حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

صبحِ نو کے سر پر دستارِ گہر دیتا ہے وہ
آسماں کی وسعتوں میں رہگذر دیتا ہے وہ

موسموں کی رتھ اسی کے حکم کی پابند ہے
ہر برہنہ شاخ کو برگ و ثمر دیتا ہے وہ

وہ جو صناعِ ازل ہے وہ جو ہے روزی رساں
ہر کسی انسان کو دستِ ہنر دیتا ہے وہ

اُس کے دستر خوان کی وسعت کا اندازہ کرو
لب مقفل بھی رکھے کوئی مگر دیتا ہے وہ

تیشہ فرہاد لے کر کوئی نکلے تو سہی
کھولتا ہے راستے، زادِ سفر دیتا ہے وہ

تا ابد خوشبو جلائے گی گلستاں میں چراغ
کب چمن زاروں کو عمرِ مختصر دیتا ہے وہ

آسمانوں پر سجاتا ہے ستاروں کا ہجوم
گھُپ اندھیری رات میں پورا قمر دیتا ہے وہ

جس سے چھت بھی چھین لیتے ہیں جہاں والے ریاض
سایہ ابرِ کرم میں اُس کو گھر دیتا ہے وہ

{ریاض حسین چودھری}
 

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

چراغ حق جلایا جارہا ہے
اندھیروں کو مٹایا جارہا ہے

کسی کی آمد آمد ہے یقینا
جہاں بھر کو سجایا جارہا ہے

پڑھی جو نعت تو آواز آئی
تمہیں طیبہ بلایا جارہا ہے

حریم ناز میں وہ جلوہ گر ہیں
ابھی پردہ اٹھایا جارہا ہے

بھلا ایسا سخی کوئی اور ہوگا
ملا جو کچھ لٹایا جارہا ہے

مرے آقا وہ قرآنِ مجسم
جو نعتوں میں سنایا جارہا ہے

وہ اقصیٰ میں جماعت انبیاء کی
امام اِن کو بنایا جارہا ہے

میرے آقا کا حسنِ خُلق دیکھو
گلے سب کو لگایا جارہا ہے

جو مدت سے بہم شمشیر زن تھے
انہیں پھر سے ملایا جارہا ہے

جو کر دے آشنا اسرارِ حق سے
سبق ایسا پڑھایا جارہا ہے

یہ بھینی بھینی خوشبو کہہ رہی ہے
مدینہ پاس آیا جارہا ہے

ولادت مصطفی ایسی ہے ساحر
لو آیا نور سایا جارہا ہے

(احسان حسن ساحر)