حمد باری تعالیٰ
انجمن در انجمن ہے جلوہ آرائی تری
ہم بھی سودائی ترے، دنیا بھی سودائی تری
مالک قدر و قضا تو ہے ازل سے تا ابد
انفس و آفاق پر قائم ہے دارائی تری
تیری حکمت کا مُرقع یہ جہانِ رنگ و بو
پتے پتے پر ہویدا خامہ فرسائی تری
بحرو بر، کوہ، کمر، برگ، شجر، شمس و قمر
کتنے جلوئوں کی ہے مظہر جلوہ آرائی تری
روح تازہ ہوگئی جب نام تیرا لے لیا
ہوگیا دل میں چراغاں یاد جب آئی تری
اے خوشادہ میہمانی عرش پر
اے وہ اپنے خاص بندے کی پذیرائی تری
ہم نے کی جب بندگی تو سب سے اشراف ہوگئے
اللہ اللہ کیسی رحمت ہے جبیں سائی تری
ہے وہی دانائے اسرار و رموز آب و گل
جس کو حاصل ہوگئی یارب شناسائی تری
افسر عاصی کا ایماں ہے تری توحید پر
گو ورائے فہم انسانی ہے یکتائی تری
(افسر ماہ پوری)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
خیرہ نظر ہو دیکھے جو اس ماہتاب کو
اللہ جانے شان رسالت مآب کو
اے رحمتِ تمام کرم کا سوال ہے
سونپے ہیں اختیار خدا نے جناب کو
مجھ کو یقین ہے ترے لطفِ عمیم پر
میں جانتا نہیں ہوں گناہ و ثواب کو
تارِ نفس نہ ٹوٹے اسی انتظار میں
میرے کریم اب تو اٹھا دو حجاب کو
واقف نہیں ہوں مسجد و مکتب کے علم سے
پڑھتا ہوں روز و شب ترے رخ کی کتاب کو
حق نے کہا غلام ہے میرے حبیب کا
چھوڑو فرشتو اس کے حساب و کتاب کو
میری نظر میں ذرے ہیں اس رہگزار کے
کیسے نظر میں لائوں کسی آفتاب کو
قسمت جو یاوری کرے بن جائوں گردِ راہ
پھر قطب چومتا چلوں ان کی رکاب کو
(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)