلپ کر کے اسلامی معیشت کو فروغ دے سکتے ہیں۔اس حوالے سے ہمارے تعلیمی ادارے ایک مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں اور اس ضمن میں منہاج یونیورسٹی کی جانب سے اسلامک اکنامکس ایند فنانس پر عالمی کانفرنس کا انعقاد پاکستان اور مسلم امہ میں اسلامی معیشت کے فروغ میں اہم کردار اداکرسکتا ہے۔
اختتامی سیشن میں چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر فضل احمد خالد، پرو وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی ڈاکٹر محمد شاہد سرویا، نامور اداکارپروڈیوسر اور فلم سٹار عثمان پیرزادہ، سیکرٹری نظریہ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید ڈپٹی سیکرٹری تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ چوہدری عثمان احمد چیئرمین وویمن ڈویلپمنٹ تنزیلہ عمران نے شرکت کی۔
ڈائریکٹر جنرل کیمبرج امریکہ ڈاکٹر کبیر حسن اور ڈائریکٹر جنرل آف اسلامک فنانس انگلینڈ ڈاکٹر ہمایوں ڈار نے کانفرنس کے اختتامی سیشن میں اپنے مقالے پیش کئے۔ اختتامی سیشن میں پینل ڈسکشن کا بھی اہتمام کیا گیا جس میںسابقہ وفاقی سیکرٹری فنانس ڈاکٹر مسعود خان، سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ اے پاشا، ڈائریکٹر آئی بی اے کراچی ڈاکٹر احمد علی صدیقی، فیڈرل ایڈیشنل سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ سلیم احمد رانجھا اور سینئر منیجر (AAOIFI) بحرین ڈاکٹر رضوان ملک نے حصہ لیا اورطلبہ کے سوالات کا جواب دیا۔
تقریب میں ڈپٹی چیئرمین بورڈ آف گورنرز منہاج یونیورسٹی ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی جانب سے اسلامک فنانس کے موضوع پر لکھی گئی دو تحقیقی کتب کی تقریب رونمائی بھی ہوئی۔ کانفرنس کے اختتام پر ڈپٹی چئیرمین بورڈ آف گورنرز منہاج یونیورسٹی ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے بین الاقوامی ریسرچ سکالرز کو ایوارڈز سے نوازا۔ کانفرنس کے بہترین انتظامات پر وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی ڈاکٹر ساجد محمود شہزاد، پرو وائس چانسلر ڈاکٹر محمد شاہد سرویا، ڈائریکٹر اکیڈیمکس ڈاکٹر خرم شہزاد کو خراج تحسین پیش کیا۔