ماہ رمضان المبارک کی بابرکت ساعتیں اہل اسلام کے لئے رضائے الہٰی کے حصول کا بہترین موقع لئے موجود ہیں۔ سحری و افطاری کے اوقات میں خاندان کا ہر فرد عجب طرح کی کیفیات کے انوار سے اپنا دامن سمیٹنے کو بے تاب نظر آتا ہے۔ بچوں کی خوشی دیدنی ہوتی ہے اور وہ رمضان کے ایک ایک لمحے سے لطف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں۔ ماہ مقدس کے حوالے سے ان کے ذہن کی تختیوں پر ابھرنے والے متعدد سوالات گھر کے بڑوں، بزرگوں کو تربیت کا بہترین موقع فراہم کرتے ہیں۔ یہ مہینہ اپنے معمولات اعمال صالح اور اہل اسلام کے باطن میں آنے والی مثبت تبدیلیوں کے حوالے سے منفرد اہمیت کا حامل ہے۔ نماز پنجگانہ، تراویح، نوافل، تلاوت قرآن، درود شریف اور اوراد و وظائف کی کثرت سے من کی دنیا کو سیرابی ملتی ہے اور اخلاق حسنہ کی کونپلیں دل کی وادی میں پھوٹ کر افعال میں کمال بہتری کا موجب بن رہی ہوتی ہیں ایسے ماحول میں گناہگاروں کے لئے امید کے پھول کھلتے ہیں اور وہ اپنے رب کو منانے کے لئے نیک صحبتوں اور مساجد کا رخ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ گلیوں، بازاروں کی رونقوں میں اضافہ ہوجاتا ہے، گھر ایسے پکوانوں کی خوشبوئوں سے مہکتے دکھائی دیتے ہیں جو عموماً سال کے دیگر مہینوں میں خال خال ہی پکتے ہیں۔ ہر کوئی پورے دن کی پیاس کے بعد افطاری کے وقت انواع و اقسام کے مشروبات اور کھانوں سے لطف اندوز ہو کر اللہ کی نعمتوں پر شکر گزاری کے احساس کے ساتھ نماز مغرب کے لئے سجدہ ریز ہو رہا ہوتا ہے۔
اللہ کی بے پایاں نعمتوں کو اپنے حصار میں لئے ماہ رمضان المبارک امت مسلمہ کے ہر فرد کے لئے اصلاح احوال کا بہترین موقع لے کر آتا ہے۔ نفس کی آلائشوں سے چھٹکارا پانے کے لئے روزہ بہترین ذریعہ ہے۔ دل کے تخت پر نفسانی خواہشات کا قبضہ چھڑانے اور مضمحل روح کو توانا کر کے اسے نفس کے خلاف دوبارہ صف آراء کرنے کے لئے رمضان المبارک سے بہتر اور کوئی مہینہ نہیں ہے۔ ہزاروں لاکھوں ایسے خوش نصیب بھی ہوتے ہیں جو ان مبارک دنوں میں دل کی بادشاہت پر دوبارہ روح کو قبضہ دلانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور ان کی زندگی کی ترجیحات میں مثبت تبدیلی آ جاتی ہے اور وہ اعلیٰ اخلاق اور محاسن سے آراستہ ہو کر معاشرے اور انسانیت کے لئے خیر، فلاح اور امن و سلامتی کا پیکر بن جاتے ہیں۔ ماہ رمضان المبارک جہاں برکتوں، نعمتوں، سعادتوں اور باطنی نور کو سمیٹنے کا موقع فراہم کرتا ہے وہاں فرد اور معاشرے پر کچھ ذمہ داریاں بھی عائد کرتا ہے ان ذمہ داریوں کی نوعیت دو قسم کی ہے ایک انفرادی اصلاح تاکہ اس فرد کا وجود اس کے گھر، خاندان کے لئے سود مند بنے اس کے بچے اور خاندان کے دیگر افراد کے کردار میں مثبت تبدیلیاں آئیں اور وہ بھی رضائے الہٰی کے حصول کو مقصد حیات بنا لیں۔ دوسرا وہ شخص معاشر ے میں مثبت اقدار کے فروغ کے لئے ہونے والی جدوجہد میں شامل ہو کر معاشرے کے ہر فرد تک دعوت دین پہنچانے کی ذمہ داری لے۔ معاشرے کے افراد کو ان کے معاشی، سیاسی حقوق کا شعور دے اور معاشرے میں منفی رویوں کے خاتمے، انتہاء پسندی اور نفرت کو اعتدال اور محبت سے بدلنے میں معاون ہوجائے۔ عوام کے شعور کو بیدار کرے انہیں ان کے حقوق کی آگاہی دینے اور مقتدر طبقات کی طرف سے معاشرے کو دی جانے والی اذیت، ناانصافی اور ظلم کے خلاف اٹھنے کی ترغیب دے۔ عوام کو احساس دلائے کہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں سحری و افطاری کے اوقات میں بھی بجلی سے محروم کرنے والے طبقات ملک و قوم کے خیر خواہ نہیں ہیں حکمرانوں کی ترجیحات میں عوام کو سہولت و آسودگی دینا نہیں بلکہ لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پیس کر انہیں جانوروں سے بدتر زندگی دینا ہے۔
معاشرے کو ظلم سے نجات دلانے کی جدوجہد کے لئے ضروری ہے کہ ہر شخص اپنے باطن کی تاریکی سے نجات حاصل کرے۔ رمضان المبارک کا آخری عشرہ اللہ کی رحمتوں سے جھولیاں بھرنے کے لئے پکار رہا ہوتا ہے۔ گذشتہ دو عشروں سے زائد عرصہ سے وطن عزیز کے شہر لاہور کو یہ سعادت عظیم مل رہی ہے کہ حرمین شریفین کے بعد اسلامی دنیا کا سب سے بڑا اعتکاف قدوۃ الاولیاء حضور سیدنا طاہر علاؤالدین رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پرانوار کے سائے میں تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتمام ٹاؤن شپ میں آباد ہوتا ہے اور دنیا بھر سے وفود بھی اس میں شریک ہوتے ہیں۔ ملک بھر سے ہزاروں فرزندان توحید شہر اعتکاف کے مکین بنتے ہیں۔ منہاج کالج برائے خواتین کے ہاسٹل میں ہزاروں کی تعداد میں الگ سے خواتین کی اعتکاف گاہ بھی آباد ہو جاتی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے دروس قرآن و تصوف سے مستفید ہونے والے بلاشبہ باطنی دنیا میں تبدیلی سے بامشرف ہوتے ہیں۔ امسال شیخ الاسلام کے دونوں صاحبزادے ڈاکٹر حسن محی الدین القادری اور ڈاکٹر حسین محی الدین القادری شہر اعتکاف میں موجود ہوں گے اور ان کے خطابات کے ذریعے بھی معتکفین کو باطنی اصلاح کا بہترین موقع میسر آئے گا۔ اصلاح احوال کے لئے اعلیٰ ماحول معتکفین کو دس روز تک باطنی طہارت کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ انفرادی اور اجتماعی معمولات میں ہر کوئی ان دیکھی ڈور سے بندھا شریک ہوتا ہے اور ہر لمحے کو اپنے لئے باعث خیر و رحمت بناتا دکھائی دیتا ہے۔ اہل پاکستان خوش نصیب ہیں جو انہیں شہر اعتکاف میں شیخ الاسلام جیسی نابغہ روزگار ہستی جو ظاہری اور باطنی طور پر عظیم المرتبت ہستیوں سے جڑی ہے، کی صحبت اعلیٰ میسر ہوگی۔ شیخ الاسلام اللہ کے ایسے انعام یافتہ بندے ہیں جو ان کی صحبت میں آ جاتا ہے نامراد نہیں لوٹتا۔ شیخ الاسلام اور ان کے جگر گوشوں کے خطابات minhaj.tv پر براہ راست پوری دنیا میں دیکھیں جائیں گے اس طرح شہر اعتکاف بالواسطہ طور پر پوری دنیا میں پھیلا ہو گا۔ عالمی شہر اعتکاف اس لحاظ سے اور بھی منفرد ہو جائے گا کہ کروڑوں مسلمان اس اعلیٰ و ارفع ماحول سے جڑ کر اصلاح احوال کا ساماں حاصل کر رہے ہوں گے۔
تحریک منہاج القرآن کے جملہ وابستگان و کارکنان کے لئے یہ امرنہایت مسرت اور خوشی کا ہے کہ ان کے محبوب قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نومبر میں وطن تشریف لا رہے ہیں۔ کارکن عیدالفطر کے فوراً بعد ان کے استقبال کی تیاریوں میں جانفشانی سے مصروف ہو جائیں گے اور موجودہ انتخابی نظام کے خلاف تحریک منہاج القرآن کا بیداری شعور کا پیغام وطن عزیز کے ہر فرد تک پہنچانے کی محنت میں لگ جائیں گے۔ تحریک منہاج القرآن کی ملک بھر کی تنظیمات ملت اسلامیہ کے عظیم قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 4 نومبر کو وطن آمد کے موقع پر یقینا مینار پاکستان میں وہ نظارہ دکھا دیں گی جو اس سے قبل چشم فلک نے نہیں دیکھا ہو گا۔ رمضان المبارک میں تبدیلی احوال کی محنت کا تبدیلی نظام کے ساتھ گہرا ربط ہے کیونکہ باطن میں آنے والی تبدیلی باہر کا نظام ضرور بدلتی ہے۔