باشندگانِ ارضِ وطن کی خطا معاف
ہر قریہ زلزلوں کی ہے زد میں مرے خدا!
ہر خطے پر قضا کی ہے چادر پڑی ہوئی
ہر سمت ملکِ خوف کے ہیں لشکری کھڑے
کوہ و دمن میں کھو گئی چہروں کی دلکشی
یارب! برہنہ سر ہے مری پاک سرزمیں
یارب! شکستگی کی لکیریں بدن پہ ہیں
رقصاں ہے موت وادی جنت نظیر میں
بادل قضا کے آج بھی سرو سمن پہ ہیں
یارب! عذاب لمحوں سے اس کو ملے نجات
میری زمیں کو صبر و سکون و قرار دے
باشندگانِ ارضِ وطن کی خطا معاف
چہروں پہ پھول بن کے جو مہکے بہار دے
بیٹیوں کی خیر ہو، مری مائوں کی خیر ہو
بستی کی گنگناتی فضائوں کی خیر ہو
سرکار کے وسیلہ رحمت سے یاخدا!
میرے وطن کی سبز ہوائوں کی خیر ہو
{ریاض حسین چودھری}
نعتِ رسولِ مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم
جب روح تڑپنے لگتی ہے عشاق مدینے جاتے ہیں
پلکوں پہ چراغاں ہوتا ہے دل درد کے دوہے گاتے ہیں
جب ہجر کا دریا چڑھتا ہے یادوں کے کنارے کٹتے ہیں
ایسے میں درودوں کے نغمے تسکین کا ساماں کرتے ہیں
جب یاد ان کی تڑپاتی ہے آنکھیں قلزم بن جاتی ہیں
جب سانسیں بوجھل ہوجائیں وہ نظرِ کرم فرماتے ہیں
جب عشق کی بھٹی جلتی ہے اور من مجنوں بن جاتا ہے
وہ کملی کا سایہ کرتے ہیں رحمت کا مینہ برساتے ہیں
جب غم سے کلیجہ پھٹتا ہے اور درد کا طوفاں اٹھتا ہے
وہ لطف و کرم فرماتے ہیں اور خواب میں ملنے آتے ہیں
جب مجنوں رستہ کھو جائے تب اپنی منزل پاتا ہے
صدیوں کی مسافت کو آقا دو لمحوں میں سمٹاتے ہیں
سرکار کے در سے آجانا لاچاری ہے مجبوری ہے
پھر ہجر کی شام اترتی ہے پھر آس کے دیپ جلاتے ہیں
پھر راتیں جاگتی رہتی ہیں اور صبحیں ویراں ہوتی ہیں
پھر لمحے روشن یادوں کے سالوں میں بدلتے جاتے ہیں
یارب پھر وصل کا ساماں دے یارب پھر آس کو پورا کر
وہ لمحہ آئے جب آقا ہم سب کو پاس بلاتے ہیں
(شیخ عبدالعزیز دباغ)