ماں باپ میرے آپ پر قربان یا نبی
ہیں آپ ہی تو میرے نگہبان یا نبی
کوئی نہیں جہاں میں مرا آپ کے سوا
ہو جائیں ساری مشکلیں آسان یا نبی
لاکھوں درود آپ پر لاکھوں سلام ہو
رکھتا ہوں زادِ رہ یہی سامان یا نبی
ناحق ہے اکل مال کی پھیلی ہوئی وباء
تیغِ دو دم رہے مرا ایمان یا نبی
الحاد و شرک پھر نئی صف بندیوں میں ہیں
بے کس ہے بے نوا ہے مسلمان یا نبی
مسکیں سے مہربان نے توڑا ہے رابطہ
ہے ورد راجعون کا فرمان یا نبی
منہج کی خیر ہو مرے قائد کی خیر ہو
ان سے وفا تو ہے مرا ایمان یا نبی
یہ ڈر کہ روک لیں گے درِ مصطفیٰ سے لوگ
کرتا بہت ہے مجھ کو پریشان یا نبی
اللہ، رسول اور یہ احقر وجود ہے
دل میں ہے میرے آپ ہی کا دھیان یا نبی
دنیا و دوں سے میرا کوئی واسطہ نہیں
راضی ہوں آپ اور مرا رحمٰن یا نبی
گریہ کناں ہے دامن قرطاس پہ قلم
مصلوب ہو گیا ہے کوئی بیان یا نبی
بھرتا نہیں ہے جی مرا باتوں کے ڈھیر سے
کرنے کو ہوں میں معرکہ جان یا نبی
میں کربلا کی یاد میں رہتا ہوں ہر گھڑی
کر دوں گا جان اپنی میں قربان یا نبی
مولا مجھے بلا لیں اب قدمین پاک میں
ہے التجا وسیلہ حسان یا نبی
دیکھیں گے در پہ جس گھڑی نادم غلام کو
بخشیں گے حرف توبہ کا عرفان یا نبی
یہ آرزو ہے ایسا کوئی خواب دیکھ لوں
رہتے ہیں کیسے آپ کے مہمان یا نبی
ان موسموں کے حبس سے شکوہ نہیں کوئی
حرف ثناء ہے آپ کا احسان یا نبی
آتی ہے اس سے جنت الفردوس کی ہوا
دائم رہے یہ نعت کا میلان یا نبی
ترمیم حرف ہو نہیں سکتی عزیز سے
کلمے کا شہد پیتا ہوں ہر آن یا نبی
(شیخ عبدالعزیز دباغ، نائب ناظم اعلیٰ، منہاج القرآن انٹرنیشنل)