حمد باری تعالیٰ
دائماً لازوال تیری ذات
شانِ اوجِ کمال تیری ذات
دنیوی، اخروی ہر مرحلے میں
لے گی مجھ کو سنبھال تیری ذات
حدِّ ادراک سے ہے تو آگے
ماورائے خیال تیری ذات
ہر زمانے کا تو ہی خالق ہے
استقبال و حال تیری ذات
عالمِ غیب داں خبیر و علیم
آشنائے مآل تیری ذات
تو مکان و جہت سے یکسر پاک
اے کہ بے خدوخال تیری ذات
عقلِ نیّرؔ میں تُو سمائے کہاں
بیروں از قیل و قال تیری ذات
{ضیاء نیّر}
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
کس طرح بیاں رفعتِ محبوبِ خدا ہو
جب عرشِ عُلا اُن کے قدم چوم رہا ہو
توصیفِ نبی دل کی ہو دھڑکن کا وظیفہ
’’اے کاش سدا لب پہ مرے صلِّ علیٰ ہو‘‘
تر کیوں نہ درودوں سے رکھوں اپنی زباں کو
ہمسائیگیِ شاہِ ہدیٰ جن کا صلہ ہو
طیبہ پہ فدا کیوں نہ ہوں مہر و مہ و انجم
تعظیم کو جس کی سرِ افلاک جھکا ہو
عشاقِ نبی نزع سے خائف ہوں تو کیوں ہوں
جب نزع بھی اُن کے لیے تقریبِ لِقا ہو
کب اس کو گرا سکتے ہیں دنیا کے حوادث
جو سرورِ عالم کے سہارے پہ کھڑا ہو
آبا میں مرے پہلے پہل جو ہوا مومن
کونین میں اُس مردِ مسلماں کا بھلا ہو
ہر رات میں ہمذالیؔ اسی شوق سے سوئوں
شاید کسی شب شاہ کا دیدار عطا ہو
{انجینئر اشفاق حسین ہمذالیؔ}