عرفان القرآن کورس
درس نمبر 48 آیت نمبر 102 (سورۃ البقرہ)
تجوید
سوال : مدِّ متّصل (واجب) کسے کہتے ہیں؟
جواب : جب حرفِ مدّہ کے بعد ’’ء‘‘ اسی کلمہ میں موجود ہو مثلاً : ’’جَآءَ، سُوءَ، جِيْیئَ‘‘
مندرجہ بالا تینوں لفظوں میں مدّ ’’الف‘‘ پر ’’واؤ‘‘ پر اور ’’یاء‘‘ پر واقع ہے۔
نوٹ : اس مدّ کو ’’مدِّ واجب‘‘ بھی کہتے ہیں۔
سوال : مدِّ منفصل کسے کہتے ہیں؟
جواب : اگر حرفِ مدَّہ کے بعد ہمزہ دوسرے کلمہ میں ہو تو اسے ’’مدِّ منفصل‘‘ کہتے ہیں۔ جیسے :
’’وَمَا اُنْزِلَ، اِنِّی اَخَافُ‘‘
سوال : مدِّ عارض کسے کہتے ہیں؟
جواب : اگر حرفِ مدَّہ یا حرفِ لین کے بعد کا سکون عارضی ہو تو پہلی کو مدِّ عارض جبکہ دوسری کو مدِّ لین کہتے ہیں۔
جیسے :
’’رَبِّ الْعَالَمِيْنَ، خَوْفٌ‘‘
سوال : مدِّ لازم کسے کہتے ہیں؟
جوب : اگر کسی کلمے میں حرفِ مدّہ کے بعد ایسا ساکن حرف ہو جس کا سکون اصلی ہو یعنی وقف کے باعث پیدا نہ ہوا ہو تو ایسے حرفِ مدّہ کو مدِّ لازم سے پڑھتے ہیں مثلاً : ’’آلْئٰنَ‘‘۔ حرفِ مدّہ کے بعد اگر مشدّد حرف ہو تو اسے بھی مدّ لازم کہتے ہیں مثلاً : ’’حَآجَّ‘‘ اس مدِّ لازم کی مقدار تین الف کے برابر ہوتی ہے۔
سوال : مدِّ لازم کی کتنی قسمیں ہیں؟
جواب : مدِّ لازم کی چار قسمیں ہیں۔
- مدِّ لازم کلمی مُخَفَّفْ
- مدِّ لازم کلمی مُثَقَّلْ
- مدِّ لازم حرفی مُخَفَّفْ
- مدِّ لازم حرفی مُثَقَّلْ
ترجمہ
وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى
متن | وَ | اتَّبَعُوْا | مَا | تَتْلُوْا | الشَّيَاطِينُ | عَلٰی |
لفظی ترجمہ | اور | پیروی کی | اس چیز کی | پڑھتے تھے | شیطان | پر / میں |
عرفان القرآن | اور وہ (یہود) اس چیز کے پیچھے لگ گئے تھے جو شیاطین پڑھا کرتے تھے |
مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُواْ
متن | مُلْکِ | سُلَيْمٰنَ | وَ | مَا | کَفَرَ | سُلَيْمٰنَ | وَ | لٰکِنَّ | الشَّيَاطِينَ | کَفَرُوْا |
لفظی ترجمہ | بادشاہت | سلیمان | اور | نہیں | کفر کیا | سلیمان نے | اور | لیکن | شیطانوں نے | کفر کیا |
عرفان القرآن | سلیمان (علیہ السلام) کے عہد میں‘ حالانکہ سلیمان (علیہ السلام) نے کوئی کفر نہیں کیا بلکہ کفر تو شیطانوں نے کیا۔ |
يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ
متن | يُعَلِّمُوْنَ | النَّاسَ | السِّحْرَ | وَ | مَا | أُنْزِلَ | عَلَی | الْمَلَکَيْنِ | بِبَابِلَ | هَارُوتَ |
لفظی ترجمہ | وہ سکھاتے | لوگوں کو | جادو | اور | جو | اتارا گیا | پر | دو فرشتوں | بابل میں | ہاروت |
عرفان القرآن | وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے جو شہر بابل میں ہاروت اور ماروت دو فرشتوں پر اتارا گیا تھا۔ |
وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ إِنَّمَا
متن | وَ | مٰرُوْتَ | وَ | مَا | يُعَلِّمَانِ | مِنْ | أَحَدٍ | حَتّٰی | يَقُوْلاَ | إِنَّمَا |
لفظی ترجمہ | اور | ماروت | اور | نہیں | وہ دونوں سکھاتے تھے | سے | ایک کو | یہاں تک کہ | کہہ دیتے | صرف |
عرفان القرآن | وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے تھے یہاں تک کہ وہ دونوں کہہ دیتے‘ محض |
نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ
متن | نَحْنُ | فِتْنَةٌ | فَلاَ | تَکْفُرْ | فَ | يَتَعَلَّمُوْنَ | مِنْهُمَا | مَا | يُفَرِّقُوْنَ | بِهِ |
لفظی ترجمہ | ہم | آزمائش ہیں | پس نہ | تم کفر کرو | پس | وہ سیکھتے تھے | ان دونوں سے | وہ چیز | جدائی ڈالتے | ساتھ اسکے |
عرفان القرآن | ہم تو آزمائش ہیں سو تم کافر نہ بنو‘ اسکے باوجود وہ ان دونوں سے ایسا سیکھتے تھے جس کے ذریعے جدائی ڈال دیتے۔ |
بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ
متن | بَيْنَ | الْمَرْءِ | وَ | وَزَوْجِهِ | وَ مَا | هُمْ | بِضَآرِّيْنَ | بِهِ | مِنْ | أَحَدٍ |
لفظی ترجمہ | درمیان | مرد | اور | اسکی بیوی | اور نہیں | وہ | نقصان پہنچا سکتے | اس سے | کسی | ایک کو |
عرفان القرآن | شوہر اور اس کی بیوی کے درمیان۔ حالانکہ وہ اس کے ذریعے کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے۔ |
إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ
متن | إِلَّا | بِاِذْنِ | اللَّهِ | وَ | يَتَعَلَّمُوْنَ | مَا | يَضُرُّهُمْ | وَ | لَا | يَنْفَعُهُمْ |
لفظی ترجمہ | مگر | اذن سے | اللہ کے | اور | وہ سیکھتے | وہ جو | نقصان دے انکو | اور | نہ | نفع دے انکو |
عرفان القرآن | مگر اللہ ہی کے حکم سے۔ اور یہ لوگ وہی چیزیں سیکھتے ہیں جو ان کیلئے ضرر رساں ہیں اور انہیں نفع نہیں پہنچاتیں |
وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ
متن | وَ | لَقَدْ | عَلِمُوْا | لَمَنِ | اشْتَرٰهُ | مَا لَهُ | فِی | الاٰخِرَةِ | مِنْ | خَلاَقٍ |
لفظی ترجمہ | اور | یقینا | انہیں معلوم تھا | جس کسی نے | خریدا اسکو | نہیں اس کیلئے | میں | آخرت | سے | کچھ حصہ |
عرفان القرآن | اور انہیں یقینا معلوم تھا کہ جو کوئی اس کا خریدار بنا اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں (ہو گا) |
وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَO
متن | وَ | لَبِئْسَ | مَا | شَرَوْا | بِهِ | اَنْفُسَهُمْ | لَوْ | کَانُوْا | يَعْلَمُوْنَ |
لفظی ترجمہ | اور | بہت بری ہے | وہ چیز کہ | بیچ ڈالا | بدلے اسکے | اپنے آپکو | کاش | ہوتے | وہ جانتے |
عرفان القرآن | اور وہ بہت ہی بری چیز ہے جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا‘ کاش وہ اس کو جانتے |
تفسیر
حقیقت سحر
- جادو سیکھنا اور جادو کرنا شیطانی کارنامہ اور سراسر کفر ہے۔
- حضرت سلیمان علیہ السلام کی حقانیت اور شیاطین کا ساحرانہ کفر
- چاہ ِ بابل اور ہاروت وماروت کا تذکرہ
- جادو کی حقیقت، جادو باذن الٰہی اثر کرتا ہے مگر لوگوں کے لیے ضرر رساں ہوتا ہے۔ اسی لیے شریعت اسلامیہ میں اسے کفر قرار دے کر مسلمانوں کو اس سے کلیتاً روک دیا گیا ہے۔
- جادو کے ذریعے میاں بیوی میں تفریق کا عمل نہایت قابل مذمت ہے۔
- جادوگر کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔
بے شک جادو اپنا اثر دکھاتا ہے مگر اسلام نے اسے صریح گمراہی، فتنہ، فسق، اور بعض صورتوں میں کفر قرار دیا ہے۔ اور اس کی پیروی سے مسلمانوں کو منع کیا ہے۔ قرآن مجید کی آخری دوسورتیں (معوذتین) اسی جادو کے اثر کو زائل کرنے کیلئے نازل کی گئی ہیں ان میں دیگر اقسام کے فتنہ وشر کا علاج بھی رکھا گیا ہے۔ (تفسیر منہاج القرآن)
حدیث
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲَ صلی الله عليه وآله وسلم عِنْدَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها يَدْعُوْ : اَللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي مُدِّنَا وَ بَارِکْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَ بَارِکْ لَنَا فِي شَامِنَا وَ يَمَنِنَا ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْمَشْرِقَ فَقَالَ : مِنْ هَاهُنَا يَخْرُجُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ وَالزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ وَمِنْ هَاهُنَا الْفَدَّادُوْنَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کے قریب دعا کرتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے : ’’اے اللہ! ہمارے مد اور ہمارے صاع (مد اور صاع غلہ ماپنے کے دو آلے ہیں) میں برکت ڈال اور ہمارے شام اور یمن میں برکت عطا فرما، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشرق رخ ہو گئے اور فرمایا : یہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا اور (یہیں سے) زلزلے اور فتنے ظاہر ہوں گے اور یہیں سے سخت گفتار، تکبر کے ساتھ چلنے والے (لوگ ظاہر) ہوں گے۔‘‘