حکیم الامت علامہ محمد اقبالؒ نے فرمایا تھا:
وہی جہاں ہے ترا جس کو تُوکرے پیدا
یہ سنگ و خشت نہیں جو تری نگا ہ میں ہے
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اقبال کے اس شعر کی تفسیر ہیں۔ شیخ الاسلام کی ہستی نے اپنے قلم سے ایک ایسا فکری و نظری جہان آباد کر دیا ہے جس میں ہر طبقہ فکر کے افراد اپنی مرضی کے مطابق سانس لے سکتے ہیں۔ حکیم الامت نے ایک اور موقع پر فرمایا تھا:
جس سمت میں چاہے صفتِ سیلِ رواں چل
وادی یہ ہماری ہے، وہ صحرا بھی ہمارا
ایک اور موقع شاعر مشرق نے فرمایا:
دشت تو دشت تھے دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحرِ ظلمات میں دوڑا دئیے گھوڑے ہیں ہم نے
یہ زمانہ شیخ الاسلام کازمانہ ہے اور ہمیں شیخ الاسلام سے اپنی نسبت پر فخر ہے۔ اسلام عالمگیر فکر و نظریات، ضابطہ حیات کی تعلیمات سے عبارت ہے۔ اسی طرح شیخ الاسلام کی دعوتی مساعی تمام براعظموں پر محیط ہے۔ دنیا کے جس خطے میں بھی اسلام کے پروانے آباد ہیں وہ اس شمع منہاج کی لو سے اپنے قلوب و اذہان کو منور و تاباں کررہے ہیں۔ الحمداللہ ہم اپنے قائد کی 72ویں سالگرہ منارہے ہیں اس موقع پر اللہ رب العزت سے دعا بھی کرتے ہیں کہ وہ ہمارے قائد کو صحت و تندرستی والی عمر خضر عطا کرے اور ہم اسی طرح ان کی سرپرستی اور سایہ شفقت میں خدمت دین و خدمت انسانیت کی سعادت حاصل کرتی رہیں۔ شیخ الاسلام کی شخصیت ہمہ جہت ہے۔ ان کی شخصیت پر قلم اٹھانا آسان نہیں ہے کیونکہ ان کی علمی شخصیت نے ہر شعبہ کے لئے روشنی مہیا کی ہے۔ علوم القرآن ہو، علوم الحدیث ہو، علوم الفقہ ہو، علوم التصوف ہو، تاریخ اسلام ہو، علوم السیرت النبی ﷺ ہو، اہل بیت اطہار ؓ کی محبت ہو، شانِ صحابہ ہو، شانِ امہات المومنین ہو، خدمت انسانیت ہو، بین المذاہب رواداری ہو، بین المسالک ہم آہنگی ہو، سیاسی، سماجی اصلاحات ہوں، اسلامی معیشت اور بلاسود بینکاری کا دقیق مسئلہ ہو، عصری علوم و فنون ہوں، ویمن امپاورمنٹ ہو، یوتھ امپاورمنٹ ہو، بیداری شعور کی مہمات ہوں، بچوں، نوجوانوں، بزرگوں خواتین کی تعلیم و تربیت ہو، اصلاح احوال یااصلاح معاشرہ کا چیلنج درپیش ہو، تنگ نظری و انتہا پسندی کے خلاف اعلائے کلمہ حق ہو، روحانی و جسمانی عوارض ہوں یا سماجی و معاشرتی مسائل ہر شعبہ میں شیخ الاسلام کا قلم روشنیاں بکھیرتا اور راہ نمائی مہیا کرتا ہوا نظر آتا ہے۔
جیسا کہ لکھا گیا کہ آپ کی شخصیت ہمہ جہت ہے اور مختصر صفحات میں سب کا احاطہ کرنا ممکن نہیں ہے۔ تاہم خواتین کی تعلیم و تربیت اور تحفظ حقوق نسواں کے باب میں شیخ الاسلام نے جس فکری خامہ فرسائی کی اور اُمت کو راہ نمائی مہیا کی وہ اپنی مثال آپ ہے۔ویمن امپاورمنٹ کا یہ فکر و فلسفہ تمام تحاریک وجماعتوں اور اداروں کے لیے رول ماڈل کا درجہ رکھتا ہے، شیخ الاسلام کو یہ اعزاز اور امتیاز حاصل ہے کہ انہوں نے خواتین کو بااختیار بنانے کے عمل کا آغاز خواتین کی تعلیم و تربیت سے کیا اور محض پندونصائح تک محدود نہیں رہے بلکہ اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے باوقار تعلیمی ادارے قائم کئے اور پسماندہ علاقوں اور خاندانوں کی ہزاروں خواتین پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے کھولے اور انہیں علم کے زیور سے آراستہ کر کے سوسائٹی کا باووقار اور فعال رکن بنایا۔ شیخ الاسلام کی نظرِ شفقت اور ان کے دیے گئے اعتماد کی بدولت منہاج القرآن سے وابستہ قوم کی بیٹیاں مصطفوی معاشرہ کی تشکیل کیلئے مبلغات اسلام بن کر ملک کے طول و عرض میں خدمت دین، خدمت قرآن خدمت سیرت الرسول اور خدمت انسانیت کا فریضہ انجام دے رہی ہیں، خواتین کو تعلیم یافتہ اور خدمت دین کے قابل بنانا ہی درحقیقت ویمن امپاورمنٹ ہے، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ ارض وطن کی وہ واحد لیڈرشپ ہیں جنہوں نے ہمیشہ منہاج القرآن کی بین الاقوامی تحریک کی تربیتی و اصلاحی مہمات میں خواتین کو نہ صرف ہر سطح کی مشاورت میں شامل کیا بلکہ ہمیشہ ان کی انتظامی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں مردوں کے شانہ بشانہ ذمہ داریاں بھی تفویض کی گئیں۔حال ہی میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مصطفوی معاشرہ کی تشکیل کے خواب کو تعبیر کارنگ دینے کے لئے ملک بھر میں 25 ہزار مراکز علم کا ایک عظیم الشان تصور اور ویژن دیا۔ مراکز علم کے تحت شیخ الاسلام نے مصطفوی معاشرہ کی تشکیل کے لیے 6 میم کا تصور دیا جن میں ماں کا کردار سرفہرست ہے بقیہ میم میں مسکن، مسجد، مکتب، میڈیا/معلم، مواخات شامل ہیں۔شیخ الاسلام کا یہ ویژن ہے کہ مصطفوی معاشرہ کی تشکیل کے لیے ماں کا مثبت اور فعال کردار ناگزیر ہے۔
ہم دختران اسلام کی طرف سے قبلہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کی 72ویں سالگرہ کے موقع پر جملہ رفقائے کار، قارئین ماہنامہ دختران اسلام کو مبارکباد پیش کرتی ہیں۔