حمد باری تعالیٰ
خالق تُو رازق بھی تُو، ظاہر تو باطن بھی تُو
آنکھ سے نہ آئے تُو نظر، سوچوں تو ہر سمت ہی تُو
تُو غفار ہے تُو ہے رحیم، تُو ستّار ہے تُو ہے کریم
جلوہ تیرا اُس پر ہے عیّاں، جو تیرا ہے جس کا تُو
سب کا پالن ہار ہے تُو، مالک اور مختار ہے تُو
پتوں میں تیری قدرت، پھولوں میں تیری خوشبو
چاند زمین پہ بحر و بَر، تیری قدرت کے مظہر
جلوے تیرے ہیں ہر جانب، تیری عظمت چاروں سُو
آتا کسی کو نظر نہیں، گھر کی تیرے کچھ خبر نہیں
تیری محبت جس میں ہو، رہتا ہے اُس دل میں تُو
پچھلے پہر کی ساعتوں میں، اُٹھ کر نیند سے راتوں میں
کرتا ہے جو یاد تجھے، وہ تیرا ہے اُس کا تُو
جس نے تیرا جب نام لیا، تُو نے اُس کو تھام لیا
مجھ پر بھی تُو کردے کرم، میرا بھی سب کچھ ہی تُو
طاہرؔ کے ہے دل کی دعا، کرتا رہے وہ حمد و ثنا
پیارے محمدؐ کے صدقے، بخش دے مولا ہم کو تُو
{طاہر قیوم طاہر}
نعتِ رسول مقبول صلی اللہ علیہ آلہ وسلم
ہر سانس پے حمد و ثنا جھوم رہی ہے
نظروں میں مدینے کی فضا جھوم رہی ہے
آئی ہے یہ کس کوچۂ رنگیں سے گزر کر
مستوں کی طرح بادِ صبا جھوم رہی ہے
وہ سامنے ہے روضۂ سرکارِ مدینہ
خود حسنِ اثر بن کے دعا جھوم رہی ہے
ہے انت حبیبی کی صدا کون و مکاں میں
خود روحِ ملائک بخدا جھوم رہی ہے
کانوں میں ہیں ’اکملت لکم دین‘ کے نغمے
پڑھ پڑھ کے زباں صلِّ علیٰ جھوم رہی ہے
ہے فرش سے تا عرش عجب بارشِ انوار
ہر سمت سے رحمت کی گھٹا جھوم رہی ہے
شاعرؔ! زہے سر مستی صہبائے مدینہ
پی پی کے مری طبعِ رسا جھوم رہی ہے
{شاعر لکھنوی}