الہٰی سہل میری زندگی کے امتحان کردے
زمین کو گل بداماں آسماں کو مہرباں کردے
یہ قطرہ ہے اسے پھیلا کے بحرِ بیکراں کردے
یہ ذرہ ہے اسے چمکا کے مہرِ ضوفشاں کردے
بھٹک پائے نہ کوئی راہرو راہِ صداقت سے
میرے حرفِ دعا کو تیرگی میں کہکشاں کردے
قدم اٹھتے نہیں اب تشنگی سے دھوپ میں یارب
رہِ منزل پہ اپنی رحمتوں کا سائباں کردے
چمن میں جو بھی آتا ہے وہ تنکے نوچ لیتا ہے
خدایا اور اونچی میری شاخِ آشیاں کردے
یہی ہے آرزو میری یہی ہے جستجو میری
میری حمدو ثناء کو تو دلوں کا ترجماں کردے
میرے ایماں کی کشتی بے خطر ساحل پہ جاپہنچے
کچھ اس انداز سے رخ پر ہوا کے بادباں کردے
جو تو چاہے تو سارے راز تخلیقِ دو عالم کے
عیاں کردے، نہاں کردے، نہاں کردے، عیاں کردے
تو اپنے فضل سے افسر کی حمدو نعت کو مولا
عطا لطفِ زباں کردے، عطا حسنِ بیاں کردے
(افسر ماہ پوری)
نعت رسول مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم
ان کی نظر سے جام پئے جارہا ہوں میں
سب حسرتوں کے چاک سیئے جارہا ہوں میں
برہم مزاجِ یار کبھی اس طرح نہ تھا
شاید بغیر اذن پیئے جارہا ہوں
سازِ حیات جس کی نظر سے ہے نغمہ زن
ہر سانس اس کے نام کئے جارہا ہوں میں
دل خواہشوں کا ایک صنم خانہ تھا جسے
ہر آرزو سے پاک کئے جارہا ہوں میں
دل پہ بھی تیرا نام ہے کندہ مگر ندیم!
یہ پارۂ جگر بھی دیئے جارہا ہوں میں
تم دل کے بادشاہ ہو عالم گواہ ہے
کتنا بڑا ثبوت دیئے جارہا ہوں میں
یہ ماجرا بھی قطب سمجھ میں نہ آسکا
ان کے بغیر کیسے جیئے جارہا ہوں میں
(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)