حمد باری تعالیٰ
معاصی چھٹ گئے اور بڑھ گیا نیکی کا سرمایہ
مجھ عصیاں کار کے لب پر درودِ پاک جب آیا
خدا کی رحمتیں برکھا کی صورت ہوگئیں نازل
رخِ بندۂ عاصی پر بھی ایماں کا نکھار آیا
اُسی کے فضل سے بگڑے ہوئے سب کام بنتے ہیں
کرم اُس ذاتِ باری کا گناہگاروں کے کام آیا
وہی داتا عطا کرتا ہے سب کو رزقِ بے پایاں
اُسی ذاتِ کریمی سے ہی پایا، جس نے جو پایا
ترنم ریز اس کے ذکر میں مشغول ہیں سارے
سحر دم طائروں نے حمد کے نغمات کو گایا
خدا سے دوری و مجبوری ہے وجہِ پریشانی
بہت اس دوری و مہجوری نے ہے دل کو تڑپایا
تڑپ کرتی ہے پیدا بندۂ مومن میں یاد اُس کی
اُسی کے ذکر نے ہی اُس کے جان و دل کو گرمایا
اِسی اُمید پر نیّرؔ کٹے جاتے ہیں روز و شب
قضا طیبہ میں آئے گر وہاں مجھ کو خدا لایا!
ضیا نیّرؔ
نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ہے ماورائے شرح و بیاں عظمتِ رسولؐ
اوجِ دنیٰ ہے جلوہ گہِ رفعتِ رسولؐ
جس کو ملے حضور اسی کو ملا خدا
ہے قربتِ خدا کا سبب قربتِ رسولؐ
ہے ان کے فیضِ نور سے تکوینِ دو جہاں
عالم ہے زیرِ سایۂ صد رحمتِ رسولؐ
نورِ خدا سے خلق ہوا نورِ مصطفیؐ
ہے وجہِ خلقِ کون و مکاں خِلقتِ رسولؐ
نسلیں بھی ان کی فائزِ مخدومیت ہیں آج
جن کے شمولِ بخت ہوئی خدمتِ رسولؐ
اصحابِ مصطفی ہیں نجومِ رہِ ہدیٰ
نائو ہمارے واسطے ہے عترتِ رسولؐ
کلکِ فروغِ عشقِؐ شہِ کائنات سے
’’قرطاسِ دل پہ نقش ہوئی مدحتِ رسولؐ‘‘
کس کام کی ہے خُلد وہ عُشّاق کے لیے
تسکیں نواز ہو نہ جہاں نکہتِ رسولؐ
ہمذالیؔ کوئی نورِ سحر کو نہ پاسکے
بختِ سحر میں ہو نہ اگر طلعتِ رسولؐ
{اشفاق حسین ہمذالیؔ}