حمد باری تعالیٰ جل جلالہ
بخش مولا مرے دل کو بھی وہی سوز و گداز
جس خشیت سے مشرف تھے کبھی اہلِ حجاز
جس کی ہر ضرب میں ہوتا ہے نہاں نغمہ حق
اسی مضراب کا طالب ہے مری روح کا ساز
ذوقِ سجدہ بھی عطا ہو مری پیشانی کو
تیری محراب میں خم ہو یہ مرے بندہ نواز
مانگتا ہوں ترے دربار سے مولا میں بھی
جو دمکتا ہے جبینوں میں وہی عجز و نیاز
امنِ شافع محشر ہے مرے ہاتھوں میں
مغفرت کو میری کافی ہے یہی ایک جواز
یہ بھی تیری ہی عنایات کا اک پہلو ہے
’’دل کے پردوں میں مچلتی ہے تمنائے حجاز‘‘
تیری توفیق سے اٹھتے ہیں خودی کے پردے
تیری تائید سے ہوتے ہیں عیاں ذات کے راز
یہ سمجھنا ہو تو پتوں کی لکیریں دیکھو
کیسے جاتی ہے حقیقت کی طرف راهِ مجاز
مجھ سے عاصی کو بھی محبوب سے نسبت بخشی
بس اسی ایک نوازش پہ ہے شہزاد کو ناز
(شہزاد مجددی)
نعت بحضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ہر سمت دیکھتا ہوں میں انوارِ مصطفی
ہے ساری کائنات چمن زارِ مصطفی
قرآن میں ہیں اُن کے محاسن لکھے ہوئے
لاریب بے مثال بنے کردارِ مصطفی
صحرائے زندگی کی فضائے بسیط میں
سایہ فگن ہے سایہ دیوارِ مصطفی
اُن کے کرم کا ابر مسلسل رہا ہے ساتھ
طیبہ میں دیکھ آیا ہوں دربارِ مصطفی
آنکھیں غبارِ شہرِ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہیں منتظر
دیدارِ مصطفی کبھی دیدارِ مصطفی
اسریٰ کی شب یہ راز کھلا آسمان پر
ازبر ہے کائنات کو اخبارِ مصطفی
امت نے کھو دیا ہے سب تفہیم کا ہنر
ہر علم کی اساس ہیں اقدارِ مصطفی
رہتا ہے اشکبار ہمیشہ پسِ ورق
یا رب! مرے قلم کو بھی دستارِ مصطفی
مقروض بن کے رہتے ہیں ارض و سماء ریاض
کیا پرکشا ہے گرمئی بازارِ مصطفی
(ریاض حسین چودھری)