قائدِ تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 14 ستمبر 2019ء کے دن ویڈیو لنک پر پریس کانفرنس کے ذریعے سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا ہے۔ اس اہم اعلان کے موقع پر پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کی مرکزی، صوبائی اور ضلعی قیادت بھی مرکزی سیکرٹریٹ کے صفہ ہال میں موجود تھی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک قائم رہے گی، میں سربراہی اپنے کسی صاحبزادے کو تفویض کرنے کی بجائے عوامی تحریک کی منتخب کونسل کو اپنے اختیارات منتقل کرتا ہوں۔ کونسل اپنے مستقبل کے لائحہ عمل، سیاسی حکمت عملی بنانے اور فیصلوں میں آزاد و خودمختار ہوگی، تاہم میری نظریاتی اور فکری رہنمائی کونسل کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کو میسر رہے گی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ میں بطور سربراہ منہاج القرآن انٹرنیشنل اپنی خدمات انجام دیتا رہوں گا، عملی سیاست میں حصہ نہیں لوں گا۔ سانحہ ماڈل ٹائون کے انصاف کے حوالے سے انہوں نے واضح کیا کہ یہ انصاف ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس کا کسی سیاست سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔ پہلے بھی گذشتہ پانچ سال کا ہر دن حصولِ انصاف کی جدوجہد میں گزرا، آئندہ بھی اس ضمن میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم سپریم کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹائون کی ازسرنو تفتیش کیلئے جے آئی ٹی بنوانے کے لیے گئے تو سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے ہمیں ہدایت کی کہ اب آپ احتجاج کی بجائے اپنی ساری توجہ قانونی چارہ جوئی پر مرکوز کریں۔ لہٰذا سپریم کورٹ کے اس حکم پر ہم نے حصولِ انصاف کے لیے اپنی ساری توجہ قانونی چارہ جوئی پر مرکوز کررکھی ہے۔ انہوں نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے انصاف کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے معطل ہو گئے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنی عملی سیاست سے ریٹائرمنٹ کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ مایوسی میرے قریب سے بھی نہیں گزری، اللہ تعالیٰ نے مجھے بہت ہمت اور حوصلے کی نعمت سے نوازا ہے، اللہ نے جتنی زندگی دی ہے میری آرزو ہے کہ میں دینی، فکری، تربیتی، تجدیدی اور اصلاحی کام پر توجہ مرکوز کر سکوں اور اس کام کی تکمیل کر سکوں جس کا فائدہ آئندہ نسلوں نے اٹھانا ہے۔ بلاشبہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہرالقادری عالم اسلام ہی نہیں دنیا کی وہ واحد شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں ایک ہزار سے زائد کتب تحریر کیں جن میں سے ساڑھے پانچ سو سے زائد کتب زیور طباعت سے آراستہ ہو چکی ہیں۔ آٹھ جلدوں پر مشتمل قرآنی انسائیکلو پیڈیا (اردو و انگلش) کے بعد 40 جلدوں پر مشتمل انسائیکلو پیڈیا آف حدیث اور اس جیسے بےشمار علمی، تحقیقی پراجیکٹس ہیں جن پر کام جاری ہے اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی یہ آرزو ہے کہ وہ پوری توجہ اور تندہی سے امت مسلمہ کی نظریاتی اور فکری رہنمائی سے تعلق رکھنے والے ان منصوبہ جات کو مکمل کر سکیں۔شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری عالمِ اسلام کی وہ واحد شخصیت ہیں جنہیں رواں سال اپریل میں او آئی سی نے خصوصی خطاب کی دعوت دی۔ اجلاس کے اختتام پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی انتہا پسندی کے خاتمے ، اسلام کے پرامن تشخص کو اجاگر کرنے اور امن نصاب تالیف کرنے پر مبارکباد دی گئی اور منہاج القرآن انٹرنیشنل کی خدمات کو سراہا گیا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ریٹائرمنٹ کے اعلان نے ملک کے اندر ہلچل مچا دی، الیکٹرانک میڈیا دن بھر ریٹائرمنٹ کی خبر کو چلاتا رہا، کوئی بلیٹن اس خبر سے خالی نہ تھا، انٹرنیشنل نیوز پیپر تک ریٹائرمنٹ کے اس اعلان کی بازگشت پہنچی، ملک کے ممتاز تجزیہ نگار، اینکرز، صحافی ،کالم نویس شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے اس اعلان پر حیران و ششدر تھے۔ صحافی برادری اس اچانک اعلان پر انگشت بدنداں تھی لیکن پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن سے تعلق رکھنے والے جملہ آئینی فورمز کے ممبران اور عہدیداران اس اعلان کے حوالے سے پیشگی آگاہ تھے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اپنی سوچ ،معمولات اور معاملات میں ایک انتہائی ڈیموکریٹک اورکھلے دل و دماغ کے ساتھ مشاورت کرنے والے قائد ہیں، وہ بہت معمولی فیصلوں میں بھی متعلقہ احباب کو مشاورت میں شریک کرتے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عملی سیاست سے ریٹائرمنٹ کے اعلان سے قبل تحریک اور جماعت کے تمام آئینی فورمز کے ممبران سے وسیع تر مشاورت کی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ایک سال قبل ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کر چکے تھے تاہم اعلان کے وقت کے تعین پر مختلف آراء آتی رہیں اور یہ فیصلہ التواء کا شکار ہوتا رہا، بالآخر سوچ بچار کے بعدانہوں نے 14 ستمبر 2019ء بروز ہفتہ کے دن کا انتخاب کیا۔
ملک کے طول و عرض میں موجود کارکنان ریٹائرمنٹ کے اس اعلان پر دکھی اور غمزدہ ہیں، صرف کارکنان ہی نہیں پاکستان کی سیاست کے غیر جانبدار کردار اور محب وطن عوامی حلقوں نے بھی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ریٹائرمنٹ کے اعلان پر تکلیف محسوس کی ہے۔ وہ اس رائے کا اظہار کررہے ہیں کہ موجودہ جمہوری نظام جس نے کروڑوں عوام کو یرغمال اور ملک کی سیاسی، سماجی، نظریاتی اقدار کو تہس نہس کر کے رکھ دیا ہے اس ظالم اور استحصالی نظام کے خلاف سب سے مضبوط اور توانا آواز ڈاکٹرطاہرالقادری نے اٹھائی۔ بہرحال پاکستان عوامی تحریک کے لاکھوں کارکنان دل گرفتہ بھی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں اس بات کا یقین بھی ہے کہ ان کے قائد کا ہر فیصلہ اور اقدام خالی از حکمت نہیں ہوتا۔ ان کی نظر زمانے پر نہیں زمانوں پر ہوتی ہے۔ اللہ نے انہیں دیوار کے دوسری طرف دیکھنے کی بصیرت سے مالا مال کیا ہے۔ مختلف ادوار اور صدیوں میں ایسی شخصیات جنم لیتی ہیں جنہیں زمان مکان اور جغرافیائی حدود و قیود میں محدود نہیں کیا جا سکتا۔ حکیم الامت علامہ محمد اقبال نے ایک موقع پر فرمایا:
چین و عرب ہمارا ہندوستاں ہمارا
مسلم ہیں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمارا
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری بھی انہی نابغہ روزگار میں سے ہیں جو پوری دنیا کو ایک ملک اور معاشرہ سمجھتے ہیں اورانسانیت کی خدمت ،فلاح و بہبود، تحفظ و بقائ، ان کی تحقیقی، تصنیفی اور تالیفی جدوجہد کا مرکز و محور ہوتا ہے۔یہ وہ ہستیاں ہیں جو زمانوں کی وجہ سے نہیںپہچانی جاتیں بلکہ زمانے ان کے نام اور کام کی وجہ سے جانے اور پہچانے جاتے ہیں۔آج 80ھ کی نابغہ روزگار شخصیت امام ابوحنیفہ، 83ھ کی علمی شخصیت امام جعفر صادق، 93ھ کی علمی شخصیت امام مالک بن انس، 164ھ کی نابغہ روزگار شخصیت امام احمد بن حنبل کو دنیا جانتی ہے مگر ان ہستیوں کے زمانے کے جاگیرداروں، سرمایہ داروں ،صاحب حیثیت، صاحب ثروت لوگوں کے ناموں سے تاریخ مکمل طور پر ناواقف ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس ظالم نظام کو چیلنج کیا اور پھر اس نظام کے کرپٹ محافظوں کے خلاف پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ایک موثر ترین تحریک چلائی، لانگ مارچ کیے اور اس نظام کے مکرو فریب اور جبر کو نمایاں کیا۔ آج اگر کوئی آرٹیکل 63، 62 کے نفاذ اور ان آرٹیکلز کے تحت احتساب کی بات کرتا ہے تو اس کا شعور دینے والے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ہیں۔ آج اگر منی لانڈرنگ کے خلاف رائے عامہ ہموار ہوئی ہے اور عدالتوں نے اپنا فعال کردار ادا کرنا شروع کیا ہے تو اس طرف توجہ دلوانے والے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ہیں۔آج اگر سیاسی، سماجی ،عوامی حلقے نظام انتخاب کو دھاندلی زدہ قرار دے کر اسے بدلنے کی بات کرتے ہیں تو یہ سوچ دینے والے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ہیں۔ آج اگر اس نظام کے خلاف سیاست و صحافت کے ایوانوں سے مخالفانہ آوازیں بلند ہورہی ہیں تو اس حوالے سے جو پہلی آواز اس ملک میں اٹھی تھی وہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تھی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 2014ء کے دھرنے میں جن نام نہاد سیاسی لیڈروں کے سیاسی، سماجی جرائم کی فہرستیں دیں اور ان کے کالے کرتوت بیان کیے ان تمام بیان کردہ حقائق پر بعدازاں ملکی عدالتوں نے تصدیق کی مہریں ثبت کیں اور ملکی سیاست کے وہ تمام کردار آج مختلف جیلوں میں بند ہیں۔
بعض قومی اخبارات میں یہ تجزیے شائع ہوئے ہیں کہ سیاستدان اس جہان سے رخصت ہونے کے بعد بھی اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان نہیں ہونے دیتے لیکن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر کے ایک نئی سیاسی روایت کی داغ بیل ڈال دی ہے۔