حمد باری تعالیٰ
(محمد کمال)
خورشید صبح دم نکلتا ہوا نظر آیا
ہر سمت تِرے حسن کا جلوہ نظر آیا
گلشن میں، بیاباں میں، سمندر میں، فضا میں
تیری ہی ثناء، تیرا ہی چرچا نظر آیا
ساحل سے بہت دور جو آواز دی تجھ کو
بھٹکی ہوئی کشتی کو کنارا نظر آیا
ہے وقت بھی تو، وقت کی رفتار بھی تو ہے
تیرا ہی زمانے میں اجارہ نظر آیا
بخشش کا مِرے دل کو یقیں ہوگیا اظہر
جب تیرے کرم کا مجھے دریا نظر آیا
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
(تابش صمدانی)
منصبِ خضر پہ ہوتا ہے وہ رہرو فائز
اپنی منزل جو تِرا نقشِ کف پا سمجھے
کوئی ذی رتبہ ہی سرکار کا رتبہ جانے
کوئی ذی شان ہی شانِ شہِ بطحا سمجھے
آپ بالیں پہ جو آئے ہیں تو جان آئی ہے
کیسے ناداں ہے اطبا کہ سنبھالا سمجھے
ان کی دہلیز پہ جھکنے کو عبادت جانا
ان کی دہلیز کے پتھر کو مصلیٰ سمجھے
میرا دامن ہے کہ اک اشک ندامت بھی نہیں
تیری رحمت ہے کہ قطرے کو بھی دریا سمجھے
پھر قصیدہ کوئی سرکار کا لکھے تابش
پہلے مفہوم تو لولاک لما کا سمجھے