آج ویسے تو پوری دنیا پانی کی قلت کی وجہ سے پریشان ہے لیکن پاکستان میں صورت حال زیادہ سنگین ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق پاکستان کی صرف 15 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر ہے۔ پاکستان میں پانی کی آلودگی بہت سی بیماریوں کو جنم دے رہی ہے۔ آلودہ پانی پینے سے پاکستان میں ہزاروں بچے ہیضہ، اسہال اور دیگر بیماریوں کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ہر پانچ میں سے چار امراض پانی سے لگنے والی بیماریوں سے پیدا ہوتے ہیں۔ جن میں سے اسہال بچوں میں اموات کا سب سے بڑا باعث ہے۔ اس کے علاوہ آلودہ پانی سے سانس کی بیماریاں، آنتوں کی سوزش، اسہال، جلدی امراض، غدود کا بڑھنا، ٹی بی، ہیپاٹائٹس اے جیسے مہلک امراض بڑھتے جارہے ہیں۔
ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو پانی کے حوالے سے درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے ہنگامی طور پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ یہی صورت حال رہی تو 2040ء تک پاکستان دنیا بھر میں پانی کے بحران سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں 23 ویں نمبر پر آجائے گا۔ پاکستان میں پانی کے معیار پر نظر رکھنے اور اس کا جائزہ لینے کے پروگرام نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اداروں کا کمزور انتظام اور اس حوالے سے مؤثر قانون سازی کے فقدان نے اس مسئلے کو مزید گھمبیر بنادیا ہے۔ حکومتی بے حسی تو اپنی جگہ لیکن لوگوں کی اس مسئلے کی سنگینی کے بارے میں لاعلمی اس سے زیادہ تشویشناک ہے۔
موجودہ صورتحال میں ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم پانی کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر اپنا کردار ادا کریں۔ ہمیں اکیسویں صدی میں داخل ہوئے دو دہائی کا عرصہ بیت چکا، ہر شخص زندگی کو زیادہ سے زیادہ آسائشوں سے پرسکون بنانے کی دوڑ میں لگا ہے لیکن ایسے میں ہمارے ہی ملک میں ایک بڑی تعداد ایسے نفوس کی بھی ہے جن کی زندگی کا بڑا اور واحد مقصد پینے کے لیے صاف پانی کی تلاش ہے۔ قرآن مجید اورحضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بے شمار فرموادات و ارشادات کے ہوتے ہوئے بھی آج جس طرح سے ہم پانی کو ضائع کرتے ہیں، یہ انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔ آج ہم نے صرف پانچ وقت کی نماز، رمضان میں روزہ،سال بعد زکوۃ اور ادائیگیٔ حج کو ہی اسلام سمجھ رکھا ہے جبکہ اسلام کا صرف اتنا ہی تقاضا نہیں ہے۔ ہم اپنے سیاسی، مسلکی ، تبلیغی اور کاروباری مفادات کے حوالے سے خوب بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں مگر انسانی زندگی سے وابستہ مسائل کی طرف توجہ نہیں کرتے جو ایک المیہ ہے۔
پانی اور اسلامی تعلیمات
اللہ رب العزت نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ ان نعمتوں کا احسا س و لذت اس کی ضرورت کے مطابق ہوتا ہے۔ پانی انسانی زندگی ہی نہیں بلکہ کائنات کے وجود و بقا کے لئے خالقِ کائنات کی پیدا کردہ نعمتوں میں سے عظیم نعمت ہے۔ انسان کی تخلیق سے لے کر کائنات کی تخلیق تک سبھی چیزوں میں پانی کی جلوہ گری نظر آتی ہے۔ قرآن مجید میں ہے:
وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَآءِ کُلَّ شَیْئٍ حَیٍّ ط اَفَـلَا یُؤْمِنُوْنَ.
’’اور ہم نے (زمین پر) ہر پیکرِ حیات (کی زندگی) کی نمود پانی سے کی، تو کیا وہ (قرآن کے بیان کردہ اِن حقائق سے آگاہ ہو کر بھی) ایمان نہیں لاتے‘‘۔
(الانبیاء، 21: 30)
زمین پر موجود تمام مخلوق کی زندگی کی بقا پانی پر ہی منحصر ہے۔ قرآن کریم میں تقریباََ 58مرتبہ پانی کا تذکرہ اس کی اہمیت و افادیت کو واضح کرتا ہے۔
- آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ ایسی کون سی شے ہے کہ جس سے انسانوں کومنع نہیں کیاجاسکتا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ چیز پانی ہے۔ (بخاری، 3473)
- ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں جو سب کے لیے عام ہے 1۔پانی، 2۔گھاس، 3۔آگ (ابوداؤد، 3477)
- پانی کو خراب وناپاک کرنے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سختی سے منع کرتے ہوئے فرمایا: تم سے کوئی شخص بہتے ہوئے پانی میں پیشاب وپاخانہ نہ کرے۔
- ایک اور مقام پر فرمایا: ضرورت سے زیادہ پانی فروخت مت کرو۔ (ابوداؤد،3478)۔
- آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود پانی کا استعمال نہایت ہی کفایت شعاری سے کیاکرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غسل ایک صاع پانی سے کرتے اور اس کے چوتھائی یعنی ایک مد سے وضو فرماتے۔ لیٹر کے حساب سے ایک صاع تقریباًچار لیٹر تک ہوتا ہے۔ آج ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عشق کا دم بھرتے ہیں،جاں تک لٹانے کا عہد کرتے ہیں مگر افسوس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ان تعلیمات پر غور نہیں کرتے جن میں انسانیت کی بقاء کا راز ہے۔
- حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ نہر کے کنارے وضو فرمارہے تھے ،آپ برتن میں الگ پانی لیتے اور اس سے وضو کرتے اور جو پانی بچ جاتا، اس کو دوبارہ نہر میں ڈال دیتے۔(مجمع الزوائد)۔
- ایک صحابی بارگاہِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: میرے گناہ بہت زیادہ ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پیاسوں کو پانی پلائو، تمہارے گناہ ایسے جھڑ جائیں گے جیسے درختوں سے پتّے۔
- حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک صحرا میں ایک عابد اور ایک گنہگار شخص کا گزر ہوا۔ قریب تھا کہ عابد پیاس کی وجہ سے دم توڑ دے مگر گنہگار شخص نے اسے اپناپانی پلادیا اور خود پیاسا رہ گیا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: صرف ایک شخص کو پانی پلانے کے عوض میدان محشر میں رب کریم گناہ گار شخص کی مغفرت فرما کر اس کو جنت عطا فرمائے گا۔
آج لوگ طرح طرح کی بیماری میں مبتلا ہیں، علاج کے لیے ہزاروں، لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں، امراض کے علاج پر متوجہ ہونے کے ساتھ ساتھ حدیث میں مذکور اس اہم طریقہ علاج کی جانب بھی متوجہ ہوکر اور ضرورت مندوں کو پانی فراہم کرنے کے صدقے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے بیماری سے شفا یابی کی امید کی جاسکتی ہے۔
- پانی کا بے جا استعمال خواہ وضو ،غسل کے لیے ہی کیوں نہ ہو منع ہے ۔ پانی میں اسراف اس حد تک منع ہے کہ فرمایا: اگرچہ سمندر کے کنا رے پر ہو پھر بھی پانی میں اسراف نہ کرو یعنی حا جت شر عیہ سے زیادہ پانی استعمال نہ کریں۔ (صحیح مسلم، کتاب الطہا رت با ب المستحب من الماء)
- اگر کسی نے در یا سے گھڑ ا بھر کر پانی ز مین پربے فا ئدہ بہا دیا تو اس نے پانی بر بادکر دیا۔
- حضرت عبد اللہ ابن مبارکؒ کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ گزشتہ سات برسوں سے گھٹنے پر پھوڑا ہے اور سخت تکلیف میں مبتلا ہوں۔ آپؒ نے فرمایا: ایسی جگہ تلاش کرو، جہاں لوگ پانی کے محتاج ہوں۔ وہاں جاکر لوگوں کی سہولت کے لئے کنواں کھدوائو۔ کنواں کھدوانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو شفا عطا فرمائی۔
معلوم ہوا اللہ رب العزت کو یہ عمل کس قدر محبوب ہے کہ اس پر عمل کرنے کے سبب اللہ بیماریوں سے شفا عطا فرماتاہے اور پیاسوں کو پانی پلانے سے جنت عطا فرماتا ہے۔سوچنا اور فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ ہم پانی کے موجود ذخائر کو نہ صرف محفوظ کریں بلکہ اس کے استعمال میں احتیاط برتیں۔
پانی کی حفاظت اورہماری ذمہ داریاں
قرآن اورحدیث کی روشنی میں پانی کی اہمیت و افادیت کے تصور پر عمل کیاجائے تو ا نسان غیر ضروری ہی نہیں بلکہ شدید ضر ورت کے وقت بھی پانی کا استعمال کم کرنے لگ جائے گا۔ اس سلسلہ میں ہمیں چاہئے کہ گھروں میں پانی کا غیر ضروری استعمال کم کریں۔ نلوں کے بجائے برتنوں میں پانی لے کر استعمال کریں۔ مسجدوں کے نل کا پریشر کم کیاجائے۔
علماء کرام مسجدوں میں جمعہ کے خطبات میں پانی کی اہمیت وافادیت اور اس کے غیر ضروری استعمال سے ہونے والے نقصانات کو قرآن و حدیث اور موجودہ مسائل کے روشنی میں سمجھائیں۔ حکومت پانی ضائع کرنے والوں کے خلاف جرمانہ عائد کرے۔ الغرض گھر گھر جاکر مہم چلائی جائے۔ جو چیز قیمتی ہوتی ہے اس کی عزت و توقیر کرنا لازم ہوتا ہے وگرنہ نعمتوں کی عزت نہ کرنا نعمتوں کے زوال کا سبب بنتا ہے۔
آج پوری دنیا پانی کی کمی اوربڑھتی ہوئی حرارت سے پریشان ہے اور کئی مما لک پانی کی حفا ظت کے لیے نئی نئی تکنیک کو اپنا رہے ہیں اور ہم اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو یکسر فراموش کیے ہوئے ہیں۔ پانی کی حفاظت اور اس کے استعمال میں احتیاط کی ذمہ داری ہم میں سے ہر ایک پر عائد ہوتی ہے۔ اگر ہمیں اپنی اولادوں اور آنے ولی نسلوں سے محبت ہے تو پانی بر باد کر نے کے بجائے پانی بچا نے کی ہرممکن کوشش شرو ع کرنی ہوگی۔
اللہ تعالیٰ ہمیں پانی کی اہمیت و افادیت کو سمجھنے اس عظیم ذخیرہ نعمت کی قدر کرنے اور اس کے استعمال میں حد درجہ احتیاط کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم