شہر اعتکاف2007ء اور عالمی روحانی اجتماع

رپورٹ: ایم ایس پاکستانی/ معاون: محمد نواز

روزانہ معمولات کی جھلکیاں

رپورٹ : ایم ایس پاکستانی/ معاون : محمد نواز

تحریک منہاج القرآن کے شہر اعتکاف تزکیۂ نفس، فہم دین، اصلاح احوال، توبہ اور آنسوؤں کی بستی میں 20 رمضان المبارک کو دنیا بھر سے ہزاروں فرزندان اسلام شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ساتھ اعتکاف بیٹھنے کی سعادت حاصل کی۔ اس سلسلے میں تحریک منہاج القرآن نے امسال معتکفین کی بہت زیادہ تعداد کی بناء پر وسیع پیمانے پر انتظامات کیے اور مرکزی اعتکاف گاہ کو جامع المنہاج کے علاوہ ملحق گراؤنڈ تک پھیلا دیا گیا۔ علاوہ ازیں اس مرتبہ اعتکاف میں معتکفین کی اقامت گاہ کو مختلف بلاکس میں تقسیم کیا گیا۔

ہر عمر کے افراد اور خاص طور پر معمر افراد کے لیے الگ سے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی اور سربراہ اعتکاف شیخ زاہد فیاض نے اعتکاف گاہ کے تمام انتظامات کی نگرانی کی۔ اس سلسلے میں مرکزی اعتکاف کو مانیٹر کرنے کے لیے پچاس سے زائد مختلف انتظامی کمیٹیوں نے اپنی ذمہ درایاں سرانجام دیں۔ دس روزہ مسنون اعتکاف کے دوران دیگر معمولات کے علاوہ دنیا بھر سے ہزاروں معتکفین شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خصوصی علمی، تربیتی، اصلاحی ایمان افروز خطابات سنے۔ امسال اعتکاف کے دوران آنے والے دو جمۃ المبارک اور ستائیسویں شب کے عالمی روحانی اجتماع کو QTV اور ARY ڈیجیٹل پر براہ راست نشر کیا گیا۔ شہر اعتکاف کے شب و روز کے معمولات سے متعلقہ خصوصی رپورٹ نذرِ قارئین ہے۔

3، اکتوبر : پہلا دن

  • اعتکاف گاہ میں معتکفین کے داخلہ کے لئے مرکزی گیٹ کے علاوہ 10 سے زائد داخلی دروازے بنائے گئے تھے جہاں سے صرف متعلقہ بلاکس کے معتکف ہی اندر جا سکتے تھے۔
  • شہر اعتکاف کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ پہلی بار جامع المنہاج سے ملحقہ گراؤنڈ میں بھی معتکفین کی اندازے سے زیادہ شرکت کی بناء پر خصوصی انتظامات کئے گئے۔
  • شہر اعتکاف اور جامع المنہاج کی طرف آنیوالے مختلف راستوں پر امدادی سائن آویزاں کئے گئے جبکہ شہر اعتکاف تک آنے والے راستوں کو قمقموں سے سجایا گیا۔
  • امسال شہر اعتکاف میں معتکفین کی رہائش گاہوں کو حلقہ جات کی بجائے مختلف 18 بلاکس کے نام سے منسوب کیا گیا۔ اعتکاف گاہ کے باہر مرکزی گیٹ پر ایک بڑا فلیکس سائن لگایا گیا جس پر متعلقہ بلاکس کی نمایاں نشاندھی کی گئی تھی۔
  • اعتکاف گاہ کے جملہ انتظامات کی نگرانی کے لئے 15 سو سے زائد سیکیورٹی رضاکار تعینات کئے گئے تھے۔
  • اعتکاف گاہ کے تمام داخلی دروازوں پر معتکفین کے داخلہ کے بعد ان پر پھول نچھاور کئے گئے۔
  • مرکزی ڈسپنسری کے علاوہ تمام بلاکس میں ایک الگ ڈسپنسری بھی قائم کی گئی، ہر بلاک میں ایک ڈاکٹر بھی متعین کیا گیا جبکہ ہر بلاک کی الگ انتظامیہ قائم کی گئی۔
  • شیخ الاسلام کی کتب و کیسٹ کا سٹال "سیل سنٹر" جامع المنہاج سے متصلہ احاطہ میں لگایا گیا۔
  • شیخ الاسلام عشاء کی نماز سے قبل مسجد میں تشریف لائے، انہوں نے تمام معتکفین کو خوش آمدید کہا۔ بعد ازاں شیخ الاسلام مسجد کے ہال اور باہر بیٹھے معتکفین کے لئے خصوصی طور پر مسجد کے ہال میں لگے سٹیج پر تشریف لائے۔ ان کے ساتھ صاحبزادہ حسین محی الدین قادری اور ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی بھی تھے۔
  • دربار غوثیہ کے کمروں اور منہاج ماڈل سکول کی نو تعمیر شدہ عمارت میں بھی اعتکاف گاہ بنائی گئی۔
  • نماز عصر کے بعد مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی نے اعتکاف کی شرعی حیثیت کے حوالے سے بریفنگ دی۔
  • ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے صحافیوں کو شہر اعتکاف کے انتظامات بارے پریس بریفنگ دی۔ ان کے ساتھ شیخ زاہد فیاض اور ساجد محمود بھٹی بھی موجود تھے۔
  • نماز مغرب کے بعد ناظم اعلیٰ نے معتکفین کو خوش آمدید کہا اور ضروری ہدایات دیں۔
  • نماز عشاء اور تراویح کے دوران منہاج پروڈکشنز کی ٹیم نے ایک گھنٹہ میں شیخ الاسلام کے خطابات کے لئے سٹیج کا سیٹ لگایا جو آف وائٹ اور ہلکے سرخ رنگ پر مشتمل تھا جس کے تین حصوں میں محراب نما نقشہ بنا تھا۔
  • نماز تراویح کے بعد شیخ الاسلام کے خطاب سے قبل منہاج نعت کونسل، بلالی برادران اور محمد افضل نوشاہی نے نعت مبارکہ پڑھیں۔
  • شہر اعتکاف کے پہلے خطاب کی نشست کے مہمانوں میں محترم سید علی غضنفر کراروی، محترم آغا مرتضیٰ پویا، ایرانی قونصلیٹ جنرل محترم سید آغا علی موسوی دیگر ایرانی مہمان، صاحبزادہ مسکین فیض الرحمٰن درانی اور دیگر مرکزی قائدین شامل تھے۔
  • خانہ فرہنگ ایران کے ڈائریکٹر جنرل اور قونصلیٹ جنرل محمد رضا امین مشہدی کو شیخ الاسلام نے پہلی نشست کا مہمان خصوصی قرار دیا اور خود انہیں خوش آمدید کہا۔

خلاصۂ خطاب شیخ الاسلام :

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے حضرت علی علیہ السلام کے یوم شہادت کے حوالے سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نبوت کا دروازہ بند ہونے کے بعد فیض نبوت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کو فیض ولایت کے ذریعے ملے گا۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ ولایت کا منبع اور سرچشمہ ہیں۔ ولایت کی ابتدا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہوئی اور اس کا اختتام ان کے بیٹے امام مہدی علیہ السلام پر ہوگا اور یہی عقیدہ اہل سنت ہے۔ ہر مومن حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہے اور منافق حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتا ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل سن کر جس کی طبیعت میں گھٹن پیدا ہووہ جان لے کہ وہ منافق ہے اور جس کی طبیعت ذکر علی رضی اللہ عنہ سن کر کھل اٹھے اور فرحت محسوس کرے وہ صاحب ایمان ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری سنت کا کوئی عملی نمونہ دیکھنا ہو تو اہل بیت رضی اللہ عنھم کو دیکھ لو۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ہر مومن کا ولی قرار دیا اور کہا کہ جو مجھے اپنا ولی اور دوست مانتا ہے اس پر واجب ہے کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھی ولی جانے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ علی مجھ سے ہے اور میں علی رضی اللہ عنہ سے ہوں۔ علی رضی اللہ عنہ کے چہرے کو تکنا بھی عبادت ہے۔ یہ حدیث حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے۔ اور یہ تمام اہل سنت کی کتب میں موجود ہے۔ اہل بیت اطہار رضی اللہ عنھم کی شان میں بیان کردہ بیشتر احادیث مبارکہ کی راوی ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا ہیں۔ اس حدیث مبارکہ کہ فاطمۃ الزہرہ سلام اللہ علیھا جنت کی عورتوں کی سردار ہیں کی راوی بھی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا ہیں۔ جو ان کی اہل بیت سے محبت کو ظاہر کرتا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ آج پڑھے لکھے بغیر لوگ عالم بنے پھرتے ہیں، آج ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو حدیث بھی انگریزی زبان میں پڑھتے ہیں انہوں حدیث کا عربی متن پڑھنا نہیں آتا۔ ان جاہلوں نے 13 / 14 سو سال کے ذخیرہ علم میں غوطہ زنی نہیں کی اور اس قوم کو گمراہ کر رہے ہیں۔ آج دلوں سے نفرتیں اور کدورتیں نکالنا ہوں گی اور تفرقہ بازی سے تائب ہونا ہوگا۔ اہل بیت اطہار اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی شان گھٹانے والے دین کے دشمن ہیں۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ اہل بیت کی محبت کو دلوں میں جاگزیں کیا جائے تاکہ ہمیں ایمان کی دولت نصیب ہوسکے۔

شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد میو ہسپتال کے ایم ایس محترم ڈاکٹر فیاض رانجھا نے رقت آمیز دعا کروائی۔

4، اکتوبر : دوسرا دن

فہم دین، تزکیہ نفس، اصلاح احوال، آہوں، سسکیوں اور آنسوؤں کی بستی تحریک منہاج القرآن کے شہر اعتکاف کا آغاز گزشتہ شب ہو چکا تھا تاہم دوسرے دن کا آغاز نماز فجر، تلاوتِ قرآن اور نماز اشراق کی ادائیگی سے ہوا۔ بعد ازاں معتکفین شب بیداری کی وجہ سے سونے کے لیے اپنی قیام گاہوں کو جا چکے تھے۔

صبح 11 بجے تمام معتکفین تیار ہو کر اپنے اپنے تربیتی حلقہ جات میں جمع ہو چکے تھے۔ یہ اس اعتکاف کا پہلا تربیتی حلقہ تھا جس میں معلمین نے تربیتی کورس شروع کیا۔ اعتکاف کے لیے امسال نظامت دعوت و تربیت نے ایک خصوصی نصابی کتاب "نصاب اعتکاف" تیار کی جس میں اعتکاف کا مکمل نصاب موجود ہے۔ اس کے 180 صفحات ہیں۔ یہ پہلا موقع تھا کہ معتکفین کی تربیت کے لیے نصاب کو ایک کتاب میں جمع کر دیا گیا۔ اس سے قبل نصاب کے لیے مختلف کتب کو منتخب کیا جاتا تھا۔ تربیتی حلقہ جات کے پہلے روز نگرانی معمولات کمیٹی کے رضا کاران نے سخت نگرانی کرتے ہوئے تمام حلقہ جات کا وزٹ کیا۔

نماز ظہر کے بعد ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کے لیکچر میں معتکفین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے گہری دلچسپی سے اسے سنا۔ نماز عصر کے بعد مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی کی فقہی نشست میں شرکاء کی دل چسپی قابل دید ہوتی ہے جو ہر سال مسلسل بڑھ رہی ہے۔

آج کے دن کی اہم بات گوشہ درود کی ماہانہ مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم تھی۔ یہ پروگرام اس بار شہر اعتکاف میں ہی ہوا۔ اس کے حوالے سے شیخ الاسلام نے اپنے خطاب کے آغاز سے قبل گفتگو کی۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے خطاب کو باقاعدہ طور پر شروع کیا۔ شیخ الاسلام نے درس تصوف میں "طبقات الصوفیاء‘‘ سے درس دیا۔ (خطاب گذشتہ صفحات میں ملاحظہ فرمائیں)

جھلکیاں

  • نماز فجر کے بعد معلمین کا تربیتی حلقہ مسجد میں منعقد ہوا جس میں ناظم دعوت محترم رانا محمد ادریس نے بریفنگ دی۔
  • امسال تربیتی حلقہ جات کے لئے منہاجینز کے علاوہ تحریک سے تعلق رکھنے والے دیگر سکالرز کی خدمات بھی حاصل کی گئیں۔
  • نماز ظہر کے بعد ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے معتکفین سے "تحریک اور قائد تحریک سے کارکن کا تعلق" کے موضوع پر لیکچر دیا۔
  • نماز عصر کے بعد مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی کی فقہی نشست ہوئی۔
  • دربار غوثیہ سیدنا طاہر علاؤالدین قادری الگیلانی کے مزار مبارک پر اکثر اوقات میں معمول سے رش بڑھ گیا۔
  • نماز مغرب کے بعد ایک بار پھر معتکفین کی کثیر تعداد شیخ الاسلام کا خطاب سننے کے لئے 2 گھنٹے قبل ہی اپنی نشستیں سنبھال چکی تھیں۔
  • منہاج پروڈکشنز نے دوسرے سیشن کے خطاب کے لئے خوبصورت دیو قامت بیک ڈراپ بینر آویزاں کیا، یہ ایک لوہے کے ٭ بڑے سٹینڈ پر لگایا گیا تھا۔ اس کا رنگ جامنی اور گرے تھا، اس میں 5 محراب نما جالیاں بنائی گئی تھیں۔
  • شیخ الاسلام کے خطاب سے قبل محمد افضل نوشاہی نے نعت مبارکہ "اے چارہ گر شوق" پڑھی تو ماحول آہوں اور سسکیوں سے پْر ہو گیا۔

شیخ الاسلام نے امام عبدالرحمٰن سْلمی کی کتاب "طبقات الصوفیاء " سے درس تصوف دیا۔

  • خطاب میں خصوصی شرکت کے لئے منہاج علماء کونسل کا وفد بھی موجود تھا۔ ایران کے ٹی وی نے خطاب کی خصوصی کوریج کی۔
  • شیخ الاسلام کے خطاب کے دوران یہ اطلاع آئی کہ رجانہ سے تعلق رکھنے والے معتکف اور تحریک کے پرانے رفیق نوشیر خان کو دل کا دورہ پڑا جنہیں پنجاب کارڈیالوجی ایمرجنسی میں منتقل کیا گیا تاہم وہ ہسپتال پہنچ کر دم توڑ گئے۔ بعد ازاں خواتیں کے شہر اعتکاف میں سے ایک خاتون کی طبعی وفات کا بھی اعلان کیا گیا۔
  • شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد رات 2 بجے سے سحری تک معتکفین نے انفرادی معمولات مکمل کئے۔ اس دوران معتکفین کی کثیر تعداد نماز تہجد کی ادائیگی کے علاوہ تلاوت قرآن مجید میں مصروف تھی۔
  • شیخ الاسلام نے اپنے خطاب سے قبل ماہانہ مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سلسلے میں بتایا کہ ماہ ستمبر میں گوشہ درود میں پڑھے جانے والے درود پاک کی تعداد 29 کروڑ 35 لاکھ 96 ہزار 354 ہے جبکہ مجموعی تعداد 2 ارب 28 کروڑ سے بھی بڑھ گئی۔

5، اکتوبر : تیسرا دن

آج جمعہ کا دن ہے نماز فجر کی ادائیگی کے بعد حلقہ جات منعقد نہ ہونے کا اعلان کیا گیا تاکہ جمعہ کے انتظامات کو حتمی شکل دی جاسکے۔

ابھی صبح کے دس بجے تھے کہ مسجد کے صحن کی وہ جگہ جہاں شیخ الاسلام کا سٹیج تھا مکمل طور پر بھر چکی تھی۔ اس کے بعد گیارہ بجے تو مسجد کے صحن مین تل دھرنے کو بھی جگہ نہ تھی۔ یوں جمعۃ المبارک شروع ہونے کے دو گھنٹے قبل ہی مسجد کا صحن معتکفین اور باہر سے آنیوالے افراد سے بھر چکا تھا۔ اس صورتحال کے بعد دوپہر بارہ بجے کے بعد جامع المنہاج کے احاطہ میں کسی بھی جگہ کوئی ایسی جگہ نہ بچی تھی جہاں نماز کے لیے پہلے سے صف بندی نہ ہو۔ اس صورتحال کے بعد انتظامیہ نے وقت سے قبل ہی مرکزی گیٹ بند کر دیا اور باہر سے آنیوالے لوگوں کے لیے جامع المنہاج کے باہر سٹرکوں پر بھی صف بندی کی گئی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جمعہ کے اجتماع سے خطاب کے لیے پنڈال میں آئے۔ ان کی آمد پر حاضرین نے حسب معمول کھڑے ہو کر خیر مقدمی نعروں سے ان کا شاندار استقبال کیا۔ شیخ الاسلام نے نماز جمعہ سے قبل تصوف کے موضوع پر حضرت ذوالنون مصری کی شخصیت پر گفتگو کی۔

جمعۃ المبارک کی نماز کے فورا بعد شہر اعتکاف میں ہارٹ اٹیک سے وفات پانے والے معتکف نوشیر خان کی نماز جنازہ شیخ الاسلام نے خود پڑھائی۔ ان کا گزشتہ شب انتقال ہوا تھا۔ شیخ الاسلام نے بتایا کہ وہ ایک دیرینہ تحریکی کارکن تھے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ مرحوم نوشیر خان کی نماز جنازہ میں ہزاروں معتکفین کے علاوہ جمعۃ المبارک کے شرکاء نے بھی شرکت کی۔

نماز عصر اور مغرب کے درمیانی وقت میں مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی کی فقہی نشست بدستور اجتماع کی شکل میں جاری رہی۔ نماز عشاء اور تراویح کے بعد منہاج یوتھ لیگ کے زیراہتمام محفل نعت کا پہلا مرحلہ شروع ہوا۔ اس موقع پر صاحبزادہ تسنیم احمد صابری نے کمپئرنگ کے فرائض ادا کیے۔ یہ 1994 کی ستائیسویں شب کے بعد پہلا موقع تھا کہ صاحبزادہ تسنیم احمد صابری نے منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں شرکت کی۔ اس بات کا انہوں نے اقرار بھی کیا کہ آج شیخ الاسلام کے ساتھ میں یہاں کپمئرنگ کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے خود کو خوش قسمت محسوس کر رہا ہوں۔ محفل نعت میں صاحبزادہ خلیل احمد سجادہ نشین شکر گڑھ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ محفل نعت کا دوسرا مرحلہ شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد شروع ہوا۔

جھلکیاں

  • شیخ الاسلام کے خطاب کے دوران ایک معتکف کیفیت جوش سے چلانے لگا تو شیخ الاسلام نے درود پاک پڑھ کر تین بار "ضبط ضبط" کے الفاظ بولے۔
  • شیخ الاسلام نے اپنے خطاب میں کہا کہ کوئی شخص اللہ کے لئے اس وقت تک نہیں روتا جب تک اللہ تعالیٰ خود اس بندے کے قلب پر اپنا دست شفقت نہیں رکھتے۔ جس رات حضرت ذوالنون مصری کی وفات ہوئی تو اس رات شہر بغداد کے 70 اولیاء کو آقا علیہ السلام کی زیارت نصیب ہوئی۔ آپ نے فرمایا کہ ذوالنون کی وفات ہو گئی ہے میں ان کے استقبال کے لئے آیا ہوں۔ حضرت ذوالنون مصری کے جنازے پر لاکھوں پرندوں نے اپنے پروں کا سائبان بنا کر جنازے کو دھوپ سے بچایا۔
  • شیخ الاسلام کے خطاب کے فوراً بعد محفل نعت شروع ہوئی جس کی کمپیئرنگ Q ٹی وی کے ممتاز کمپیئر محترم تسنیم صابری نے کی۔
  • شہزادہ سیف الملوک، ڈاکٹر غلام مرتضیٰ نقیبی کو محفل نعت کے پہلے نعت خواں کے طور پر کمپیئر تسنیم صابری نے سٹیج پر بلایا، انہوں نے پنجابی کلام پڑھا۔
  • صاحبزادہ تسنیم صابری کی کمپئرنگ کے دوران شیخ الاسلام انہیں اشعار میں ترمیم کرواتے رہے۔
  • محفل نعت میں قاری کرامت علی نعیمی نے تلاوت قرآن پاک کی۔
  • شیخ الاسلام نے صاحبزادہ تسنیم صابری کو Q ٹی وی پر ترجمہ عرفان القرآن کی خوبصورت آواز میں ریکارڈنگ پر خصوصی مبارکباد دی اور کہا کہ انہوں نے ترجمہ پڑھنے کا حق ادا کر دیا ہے۔
  • محفل نعت میں آج بھی منہاج القرآن علماء کونسل کے معزز مہمانوں کے ساتھ دیگر مہمانوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔
  • اب اور کہاں کیا ہو کسی سے تیری مدحت۔ ۔ ۔ یہ کم تو نہیں تیرا ثناء خواں خود خدا ہے۔ تسنیم صابری نے جب شیخ الاسلام کی ترمیم کے بعد یہ شعر پڑھا تو فضا سبحان اللہ کے نعروں سے گونج اٹھی۔
  • منہاج یونیورسٹی کے شہزاد برادران نے نعت خوانی کی سعادت بھی حاصل کی۔
  • منہاج یونیورسٹی کے کالج آف شریعہ کے شہزاد برادران نے جب نعت پڑھی تو شیخ الاسلام نے خوش ہو کر چاروں نعت خواں ساتھیوں کی ایک ماہ کی جامعہ کی فیس نہ لینے کا حکم دیا۔
  • صاحبزادہ تسنیم صابری نے کہا کہ آج کی محفل میں حاضرین نے ان لمحات کو قلب بند کر لیا ہے۔ یہ قلمبند کے بعد نئی اصطلاح ہے۔
  • صاحبزادہ تسنیم صابری نے اپنے مخصوص انداز میں نبی نبی اور ’’ورفعنالک ذکرک‘‘ کو پڑھا۔ اس دوران ’’نبی نبی‘‘ کی بیک گراؤنڈ آواز ظہیر بلالی اور ساتھیوں نے دی۔
  • محمد افضل نوشاہی نے جب یہ نعتیہ مصرع پڑھا، "خلد میں بس وہی جا سکتا ہے، جس کو حسنین کے بابا کی اجازت ہو گی" اس مصرعہ میں شیخ الاسلام نے یوں ترمیم کی "خلد میں بس وہی جا سکتا ہے، جس کو حسنین کی امی کی اجازت ہو گی"۔
  • صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کی شاعری کی پہلی کتاب "نقش اول" سے بھی تسنیم صابری نے اشعار پڑھے۔
  • محفل نعت کی آخری ثناء خوانی منہاج نعت کونسل نے شروع کی۔

محفل نعت کے اختتام پر محترم ڈاکٹر فیاض رانجھا نے درود و سلام اور آخری دعا کروائی۔

خلاصۂ خطاب شیخ الاسلام

مومن ساری زندگی اللہ کی محبت میں گرفتار رہتا ہے۔ اور دنیا کو اپنے من میں جگہ نہیں دیتا وہ دنیا کو ہمیشہ قید خانہ سمجھتا ہے اور اللہ سے ملاقات کے لئے بے تاب رہتا ہے۔ حقیقت میں انسان وہی ہے جو اللہ کی محبت میں دنیا کو بھلا دے اور دنیا میں رہ کر دل کو دنیا کی محبت سے پاک رکھے۔ اللہ کی محبت کو پانے کے لئے اللہ کی مخلوق سے محبت کرنا ہوگی کیونکہ مخلوق اللہ کا کنبہ ہے۔ تصوف اللہ کو پالینے کی جدوجہد کا نام ہے اور اولیائے کرام نے ساری زندگی اللہ کی محبت کو پانے اور لوگوں کو محبت حقیقی کا اسیر بنانے میں گزاری مگر افسوس آج پیری فقیری کے نام پر کاروبار چمکانے والوں نے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کو مذاق بنا دیا ہے۔ تصوف کو چھومنتر بنانے والے عیار، مکار اور دھوکے باز ہیں۔ ایسے لوگ خدا کا خوف کریں کیونکہ دین کے نام پر دنیا کمانے والوں پر ہلاکت اور تباہی مسلط ہوگی۔ اولیاء کرام نے کبھی کرتب نہیں دکھائے بلکہ انہوں نے تو کرامتوں سے بھی گریز کیا مگر آج امت کو کافرانہ کرتبوں سے گمراہ کیا جارہا ہے۔ ٹی وی پر صوفی بابا بن کر آنے والے تصوف کی تذلیل کر رہے ہیں ایسے لوگوں کا تصوف، پیری، فقیری اور دین سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ اس حوالے سے جو کچھ ٹی وی چینلز پر دکھایا جا رہا ہے وہ ہندوازم کی میراث ہے اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کامل وہ ہے جسے مریدوں کی تلاش نہ ہو اور جو دنیا میں مریدوں کے لئے مارا مارا پھرے وہ تو مریدوں کا مرید ہے۔ تاریخ اسلام میں ایک صوفی اور ولی ایسا نہیں ملے گا جس نے مریدوں کی تلاش میں ایک لمحہ ضائع کیا ہو۔ حقیقی تصوف انسانیت سے پیار اور اخلاق سکھاتا ہے، اللہ پر توکل اور اس کی یاد میں رونا سکھاتا ہے، ہمیشہ حرام سے بچا کر حلال پر قائم رکھتا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غلامی، اتباع اور اس کا عشق سکھاتا ہے، صوفی دلوں کو نرم اور شکستہ کرکے فرد کو انسانیت کے لئے باعث خیر بناتا ہے۔ شہر اعتکاف کا ہر مکین دل کی سختی دور کرنے پر محنت کرے۔ دلوں میں نرمی پیدا کئے بغیر معاشرے میں مثبت قدروں کا فروغ ممکن نہیں۔

6، اکتوبر : چوتھا دن

شہر اعتکاف میں چوتھے دن کے دیگر معمولات کے علاوہ اہم ترین بات چار جوڑوں کی رسم نکاح تھی جو شیخ الاسلام کی موجودگی میں نماز ظہر کے بعد انجام پائی۔ اس موقع پر محترم مفتی عبد القیوم خان ہزاروی اور محترم صاحبزادہ محمد حسین آزاد نے ان کا نکاح پڑھایا۔ شیخ الاسلام نے ان نو منکوحہ جوڑوں کو خصوصی طور پر ہدایات دیں کہ ان کا ساتھ خالصتاً دینی اور تحریکی ہے لہذا دیگر معاملات کے ساتھ عملی زندگی میں اس کا خاص خیال رکھیں۔ دوسری طرف ناظم اعلٰی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے معتکفین کو ایک خصوصی لیکچر بھی دیا۔ یہ نشست ظہر کے بعد منعقد ہوئی۔

عصر کے بعد فقہی نشست میں مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی نے معمولات کے مطابق سوالات کے جواب دینے کے ساتھ ایک عیسائی نوجوان کو مسلمان کیا۔ عصر کے بعد نو مسلم کو کلمہ پڑھایا گیا۔ مفتی صاحب نے اس نوجوان کا نیا نام محمد رضا رکھا۔ اور آئندہ سے اسے نماز، روزہ اور دیگر معمولات اسلام میں پابندی کی تلقین کی۔ اس موقع پر اس نے یہ عہد کیا کہ میں کل سے روزہ رکھوں گا۔ اس واقعہ کے بعد یہاں موجود ہزاروں معتکفین نے نو مسلم محمد رضا کو مبارکبادیں دیں اور اس کی مالی اعانت بطور مبارکباد بھی کی۔

نماز عصر کے بعد شیخ الاسلام کے ساتھ تحریک منہاج القرآن کے ضلعی صدور، تحصیلی ناظمین اور شہر اعتکاف کے حلقہ جات کے امراء کی افطاری کا اہتمام تھا۔ اس موقع پر شیخ الاسلام نے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی کارکردگی سے بہت خوش اور مطمئن ہوں۔ آپ کی شبانہ روز محنتوں اور کاوشوں نے میرا حوصلہ بلند رکھا ہوا ہے۔ آپ اپنے کام میں مزید محنت اور اخلاص شامل کریں۔

جھلکیاں

  • نماز تراویح کے فوراً بعد تلاوت اور نعت خوانی ہوئی۔ رضا فریدی اور ظہیر بلالی نے نعت مبارکہ پڑھی۔
  • شیخ الاسلام کے خطاب سے قبل محترم پیر خلیل الرحمٰن چشتی نے منہاج السوی کا تعارف پیش کیا۔
  • شیخ الاسلام نے اپنے خطاب سے قبل اندرون و بیرون ممالک شاندار کامیاب درس عرفان القرآن اور اجتماعات کے انعقاد پر نظامت دعوت و تربیت، اعتکاف کے بڑے پیمانے پر وسیع انتظامات کرنے پر ناظم اعلیٰ و نائب ناظم اعلیٰ اور جملہ انتظامیہ، گوشہ درود کے عمدہ انتظامات پر الحاج شیخ محمد سلیم قادری، حاجی محمد ریاض اور اعتکاف میں اعلیٰ ترین ریکارڈنگ انتظامات کا اہتمام کرنے پر نظامت ابلاغیات اور پروڈکشن کو خصوصی مبارکباد دی۔
  • اس رات شیخ الاسلام نے حضرت فضیل بن عیاض اور ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہا کے بعد حضرت ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ کی سیرت کا موضوع منتخب کیا۔
  • شیخ الاسلام نے بتایا کہ میں نے "امام الائمہ فی الحدیث امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ پر کتاب مرتب کی ہے جو 1000 سال بعد اس موضوع پر لکھی جانیوالی پہلی کتاب ہے۔
  • آپ نے یہ بھی بتایا کہ ابراہیم بن ادھم صرف صوفی اور فقیر نہیں بلکہ علم حدیث کے امام بھی ہیں۔ امام نسائی نے ان کو علم حدیث میں ثقہ قرار دیا ہے جو امام داؤد، امام مسلم اور دیگر سے بھی مستند قول ہے۔ امام بخاری نے "الادب المفرد" میں ان کی مروی احادیث شامل کی ہیں۔ امام ترمذی نے بھی ان کی روایت کردہ احادیث لی ہیں۔ حضور داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کے مطابق آپ حضرت خضر علیہ السلام کے مرید تھے جبکہ آپ نے دیگر سے اکتساب حدیث کیا۔ ان کے والد کا نام ادھم بن منصور تھا۔
  • حضرت داتا گنج بخش کے مطابق حضرت خضر علیہ السلام سے ان کی ملاقاتیں ثابت ہیں۔ جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کے مطابق ابراہیم بن ادھم علوم طریقت و معرفت کی چابی ہیں۔
  • شیخ الاسلام نے بتایا کہ حضرت ابراہیم بن ادھم سے مجھے بہت پیار ہے، میرے والد محترم کو بھی ان سے بہت محبت تھی اور میں جب بھی شام جاتا ہوں تو ان کے مزار پر حاضری دیئے بغیر آگے نہیں جاتا۔
  • شیخ الاسلام نے اپنا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج سے 15، 20 سال قبل ملک کے جید علماء کی ایک نشست میں میرے حوالے سے گفتگو ہوئی کہ قادری صاحب جس پروگرام میں بھی جاتے ہیں لوگ جم کے بیٹھے رہتے ہیں، ساری ساری رات بٹھائے رکھتے ہیں مگر کوئی آدمی بھی اٹھنے کا نام نہیں لیتا، ساری ساری رات بیٹھے رہتے ہیں۔ آخر وجہ کیا ہے ؟ وہ سب علماء اس بات پر متفق ہوئے کہ قادری صاحب کی کامیابی صرف اس بات میں پوشیدہ ہے کہ ان کے پاس "اسم اعظم" ہے۔ چند علماء کے ذمے یہ ڈیوٹی لگی کہ اس بات کی قادری صاحب سے تصدیق کروائی جائے۔ جب وہ علماء اس کی تصدیق کے لئے میرے پاس آئے تو میں نے کہا کہ اسم اعظم تو ہے لیکن وہ نہیں جو آپ سمجھے ہیں۔ میرے پاس ایک ہی اسم اعظم ہے وہ اللہ کی رضا ہے جس کے لئے میں نے اپنی ساری خواہشات قربان کر دیں۔ دوسرے اسم اعظم کی میں نے زندگی بھر نہ طلب کی اور نہ میرے پاس ہے۔
  • شیخ الاسلام نے بعد ازاں ترنم میں عارفانہ کلام پڑھا۔
  • شیخ الاسلام نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج دین مبین پر ہر سمت سے حملے ہو رہے ہیں۔ کافر، مشرک، بے حیا، بے شرم، بے ضمیر اور دنیا کے کتے اس پر حملہ آور ہیں۔ دنیا داروں سے پوچھا جائے گا کہ وہ اپنے مال کا کتنا حصہ دین محمدی پر خرچ کرتے تھے اور اپنا کتنا وقت دین اسلام کو دیتے تھے ؟ دین عملی قربانیاں چاہتا ہے یہ ہاتھ چومنے اور نعرے لگانے سے غالب نہیں آئے گا۔
  • شیخ الاسلام نے کہا کہ آپ دنیا میں رہیں لیکن دنیا کو خود سے نکال دیں۔
  • آپ نے کہا کہ پڑھنے سے علم ملتا ہے ہدایت نہیں ملتی۔ ہدایت صحبت سے ملتی ہے کیونکہ ہر علم ہدایت نہیں ہے۔

خلاصۂ خطاب شیخ الاسلام

اللہ بہت سے گناہ سخاوت کے باعث مٹا دیتا ہے۔ ہاتھ کی سخاوت غریبوں پر خرچ کرنا ہے اور نفس کی سخاوت دشمن کو بھی معاف کر دینا ہے۔ جو شخص نیکیوں کے بدلے دنیا میں اجر نہیں مانگتا اسے آخرت میں رب کا دیدار عطا ہوگا۔ نیکیاں اور گناہ صرف ظاہری اعضاء کے نہیں ہوتے، حسد، تکبراور ریائے قلب کا گناہ ہے جو نیکیوں کو برباد کر دیتا ہے اس لئے باطن کو پاکیزہ بنانا بہت ضروری ہے۔ تکبر اور حسد بڑھ کر انسان کو باغی اور گستاخ بنا دیتا ہے اس لئے دل کی دنیا سے تکبر، حسد، لالچ، حرص اور طمع کے بتوں کو پاش پاش کرنا ہوگا۔ مادیت کے اس دور میں نفس کو پالنے کا ہر سامان موجود ہے جبکہ روح جسم کے پنجرے میں نیم مردہ ہوچکی ہے۔ اعتکاف مضمحل روح کو توانا کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ آج آسائشوں کی طلب نے ہم سے حقیقی خوشیاں چھین لی ہیں۔ اللہ کو پانے کے لئے دلوں کو شکستہ کرنا ہوگا۔ آج ہمارے مزاج سخت، کرخت اور کڑوے ہوگئے اور معاشرے سے برداشت، تحمل اور محبت رخصت ہو رہی ہے ان حالات میں ضروری ہے کہ دلوں کو نرم اور شکستہ کیاجائے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ ایسی صحبت اور سنگت اختیار کی جائے جس سے دل پگھل جائیں اور دوسروں کو مصیبت میں دیکھ کر تڑپ اٹھیں۔ اللہ والوں کی صحبت سے خیر نصیب ہوتی ہے اس لئے صحبت صالح اختیار کرنا چاہیے اور جب یہ مل جائے تو بری صحبت سے ہمیشہ اپنے آپ کو محفوظ کرلینا چاہیے۔

شب سوا ایک بجے شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد معتکفین کو اپنے آرام اور انفرادی عبادت کے لیے دو گھنٹے کا وقت ملا۔

7، اکتوبر : پانچواں دن :

رحمتوں، برکتوں اور کیف و مستی کے لمحات میں شہر اعتکاف کے پانچویں دن کا آغاز بھی حسب معمول نماز تہجد و فجر سے ہوا۔ روزانہ نماز فجر کے بعد ہزاروں معتکفین اپنی اپنی صفوں میں بیٹھ کر ہی اشراک کے نوافل کے وقت کا انتظار کرتے ہیں۔ اس دوران معتکفین کے انفرادی معمولات سے ماحول اور بھی روحانی منظر پیش کر رہا تھا۔ تلاوت قرآن پاک اور ذکر و اذکار کے ساتھ مسجد کا اندرونی ہال اور بیرونی صحن میں بھی ایک روح پرور منظر تھا۔

آج نماز ظہر کے بعد قاری سعید رضا بغدادی نے معتکفین کو حسب معمول عرفان القرآن کلاس کا درس دیا۔ اس میں وہ تمام معتکفین کو ایک کلاس کے ماحول میں قرآن پاک کی قرات سکھاتے ہیں۔ ۔ تحریک منہاج القرآن کے پلیٹ فارم پر یہ قرآن فہمی کا عظیم مشن ہے۔

آج کی سب سے اہم سرگرمی شیخ الاسلام کے ساتھ وی آئی پی مہمانوں کا افطار تھا۔ اس کا آغاز نماز عصر کے بعد معزز مہمانوں کی آمد سے ہوا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے تمام معزز مہانوں کو خوش آمدید کہا اور ان سے مصافحہ کیا۔ معزز مہمانوں کے نام یہ ہیں :

آقائے رضا الطیفی (قونصلیٹ جنرل ایران)، میاں افضل حیات (سابق وزیر اعلی پنجاب)، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ (ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی)، خواجہ محمد جنید (سابق کپتان و اولمپین قومی ہاکی ٹیم)، عطاء الرحمن (سابق ٹیسٹ کرکٹر)، محمد طاہر خان (مینجر الائیڈ بینک)، مشتاق حسین جعفری، سید نوبہار شاہ (صدر شیعہ پولٹیکل پارٹی)، میاں اسلم اقبال (صوبائی وزیر سیاحت پنجاب)، چوہدری اعجاز (ایم این اے)، بابر محمود (صدر انجمن تاجران خدمت گروپ ہال روڈ )، میاں محمد سعید (سینئر وائس چیئرمین تحریک استقلال)، ادیب جاودانی (چیئرمین پرائیوٹ سکولز مینجمنٹ)، خادم حسین قیصر ایڈوکیٹ (ڈپٹی ایڈوکیٹ جنرل پنجاب)، ڈاکٹر اویس فاروقی (صدر فوکس پاکستان)، ظفر اقبال بھٹی (ایڈیشنل سیشن جج)، پرویز اقبال گوندل (ممبر پنجاب بار کونسل)، ڈاکٹر ایس اے حسین (جج) اور فیصل ندیم بیگ (صاحبزادہ فلمسٹار ندیم)

ان کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی کے دیگر معزز مہمان بھی اس افطار ڈنر میں شامل تھے۔ تمام معزز مہمانوں کے علاوہ تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، نائب ناظم اعلی شیخ زاہد فیاض، سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک انوار اختر ایڈوکیٹ، ناظم امور خارجہ جی ایم ملک، ناظم میڈیا ڈاکٹر شاہد محمود اور تحریک کے دیگر مرکزی قائدین بھی موجود تھے۔ شیخ الاسلام نے فرداً فرداً ملاقات کے بعد اجتماعی طور پر بھی تمام معزز مہمانوں کو بھی خوش آمدید کہا۔ اس دوران جیو ٹی وی کی ٹیم شہر اعتکاف پر ڈاکومنڑی کوریج کے لیے موجود تھی۔ اس موقع پر افطار سے قبل پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اور اولمپین خواجہ محمد جنید نے شیخ الاسلام کو تحریک منہاج القرآن کی لائف ممبر شپ کا فارم پیش کیا۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا کے سامنے تحریک میں باقاعدہ شمولیت اور تاحیات رفاقت لینے کا بھی اعلان کیا۔ شیخ الاسلام نے ان سے فارم وصول کرنے کے بعد انہیں خصوصی مبارکباد دی۔

نماز مغرب کے بعد شیخ الاسلام کی ہدایت پر ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی اور دیگر قائدین نے تمام معزز مہمانوں کو مسجد کے صحن میں لے جا کر شہر اعتکاف کا ایک نظارہ کروایا۔ اس موقع پر ہزاروں معتکفین کی موجودگی میں خواجہ محمد جنید نے تحریک منہاج القرّآن میں شمولیت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا ہم شیخ الاسلام سے اس وجہ سے محبت کرتے ہیں کہ یہ حضور صلی اللہ علیہ والہ کے عاشق ہیں۔ میں تحریک منہاج القرآن میں شمولیت پر فخر محسوس کر رہا ہوں۔ اس وقت دنیا میں دو ٹیموں کا میچ ہے جس میں ایک اہل دین اور دوسری ابلیس کی ٹیم ہے۔ اللہ کا بہت شکر ہے کہ آپ سب شیخ الاسلام کی قیادت میں اہل دین کی ٹیم میں شامل ہے اور ان شاء اللہ یہی ٹیم جیتے گی۔ دریں اثناء پنجاب کے سابق وزیراعلی میاں افضل حیات نے بھی تحریک منہاج القرآن کی لائف ممبر شپ حاصل کی اور شیخ الاسلام کو اپنا فارم پیش کیا۔

نماز مغرب کے بعد شیخ الاسلام کی ہدایت کے مطابق تمام معزز مہانوں میں عرفان القرآن کا نسخے بطور تحائف تقسیم کیے گئے۔

نماز تراویح کی ادائیگی کے بعد شیخ الاسلام نے اپنے خطاب سے قبل عالمی میلاد کانفرنس 2008ء کے انعقاد کے حوالے سے معتکفین سے مشاورت کی۔ اس مشاورت میں سب سے پہلے شیخ الاسلام نے تحریک کی ایگزیکٹو کونسل کے فیصلے کے مطابق یہ قرار داد پیش کی کہ انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ عالمی میلاد کانفرنس 2007ء میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، اس سے زیادہ لوگ جگہ نہ ملنے کے باعث اپنے گھروں کو واپس چلے گئے۔ یہ بات ڈی ائی جی پنجاب پولیس اور سیکیورٹی کے حوالے سے معمور ان کی اعلی سطحی ٹیم نے شیخ الاسلام کو عالمی میلاد کانفرنس کے بعد ایک ملاقات میں بتائی۔ لہذا اگر آئندہ سال سے عالمی میلاد کانفرنس کا پروگرام مینارہ پاکستان لاہور میں کرنے کی بجائے صوبہ پنجاب میں چار مختلف شہروں میں بیک وقت کر دیا جائے۔ یا پھر صرف لاہور میں ہی ایک مرکزی پروگرام ہونا چاہیے۔ اس مشاورت پر تین بار ووٹنگ کروائی گئی جس میں تمام معتکفین نے حصہ لیا۔ اس کے مطابق یہ فیصلہ طے ہوا کہ عالمی میلاد کانفرنس 2008ء صوبہ پنجاب کے شہروں لاہور، فیصل آباد، روالپنڈی کے علاوہ سندھ میں الگ منعقد ہو گی۔ اس میں مرکزی پروگرام جو لاہور میں ہو گا اس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری خود شرکت کریں گے۔ باقی شہروں میں ہونے والی کانفرنسز میں صاحبزادہ حسن محی الدین قادری، صاحبزادہ حسین محی الدین قادری اور دیگر قائدین تحریک بھی شرکت کریں گے۔ یہ چاروں پروگرام Q ٹی وی وقفے وقفے سے براہ راست پیش کرے گا۔ شیخ الاسلام کے خطاب کو چاروں میلاد کانفرنسز میں بڑے بڑے پروجیکڑز کے ذریعے براہ راست دکھایا جائے گا۔ متفقہ مشاورت کے بعد اس فیصلے کا اعلان شیخ الاسلام نے کر دیا لیکن ساتھ یہ بھی کہا کہ تحریک کی ایگزیکٹو کونسل حتمی فیصلہ کرنے کے بعد ہی باقاعدہ اس کا اعلان کرے گی۔ شیخ الاسلام نے اس مشاورت کے بعد اپنا خطاب شروع کیا۔

خلاصۂ خطاب شیخ الاسلام

نفس کی آلائشوں نے دنیا کو محبت میں گرفتار کر کے انسان کو اس کا اصل وطن بھلا دیا ہے اور وہ اس عارضی قیام کو ہی سب کچھ سمجھ کر دائمی زندگی کی فکر کو فراموش کر بیٹھا ہے۔ معاشرہ مادیت کی دلدل میں دفن ہوتا جا رہا ہے۔ باطن کو پاکیزہ بنانے کی خواہش اور تڑپ معدوم ہوتی جا رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دبی ہوئی چنگاری کو شعلہ جوالا بنا کر ایمان کو گرمایا جائے تاکہ دنیا کی محبت کی دبیز تہہ پگھل کر لقب و باطن کو صاف کر دے۔ آقا صلی اللہ علیہ آلہ وسلم اپنے خطوط پر مہر نبوت ثبت فرماتے تھے اور عربی زبان کا قاعدہ ہے کہ یہ دائیں سے بائیں عمودی ترتیب سے لکھی جاتی ہے مگر مہر نبوت میں محمد رسول اللہ افقی ترتیب سے اس طرح لکھا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد رسول اور پھر اللہ آتا ہے۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس ترتیب سے انسانیت کو یہ پیغام دیا کہ اللہ کے قرب کی طرف بڑھنے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے میری ذات کے ساتھ تعلق عشقی قائم کیا جائے پھر رسالت کا فہم و ادراک اور فیض نصیب ہو گا اور اس کے بعد اللہ کا قرب ملے گا۔ ذات محمدی اور فیض نبوت کے بغیر اللہ تک پہنچنا ناممکن ہے۔ اولیائے کرام نے اسی ترتیب کو ملحوظ رکھ کر محنت کی اور لاکھوں کروڑوں انسانوں کی زندگیاں بدل کر رکھ دیں۔ تحریک منہاج القرآن بھی اسی ترتیب کو ملحوظ رکھ کر تجدید و احیائے دین کا فریضہ انجام دے رہی ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو اسلام کے حقیقی پیغام سے روشناس کرایا جا سکے۔

اور اس کے بعد محفل قرات سے پروگرام کا اختتام ہوا۔

جھلکیاں

  • نماز فجر کے بعد مسجد کے ہال میں امراء و معلمین کی محترم رانا محمد ادریس کے ساتھ مختصراً میٹنگ ہوئی۔
  • نماز ظہر کے بعد شہر اعتکاف میں شریک وکلاء معتکفین کی میٹنگ ہوئی۔ بعد ازاں رات کو شیخ الاسلام کے ساتھ ملاقات ہوئی۔
  • نماز عصر کے بعد مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی کی فقہی نشست معمول سے مختصر تھی۔
  • شیخ الاسلام کے ساتھ وی آئی پی مہمانوں کے افطار کے لئے معزز مہمانوں کی آمد کا سلسلہ 4 : 30 بجے شروع ہو گیا۔
  • نماز تراویح کے فوراً بعد طاق رات کی مناسبت سے محفل نعت شروع ہوئی جس میں شہزاد حنیف مدنی نے نعت پڑھی۔
  • نعت کے بعد محترم پیر خلیل الرحمٰن چشتی نے خطاب کیا۔
  • منہاج علماء کونسل کے معزز مہمانوں کا وفد آج بھی موجود تھا جن کو شیخ الاسلام نے خوش آمدید کہا۔
  • رفاقت کے حوالے سے شیخ الاسلام نے کہا کہ ہر رفیق کو آپ نے اب کارکن بنانا ہے۔ کیونکہ رفاقت کی بھر مار سے انقلاب نہیں آتے بلکہ عمدہ کارکن ضروری ہیں۔
  • شیخ الاسلام نے بتایا کہ اب تحریک منہاج القرآن کو یونین کونسل سطح تک پھیلانا اور منظم کرنا ہے۔ اس کے بغیر تبدیلی نہیں آئے گی۔
  • شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی حدیث مبارکہ پر منفرد کتاب المنہاج السوی کے پچھلے ڈیڑھ سال میں 12 ایڈیشنز چھپ چکے ہیں۔

"جامع السنہ" کے بارے میں شیخ الاسلام نے بتایا کہ میں اس وقت بڑا جامع کام کر رہا ہوں۔ یہ 12 جلدوں پر مشتمل ہو گی اور اس میں 30 ہزار احادیث جمع ہونگی۔ اس کتاب کا پورا نام "جامع السنہ فیما یحتاج الیہ آخر الامہ" ہے۔ جو انبیاء کرام، اہل بیت اطہار، صحابہ کرام اور اولیاء و صالحین کے فضائل و مناقب مع عربی متن، اردو ترجمہ و تحقیق و تخریج پر مشتمل ہے۔ یہ اسلام کی 1200 سو سال کی تاریخ میں ایسی واحد کتاب ہو گی۔ اس کا مقدمہ "عرفان السنہ" کے نام سے کتاب المناقب کی صورت میں شائع ہو گیا ہے۔

  • "کشف الغطاء " یہ کتاب 150 صفحات پر مشتمل عربی میں ہو گی، اس میں 45 وہ قَسمیں ہیں جو آقا علیہ السلام کی اللہ تعالیٰ نے کھائی ہیں۔
  • شیخ الاسلام کے خطاب کے دوران ناظم اعلیٰ نے ایرانی قونصلیٹ جنرل محمد رضا امین مشہدی کو سیل سنٹر اور شہر اعتکاف کا خود دورہ کروایا۔ بعد ازاں وہ ایرانی قراء کے ساتھ سٹیج پر تشریف لائے۔
  • شیخ الاسلام کے خطاب کے فوراً بعد محفل حسن قرات شروع ہو گئی جس میں ایرانی قراء کے 10 رکنی وفد شامل تھا۔
  • ایرانی قراء میں سے 3 رکنی ٹیم نے کلام اقبال "دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر" اردو میں پیش کیا۔
  • بعد ازاں 11 سالہ حسنی اور 15 سالہ حسینی دو بھائیوں نے قرآن کو انسائیکلوپیڈیا طرز پر پیش کیا، حاضرین کے مختلف سوالات کے جواب دیئے۔ 10 افراد نے دونوں قراء سے قرآن پاک کی مختلف سورتوں، الفاظ، موضوعاتی تقسیم اور دیگر جہات سے سوالات کئے جس پر انہوں نے متعلقہ جوابات آیت نمبر، صفحہ نمبر، رکوع اور دیگر مکمل تفصیل کے ساتھ 100 فیصد درست دیئے۔
  • دونوں بھائیوں کو شاندار 100 فیصد درست کارکردگی پر شیخ الاسلام نے خصوصی مبارکباد دی۔ ان کا ماتھا چوما اور ان کے لئے 10 ہزار روپے فی کس انعام کا اعلان کیا۔
  • دونوں قراء بھائیوں نے آخر میں سورہ النجم کو منفرد انداز میں تلاوت کیا جس میں ایک پہلی اور دوسرا اگلی آیت پڑھتا۔
  • شیخ الاسلام نے خطاب کے لئے "طبقات الصوفیائ" کے باب 4 سے بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے گفتگو فرمائی۔ بشر حافی کا پورا نام بشر الحافی البغدادی ہے۔ آئمہ تصوف و ولایت علم حدیث کے بھی امام تھے لیکن بدقسمتی سے ان کے بارے یہ عام کیا گیا کہ وہ محض صاحب کشف تھے۔ کسی کو یہ معلوم نہیں کہ بشر حافی امام فی الحدیث ہیں۔ انہوں نے علم حدیث براہ راست امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کیا۔ امام بخاری کے والد بھی بشر حافی کے شاگرد تھے۔ حضرت بشر حافی کی اپنی سند آقا علیہ السلام سے صرف 3 واسطوں سے متصل ہے۔ امام دارقطنی کے مطابق بشر حافی جو حدیث روایت کرتے وہ حدیث صحیح کا درجہ رکھتی ہے اس کے علاوہ بشر حافی کچھ روایت نہیں کرتے تھے۔ بشر حافی نے کہا کہ ایک دور آنیوالا ہے جب حکمت والی آنکھ کا دور نہیں رہے گا۔ احمق اور ظالم لوگوں کو حکومت سپرد کر دی جائے گی۔
  • شیخ الاسلام نے کہا کہ تصوف میں نفس کی ہر خواہش کو شہوت کہتے ہیں۔ جس چیز نے نفس کو چاہا وہ شہوت ہے۔ شہوت کی لذت کے ساتھ عبادت کی حلاوت نہیں ملتی۔ بشر حافی کے مطابق گناہوں کو چھوڑ دینا دعا ہے۔

8، اکتوبر : چھٹا دن

شہر اعتکاف کے چھٹے دن تربیتی حلقہ جات اور نماز ظہر کے بعد آج بھی حسب معمول حافظ سعید رضا بغدادی نے عرفان القرآن کلاس لی۔ نماز عصر کے بعد مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی نے فقہی نشست میں معتکفین کے سوالات کے جواب دیئے۔ شہر اعتکاف میں آج کے دن کی اہم سرگرمی شیخ الاسلام کا صحافیوں کے ساتھ افطار تھا۔ اس افطار ڈنر میں صحافیوں کی آمد 4 بجے شروع ہو چکی تھی۔ شیخ الاسلام کے افطار سے قبل نظامت میڈیا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد محمود نے معزز صحافیوں کو شہر اعتکاف کے جملہ انتظامات کے حوالے سے بریفنگ دی اور شہر اعتکاف کا دورہ کرایا۔

شیخ الاسلام افطار ڈنر کے لیے ساڑھے 5 بجے تشریف لائے۔ ان کی آمد سے قبل تمام صحافی اپنی اپنی نشستیں سنبھال چکے تھے۔ اس موقع پر ملک کے تمام موقر اخبارات اور خاص طور پر ڈیڑھ درجن کے قریب پرائیوٹ ٹی وی چینلز کے نمائندگان جمع تھے۔ یہ گزشتہ شہر اعتکاف کے بعد پہلا موقع تھا کہ شیخ الاسلام صحافیوں کے ساتھ اس پرہجوم پریس میٹ میں شریک تھے۔ افطار سے قبل شیخ الاسلام نے تمام صحافیوں کو خوش آمدید کہا اور چند رسمی کلمات ادا کیے۔ نوائے وقت کے سینئر صحافی طارق اسماعیل ساگر اور روزنامہ پاکستان کے معروف کالم نگار خادم حسین چوہدری شیخ الاسلام کی نشست کے ساتھ دائیں اور بائیں بیٹھے تھے۔ شیخ الاسلام نے تمام معزز صحافیوں کے ساتھ افطار کیا۔ نماز مغرب اور افطار ڈنر کے وقفہ کے بعد تمام صحافیوں کو شیخ الاسلام نے شہر اعتکاف کے حوالے سے بریفنگ دی کہ اس سال گزشتہ سالوں کے ریکارڈ ٹوٹ گئے اور ہماری توقع سے بہت زیادہ معتکفین شہر اعتکاف میں آئے ہیں۔ خدشہ ہے کہ ہمارے لیے اعتکاف کے آنیوالے سالوں میں انتظامات ایک مسئلہ بن جائے گا۔ اس موقع پر شیخ الاسلام نے یہ بات خاص طور پر بتائی کہ میں نے اپنی زندگی کا پہلا اعتکاف 1962ء میں دس سال کی عمر میں کیا۔ اس کے بعد مسلسل 45 برس سے اعتکاف بیٹھ رہا ہوں۔ اب 17 واں اجتماعی شہر اعتکاف ہے۔ پہلے اجتماعی اعتکاف میں میرے ساتھ بیٹھنے والے معتکفین کی تعداد صرف 65 تھی لیکن جس طرح معتکفین کی تعداد میں ہر سال دوگنا اضافہ ہو رہا ہے تو خدشہ ہے کہ 2009ء تک یہ تعداد 65 ہزار ہو جائے گی۔

اس سال ہم نے جامع المنہاج سے متصلہ گراؤنڈ کا آدھا حصہ صرف شہر اعتکاف کے لیے مختص کیا ہے۔ گزشتہ سالوں سے یہاں ستائیسویں شب کا عالمی روحانی اجتماع منعقد ہوتا تھا اب اس ساری جگہ پر شہر اعتکاف بسا دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ شیخ الاسلام نے یہ بھی بتایا کہ 1980ء میں جب میں نے شادمان لاہور میں درس شروع کیا تو پہلے درس میں 45 یا 50 افراد شریک تھے لیکن اس کے بعد چند سالوں میں یہ تعداد ہزاروں میں اور اب لاکھوں میں پہنچ گئی ہے۔ شیخ الاسلام نے یہ بات بھی خاص طور پر بتائی کہ 1989ء میں سیاسی حکومت نے پی ٹی وی پر نشر ہونے والا میرا پروگرام فہم القرآن بند کر دیا۔ یہ سلسلہ گزشتہ دو سال تک جاری رہا۔ اب گزشتہ دو سال میںQ ٹی وی نے میرے خطابات نشر کرنا شروع کیے ہیں تو یہ عالم ہو گیا ہے۔ دوسری طرف 1980ء سے 2005ء تک جب ٹی وی پر نہیں آیا تو اس دوران ایک نسل پیدا ہو کر بھی جوان ہو گئی لیکن وہ میرے پیغام اور مشن سے دور تھی اب اس نے مجھے سنا ہے تو وہی جوان لوگ آج اعتکاف میں بیٹھنے کے لیے آئے ہوئے ہیں۔ اس اعتکاف میں 75 فیصد سے زائد معتکفین نوجوانوں میں سے ہیں۔

دوسری طرف دنیا بھر سے جو معتکف آئے ہیں ان کی تعداد میں حیرت انگیز طور پر اضافہ ہوا ہے۔ اس سال انڈیا، بنگلہ دیش، ایران، بلخ، بخارا اور ہرات سے معتکفین شہر اعتکاف میں آئے ہیں۔ لوگوں کی اس محبت کے بر عکس اب میں دنیا بھر میں خود خطابات کرنے نہیں جاتا بلکہ میرے شاگرد اور منہاج یونیورسٹی کے سکالرز فاضل ملک اور بیرون ملک درس عرفان القرآن دے رہے ہیں جن کو سننے کے لیے ہزاروں اور لاکھوں کا اجتماع اکٹھا ہوتا ہے۔ یہ سب آقا کے مشن کا صدقہ ہے کہ یہ برکت عطا ہوئی ہے۔

شیخ الاسلام نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آج دین محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر دو جہتوں سے حملے ہو رہے ہیں۔ ایک طرف سے دین کی فکر کو نظریاتی سمت سے کچلا جا رہا ہے اور دوسری طرف سے دیندار طبقے پر نام نہاد دہشت گردی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ دین کے نام پر حکومت قتل و غارت اور فوجی کھیل کھیل رہی ہے۔ دین کے نام پر امت کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ دہشت گردی کو ایک کھیل بنا دیا گیا ہے جس کو جب چاہے بیرونی اشارے پر شروع کر دیا جاتا ہے۔ دین کو محض دہشت گردی کے نام پر بدنام کیا جارہا ہے۔ آج ملک میں دہشت گردی کے نام پر جنگ لڑنے والے بیرونی آقاؤں کے مشترکہ خرچے سے یہ سارا تماشا کر رہے ہیں۔ ان کے اس کام کا امت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ہماری جدوجہد اور تحریک کی پالیسی ہمیشہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے رہی ہے۔ ہماری یہ جدوجہد سارا سال جاری رہتی ہے۔ ہمارا مقصد ملک میں لادینیت اور دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہے۔ ہم تنگ نظری کے رجحانات کو ختم کر کے امن کا پیغام پھیلانا چاہتے ہیں کیونکہ اسلام کا سارا دین تو امن ہے۔ ملک کے موجودہ حکمران دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں لڑ رہے بلکہ یہ تو دہشت گردوں کا راستہ ہموار کر رہے ہیں اور ان کو اپنا ہمنوا بنا کر اپنے اقتدار کو طوالت دے رہے ہیں۔

شیخ الاسلام نے پریس بریفنگ کے آخر میں یہ بھی بتایا کہ اب ہم عالمی میلاد کانفرنس کو آئندہ سال سے صوبہ پنجاب میں چار مقامات پر بیک وقت اور سندھ میں کراچی میں الگ منعقد کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں کیونکہ عالمی میلاد کانفرنس کے لیے لاہور میں مینار پاکستان پر بھی جگہ کم پڑ گئی ہے۔ اس لیے عالمی میلاد کانفرنس کو چار مختلف مقامات پر منعقد کرنے کی پلاننگ کر رہے ہیں جو براہ راست ٹی وی پر بھی نشر ہونگی۔ پریس بریفنگ کے بعد شیخ الاسلام سے صحافیوں نے مصافحہ بھی کیا۔

ستائیسویں شب کے عالمی روحانی اجتماع کے لیے آج تمام تیاریاں مکمل کر لی گئیں تاہم سٹیج کی تزئین و آرائش کے لیے رات گئے تک بھی کام جاری رہا۔ اس بار ستائیسویں شب کے اجتماع کے لیے ایل ڈی اے کا سارا گراؤنڈ پنڈال بنا دیا گیا ہے۔

9، اکتوبر : ساتواں دن : سالانہ عالمی روحانی اجتماع 2007ء

تحریک منہاج القرآن کا 17 واں سالانہ عالمی روحانی اجتماع ٹاؤن شپ کے وسیع و عریض گراؤنڈ میں منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے لاکھوں فرزندان توحید نے شرکت کی۔ اجتماع میں ہزاروں خواتین بھی موجود تھیں جن کے لئے الگ پنڈال تیار کیا گیا تھا۔ جامع المنہاج ٹاؤن شپ میں آباد شہراعتکاف میں شریک ہزاروں معتکفین و معتکفات نے دیوقامت جدید ترین Digital LCD پر اجتماع کی کارروائی دیکھی جبکہ پنڈال کے اندر بھی ایسی چار سکرینز لگائی گئی تھیں۔ اجتماع میں بیرون ملک سے بھی سینکڑوں افراد شریک ہوئے۔ انٹرنیٹ اور نجی ٹی وی چینلز کے ذریعے روحانی اجتماع کی کارروائی ملک اور دنیا بھر میں براہ راست دیکھی گئی۔ اس طرح کروڑوں مسلمان بالواسطہ اس روحانی اجتماع میں شریک تھے۔ اجتماع کا اختتام اذان فجر سے آدھ گھنٹہ قبل شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رقت آمیز دعا پر ہوا۔ دعا کے دوران پنڈال میں لاکھوں افراد کی آہیں اور سسکیوں کی آوازیں ابھرتی رہیں۔ سینکڑوں علمائے کرام اور مشائخ عظام نے بھی اس عظیم الشان روحانی اجتماع میں خصوصی شرکت کی۔

جگر گوشہ ضیاء الامت محترم پیر امین الحسنات شاہ صاحب نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے انس اور پیار ہے۔ انہوں نے دین کی دعوت کے کام کو حکمت، محبت، دلیل اور بصیرت سے عام کیا جس کے اثرات پوری دنیا میں دکھائی دے رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ شہر اعتکاف کی وسعتیں بڑھتی رہیں اور اللہ تعالیٰ شیخ الاسلام کا سایہ امت پر تا دیر قائم رکھے۔

روحانی اجتماع سے خطاب کا خلاصہ

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اجتماع کے لاکھوں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گناہوں پر اللہ کے حضور شرمندہ ہونے کا احساس پیدا ہونا اور ناپسندیدہ عمل سے رجوع کر کے اللہ سے معافی مانگنا توبہ ہے۔ گناہ کے ارتکاب کے بعد توبہ اور حیاء آ جائے اور خوف خدا میں اللہ سے معافی مانگ لی جائے تو اللہ معاف کر دیتا ہے۔ اسلام ایسا دین ہے جو گناہ گار سے گناہ گار کو بھی مایوس نہیں کرتا۔ اس لئے مایوسی کو کبھی قریب مت آنے دو۔ لیلۃ القدر مایوسیاں ختم کرنے کی رات ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسان خطا کار ہے لیکن خطا کاروں میں بہترین لوگ وہ ہیں جو اپنے گناہ پر شرمسار ہو کر توبہ کر لیتے ہیں۔ گناہ کرتے رہنا اور توبہ نہ کرنا ہلاکت خیزی ہے اور گناہوں سے سچے دل سے توبہ کرنے والا ایسا ہی ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں۔ توبہ کا پانی گناہوں کی سیاہی کو دھو دیتا ہے۔ توبہ کے بعد مولا سے عشق و محبت کا تعلق جوڑنا چاہئے، یہی کام آئے گا۔

آج گناہوں کے تسلسل سے دل سیاہ ہو گئے۔ گناہ کے بعد احساس ندامت ختم ہو گیا بلکہ گناہ کو فخر سے بیان کیا جاتا ہے اور اسے برائی نہیں سمجھا جاتا۔ ذلت آمیز گناہوں پر اترانا ہلاکت کو دعوت دینا ہے۔ ایسا اس لئے ہے کہ دل مردہ ہو گئے، زندہ کرنے کے لئے دل کی آنکھ کھولنا ہو گی تاکہ اپنے گناہ نظر آ سکیں اور توبہ کا احساس پیدا ہو۔ نوجوان اپنی زندگیوں میں انقلاب لائیں، اپنے شب و روز کے معمولات بدلیں۔ جھوٹے حسن کی بجائے اللہ کے حسن کے متوالے بن جائیں اور رات کو مصلے پر آہ و زاری کرنا سیکھیں تاکہ دل سے دنیا کی محبت اور گناہوں کا زنگ اترے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی دوزخ سے ڈر کر اور کوئی جنت کی طلب میں توبہ کرتا ہے مگر خالص اللہ کے لئے گناہوں سے تائب ہونا زیادہ افضل ہے۔ انہوں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ، حضرت فضیل بن عیاض، ابراہیم بن ادھم، بشر حافی، ذوالنون مصری اور مالک بن دینار سمیت دیگر اولیائے کرام کے توبہ سے پہلے اور بعد کے احوال بیان کر کے کہا کہ اللہ والوں کی توبہ یہ ہے کہ وہ غفلت چھوڑ دیتے ہیں۔

اللہ والے نیکی اور عبادت خالص اللہ کے لئے کرتے ہیں اس لئے نیکی اور عبادت صرف اور صرف اللہ کے لئے ہونی چاہئے، صلے کے لئے نہیں۔ زمانہ ایسا آگیا کہ ہماری زندگیوں میں صبر اور شکر ختم ہو گیا، توبہ اور عمل صالح رخصت ہو گئے ہم جانوروں سے بدتر زندگی گزار رہے ہیں۔ تھوڑی تکلیف آ جائے تو زبان پر شکوہ لے آتے ہیں۔ دنیا کے مال کے لئے مرتے ہیں جبکہ دنیا کا مال یہیں رہ جائے گا۔ ورثہ وہ ہے جو قبر میں ساتھ جائے۔ عمل صالح ساتھ جائیں گے اس لئے صحبت صالح اختیار کرو یہ قبر میں کام آئے گی۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عشق کرو، ان سے بڑھ کر کون حسین ہے ؟ قبر میں ان کا دیدار ہونا ہے اور ان کی پہچان سے جنت ملے گی اس لئے ضروری ہے کہ ان کی ذات سے والہانہ عشق کیا جائے۔

جھلکیاں

  • عالمی روحانی اجتماع میں شرکت کے لئے اندرون و بیرون ملک سے شرکاء کی آمد صبح 10 بجے سے شروع ہوئی جو رات 10 بجے تک جاری رہی۔
  • جامع المنہاج بغداد ٹاؤن ٹاؤن شپ کی طرف آنیوالے راستوں کو برقی قمقموں سے سجایا گیا اور یہاں سارا دن شرکاء کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہا۔
  • پنڈال منہاج یونیورسٹی کے گراؤنڈ میں مغربی سمت منہاج گرلز کالج کے ساتھ بنایا گیا۔ وسیع و عریض سٹیج کی خوبصورت تزئین و آرائش کی گئی۔
  • سٹیج پر شیخ الاسلام کی نشست کو الگ اسٹیج کی صورت میں رکھا گیا۔ ان کے علاوہ 12 نشستیں اور تھیں۔
  • سٹیج کے ساتھ دائیں طرف معزز مہمانوں کے لئے ایک الگ سٹیج بھی بنایا گیا۔
  • کلوز سرکٹ کوریج کے لئے چار بڑی ڈیجیٹل سکرین نصب کی گئیں۔
  • سٹیج کے عقب میں کرکٹ کلب کے پیولین کے ساتھ کیو ٹی وی نے براہ راست نشریات کے لئے اپنے ڈش انٹینا لگائے۔
  • منہاج پروڈکشنز نے براہ راست کوریج کے خصوصی انتظامات کئے۔
  • منہاج انٹرنیٹ بیورو نے شیخ الاسلام کا خطاب اعتکاف ڈاٹ کوم پر براہ راست پیش کیا۔
  • شب 10 بجکر 50 منٹ پر میاں محمد سرور صدیق نے ساتھیوں کے ساتھ صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کا نعتیہ کلام پڑھا۔
  • شیخ الاسلام صلٰوۃ التسبیح کے دوران سٹیج پر تشریف لائے۔ ان کے ساتھ محترم پیر خلیل الرحمٰن چشتی، صاحبزادہ حسین محی الدین قادری اور Q ٹی وی کے چیئرمین محترم حاجی عبدالرؤف تھے۔
  • ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے گفتگو کی جس میں انہوں نے حاضرین، معتکفین اور شرکاء کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
  • صاحبزادہ احمد ظہیر نقشبندی نے پروگرام کی کارروائی کا آغاز کیا۔
  • منہاج نعت کونسل، محترم شہزاد حنیف مدنی اور افضل نوشاہی نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھی۔
  • صاحبزادہ پیر امین الحسنات شاہ نے اظہار خیال کیا۔
  • شیخ الاسلام نے " توبۃ الاولیاء والصالحین" کے موضوع پر خطاب کیا۔
  • شیخ الاسلام نے Q ٹی وی کے محترم حاجی عبدالرؤوف اور محترم حاجی عبدالرزاق کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
  • شب ایک بجے آنیوالے مہمانوں نے بتایا کہ دور دور تک رش کے باعث سٹرکیں لوگوں سے بلاک ہیں۔
  • خطاب کے دوران شیخ الاسلام نے مولائے روم کا کلام ترنم میں پڑھا۔
  • عالمی روحانی اجتماع میں شیخ الاسلام کے خطاب کے بعد خصوصی دعا کروائی گئی۔

10، اکتوبر : آٹھواں دن

شہر اعتکاف میں رحمتوں اور برکتوں کے نزول میں آٹھویں دن کی سہانی صبح کا آغاز ستائیسویں شب کے عالمی روحانی اجتماع کے بعد ہوا۔ نماز فجر کے بعد آج تمام معتکفین نے نماز ظہر تک آرام کیا۔ اس وجہ سے آج تربیتی حلقہ جات بھی نہیں ہوئے۔ آج کے دن سینکڑوں نفلی معتکفین بھی اس شہر اعتکاف میں شامل ہوئے۔

نماز ظہر کے بعد ناظمین حلقہ اور تحریک منہاج القرآن کے ضلعی صدور کی ناظم اعلٰی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی سے مسجد کے ہال میں نشست ہوئی۔ اس نشست میں ناظم اعلٰی نے ان کو تحریک منہاج القرآن کے حوالے سے اہم امور پر بریفنگ دی۔ نماز عصر کے بعد شیخ الاسلام کی بیرون ممالک سے آئے معتکفین سے ملاقات اور افطار کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر شیخ الاسلام نے بیرون ملک سے آنے والے معتکفین کو خوش آمدید کہا اور ان سے گفتگو کی۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ آپ بیرون ملک میں اسلام اور منہاج القرآن کے سفیر ہیں لہذا اپنے قول و عمل سے اسلام کی خدمت کریں۔ اس افطار میں ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، نائب ناظم اعلی شیخ زاہد فیاض، ناظم امور خارجہ جی ایم ملک اور تحریک کے دیگر مرکزی قائدین بھی موجود تھے۔ شیخ الاسلام نے تمام معتکفین کے ساتھ افطار کیا۔

نماز مغرب کے بعد وزیراعلی پنجاب محترم چودھری پرویز الٰہی شہر اعتکاف کے وزٹ اور شیخ الاسلام سے ملاقات کے لیے آئے۔ تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، نائب ناظم اعلی شیخ زاہد فیاض، ناظم امور خارجہ جی ایم ملک اور دیگر قائدین نے چوہدری پرویز الہی کا استقبال کیا۔ بعد ازاں شیخ الاسلام نے وزیراعلی پنجاب کو خوش آمدید کہا اور ان کو شہر اعتکاف کے حوالے سے بریفنگ