حمد باری تعالیٰ
پروردگارِ انس و جاں، خالق جملہ کائنات
ہے جس کے ہاتھ سر بہ سر سلسلہ مرگ و حیات
آنی و فانی جہاں میں حی و قیوم اُس کی ذات
دائم تغیرات میں ہے اُسے حاصل ثبات
وہ بدلتا وقت کی ہے ساعتوں کو پے بے پے
صبح کو روشن دن کرے وہ، شام کو تاریک رات
فرش سے فوق عرش تک رہتا ہے ہر لب پر مدام
تذکرہ خیرالانام اور آپ ہی کی بات
ہو نہ پائیں گے رقم کلماتِ رب ہرگز، اگر
ہوں شجر اقلام اور ہوں روشنائی بحر سات
ہیں سحر دم نغمہ ریز دشت و باغ و راغ میں
طائرانِ خوش نوا سب ڈال ڈال، پات پات
نعرہ تکبیر کعبے میں ہوا جس دم بلند
تھرتھرا کر گر گئے سجدے میں سب لات و منات
اہلِ عزیمت کے لئے نیرّ ہے یہ پیغامِ حق
قوتِ حق ہی سے ہوگی لشکرِ باطل کو مات
{ضیا نیّر}
نعت بحضور سرورِ کونین صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم
دنیائے رنگ و بُو میں مثلِ جان آپ ہیں
میرا سکونِ دل میرا ایمان آپ ہیں
اُترا تھا جو حرا میں مقدس رسول پر
وہ چلتا پھرتا بولتا قرآن آپ ہیں
دل میں سجی ہوئی ہے جو روزِ الست سے
اُس بزم ذکر و نور کے مہمان آپ ہیں
ہے تختِ شاہی آپ کا سادہ سا بوریہ
لیکن شاہانِ وقت کے سلطان آپ ہیں
وہ بندگانِ حرص ہیں مانگیں جو مال و زر
میرا تو کُل اثاثہ و سامان آپ ہیں
لوگوں کی آرزوئوں کا مجھ کو پتہ کہاں
میری تو آرزوئے دل ارمان آپ ہیں
جس چہرہ حسیں میں نہاں عکسِ ذاتِ ہو
اُس رب کائنات کی پہچان آپ ہیں
وہ قاب قوسین اوادنیٰ کی قربتیں
اس ساری داستاں کے رازدان آپ ہیں
عرش معلی پر جنہیں جانے کا شرف ہے
دونوں جہاں میں اولیں انسان آپ ہیں
خُلق و عطا و عجز کے گل ہائے مختلف
جس میں سجے ہوئے ہیں وہ گل دان آپ ہیں
ان دو حقیقتوں سے تو زندہ ہے یہ نظام
یہ کائنات جسم ہے اور جان آپ ہیں
{احسان حسن ساحر}