حمد باری تعالیٰ
تو جلال بھی تو جمال بھی
تو ہی حال بھی تو ہی قال بھی
تِری شان کی کروں بات کیا
تو ہی خود ہے اپنا کمال بھی
جسے جستجو بھی نہ پا سکے
کوئی ہاتھ بھی نہ لگا سکے
تو وجود، بغیر وجود ہے
تجھے کیسے کوئی دیکھا سکے
تری ابتداء ہے نہ انتہا
تِرے جلوے دہر میں جابجا
تِری ذات ربِّ قدیر ہے
تو ہی عرش و فرش کا ہے خدا
تو شعورِ فکر و نظر میں ہے
نہ شجر میں ہے نہ حجر میں ہے
تِری ذات کیا ہے، کیا ہے تو
یہ سوال قلب بشر میں ہے
تِرے رمز جن پہ بھی وا ہوئے
وہ جہاں کے راہنما ہوئے
تِری چاہ جن کو بھی لگ گئی
وہ حدیث درس وفا ہوئے
(بدر فاروقی)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
زمانہ احمدِ(ص) مختار کی تلاش میں ہے
سحر بھی آپ(ص) کے انوار کی تلاش میں ہے
ہزار گرچہ زمانے کروٹیں بدلیں
ہنوز سید(ص) ابرار کی تلاش میں ہے
عطا کی شان تو دیکھو کہ رحمتِ(ص) دو جہاں
عنایتوں کے خریدار کی تلاش میں ہے
زمانہ دیکھ رہا ہے نگاہ حیراں سے
کرم نبی(ص) کا گنہ گار کی تلاش میں ہے
کسی بہانے معطر تو ہو نسیمِ بہار
نبی(ص) کا کاکُل خمدار کی تلاش میں ہے
خموش چاند ہے تارے بھی محوِ حیرت ہیں
کہ یارِ غار کسی غار کی تلاش میں ہے
میں جب سے آیا ہوں نازش نبی(ص) کی چوکھٹ سے
نگاہِ، گنبد و مینار کی تلاش میں ہے
(نازش قادری)