گوشہ درود کی ماہانہ مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم گذشتہ ماہ مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن میں منعقد ہوئی۔ جس میں جملہ مرکزی قائدین، ناظمین و نائب ناظمین، اساتذہ منہاج یونیورسٹی، علماء و مشائخ اور تنظیمات کے نمائندوں نے خصوصی شرکت کی۔
تلاوت قرآن پاک کے بعد محترم شکیل احمد طاہر، منہاج نعت کونسل، محترم محمد افضل نوشاہی، محترم قاری سید نوید قمر اور محترم الطاف برادران نے بھی اپنے مخصوص انداز میں عارفانہ کلام کے علاوہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا نعتیہ کلام بھی پیش کیا۔
شب 11 بجے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا بیرون ملک سے ٹیلی فونک خطاب شروع ہوا۔ آپ نے اپنے خطاب کے آغاز میں بتایا کہ ماہ جون میں گوشہ درود اور دنیا بھر سے تحریک منہاج القرآن کے وابستگان کی طرف سے جو درود پاک پڑھا گیا اس کی تعداد 19 کروڑ 14 لاکھ 32 ہزار اور 595 ہے۔ مجوعی طور پر یہ عدد ایک ارب 56 کروڑ 59 لاکھ 78 ہزار اور 191 ہو گیا ہے۔ الحمد للہ ثم الحمد للہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین مبارک کے تصدق سے تحریک منہاج القرآن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اب تک جو گوشہ درود اور دنیا بھر میں تحریک کے رفقاء اور وابستگان نے جو درود پاک پڑھا ہے۔ اس کی تعداد مسلم دنیا کی موجودہ مجموعی تعداد (ڈیڑھ ارب) سے بھی بڑھ گئی ہے۔
شیخ الاسلام نے ’’علم اور عمل‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا: جب انسان اپنا محاسبہ کرتا ہے تو یہ محاسبہ اس کو مراقبہ کی طرف لے جاتا ہے۔ مراقبہ مجاہدہ کی ضرورت پیدا کرتا ہے۔ مجاہدہ کے بعد مشاہدہ نصیب ہوتا ہے۔
سب سے پہلے ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہو گا کہ اس دنیا میں ہماری آمد کا مقصد کیا تھا۔ انسان اپنا محاسبہ کرے تو یہ علم ہے اور اس محاسبے کے بعد اس پر عملی توجہ دے تو یہ عمل ہے۔ لہذا ہمیں دو چیزوں پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ 1۔ علم، 2۔ عمل جو انسان اپنی حقیقت سے بے خبر رہا تو وہ جاھل ہے۔ علم کے بعد عمل صالح ہے۔ عمل صالح کے بغیر علم، علم نافع اور علم صحیح نہیں ہے۔
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ "عمل کے بغیر علم ایک جنون ہے " علم، عمل کے بغیر ایک گورکھ دھندا اور جنون ہے۔ جو انسان کو گمراہی کے سوا کچھ نہیں دیتا۔ عمل کے بغیر علم ایک "بے پھل درخت ہے۔ "
ایک اور موقع پر امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا وہ لوگ جو صرف عمل کرتے ہیں تو انہوں نے کچھ نہیں پایا، اس طرح جن لوگوں نے صرف مجرد علم حاصل کیا اور عمل نہ کیا تو وہ بھی خسارے میں ہیں۔ عمل کا درخت علم کے ذریعے پھل لاتا ہے۔ علم و عمل دونوں آپس میں ملیں تو کارآمد ہیں۔ اگر دونوں الگ الگ ہوں تو بیکار ہیں۔
قرآن پاک کی پہلی وحی کی صورت میں اللہ تعالی نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سب سے پہلے جو 5 آیات نازل فرمائیں وہ علم پر مشتمل ہیں۔ بدقسمتی سے آج مسلک اہلسنت میں (الا ماشاء اللہ) علم کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ جبکہ دوسرے مسالک کے ہاں علم کا کلچر زیادہ ہے۔ تحریک منہاج القرآن علم کے احیاء کی عالمگیر تحریک ہے۔ یہ تحریک غار حراء کے پیغام کو عام کر رہی ہے۔ پیغامِ حرا، علم ہے۔ اس تحریک سے وابستہ ہر شخص اور حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ہر امتی آج اس علمی بحران کو ختم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ تحریک منہاج القرآن کا ہر کارکن خاص طور پر علم کے کلچر کو زندہ کرے۔ آپ علم پر محنت کریں اور اس کے ساتھ عمل صالح کو جوڑیں۔ علم، عمل صالح کے بغیر نافع نہیں ہے۔
قرون اولیٰ کے زمانے میں اولیاء کی اپنے علم کا ایک حصہ اور عمل کے 9 حصے ملاتے۔ اس کے علاوہ قرون اولیٰ کے بعض اولیاء کرام اپنے عمل میں علم کی مقدار آٹے میں نمک کے برابر شمار کرتے۔ اس شرح کے ساتھ وہ اپنے عمل اور عمل صالح پر توجہ دیتے۔
آپ نے کہا کہ علماء، عاملین و کاملین اور صلحاء و اولیاء کو چھوڑ کر گزشتہ تین صدیوں سے یہ علم و عمل کا باہمی تعلق ٹوٹا ہوا ہے۔ اس بحران کا خاتمہ کرنا اور دنیا کو علم و عمل کے نور سے مزین کرنا تحریک منہاج القرآن کا عظیم فریضہ ہے۔
وہ لوگ جو صرف علم پر اکتفا کرتے ہیں اور علم کو اپنا سب کچھ سمجھتے ہیں تو وہ غور کریں کہ ان کا یہ علم اگر ان کو دنیا میں گناہ سے نہیں بچا سکتا تو آخرت میں یہ انہیں دوزخ سے کس طرح بچائے گا؟ جس مجرد علم نے آپ کو اللہ کی اطاعت میں نہیں داخل کیا تو وہ جنت میں کیسے داخل کرے گا؟
آج زندگی کے جو لمحات آپ کے پاس ہیں ان کو غنیمت جان لو۔ یہ دنیا کچھ عرصہ اور تھوڑا دورانیہ ہے جو قیامت کے ایک دن کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔ حضرت ابوبکر شبلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے 400 مشائخ کی خدمت کا موقع ملا۔ میں نے اس عرصہ میں 4 ہزار احادیث اساتذہ کرام سے پڑھیں۔ ان احادیث میں سے میں نے اپنی زندگی کے لیے ایک حدیث مبارکہ کو اخذ کر لیا۔ اس کو زندگی کا دستور بنا لیا۔ آپ سے پوچھا گیا کہ وہ حدیث مبارکہ کون سی ہے تو انہوں نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن صحابہ کرام کو ایک نصیحت فرمائی کہ اپنی دنیا کے لیے اتنا کچھ کرو جتنا آپ کا یہاں قیام ہے۔ آخرت کے لیے وہ انتظام کرو جو تمھارا وہاں قیام ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خطاب کے بعد محترم محمد افضل نوشاہی، منہاج نعت کونسل اور شکیل احمد طاہر نے مشترکہ طور پر سلام پیش کیا۔ ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اپنے مخصوص انداز میں رقت آمیز دعا کروائی۔