یَا نَبِیَّ الرَّحْمَةِ وَرَسُوْلَ الْمَحَبَّةِ!
یَا ذَا الْحِکْمَةِ وَالْفَهْمِ وَالْفَطِنِ!
’’اے نبیِ رحمت اور رسولِ محبت!‘‘
’’اے صاحبِ حکمت اور فہم و فراست و فطانت!‘‘
یَا صَاحِبَ سُلَّمِ الرِّضَا!
یَا صَاحِبَ وَسِیْلَةِ الْعَطَا!
’’اے صاحبِ تسلیم و رضا!‘‘
’’اے عطا ہونے والے وسیلہ کے مالک!‘‘
یَا صَاحِبَ الْقِبْلَةِ وَالْبَیْتِ وَالرُّکْنِ وَالْمَقَامِ!
یَا اَبَا فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ وَ اَبَاسَیِّدَیْ اَلْحَسَنَیْنِ الْکَرِیْمَیْنِ!
’’اے صاحبِ قبلہ و بیت اللہ، صاحبِ رُکنِ یمانی اور مقامِ اِبراہیم!‘‘
’’اے سیدہ فاطمۃ الزہراء اور حسنین کریمین کے والد ماجد!‘‘
بِاَبِی اَنْتَ وَ اُمِّی یَا رَسُوْلَ الرَّحْمَةِ
بِاَبِی اَنْتَ وَ اُمِّی یَا نَبِیَّ الرَّأْفَةِ
’’اے رسولِ رحمت! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں‘‘
’’اے نبیِ رافت و شفقت! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں‘‘
بِاَبِی اَنْتَ وَ اُمِّی یَا رَحْمَةُ مُهْدَاةُ
بِاَبِی اَنْتَ وَ اُمِّی یَا خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ
’’اے عطا کی گئی رحمت! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں‘‘
’’اے خاتم النبین! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں‘‘
بِاَبِی اَنْتَ وَ اُمِّی یَا سَیِّدَ الْمُرْسَلِیْنَ
بِاَبِی اَنْتَ وَ اُمِّی یَا شَفِیْعَ الْمُذْنِبِیْنَ
’’اے رسولوں کے سردار! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں‘‘
’’اے گنہگاروں کے شفیع! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں‘‘
لَوْ تَسْمَحُ حَضْرَتُکَ الْکَرِیْمَةُ اَنْ اُبَلِّغَ الصَّلٰوةَ وَالسَّلَامَ عَلَیْکَ مِنْ خَادِمِکَ الْخَاصِّ شَیْخِی وَ مُرَبِّی وَ اُسْتَاذِی الدُّکْتُوْر مُحَمَّد طَاهِرِ الْقَادِرِی دَامَتْ بَرَکَاتُهُمُ الْعَالِیَة. اَلَّذِیْ بَذَلَ وَ مَا زَالَ یَبْذُلُ جُهْدَهُ الْعَظِيْمَ لِاِحْيَاءِ سُنَّتِكَ وَ دِیْنِکَ الْعَظِیْمِ الْمُبَارَکِ، وَ الدَّعْوَةُ إِلَی الدِّیْنِ وَاِلْقَاءِ مَحَبَّتِکَ فِی قُلُوْبِ الْعِبَادِ، وَتَرْغِیْبِھِمْ فِی اِطَاعَتِکَ وَاتِّبَاعِکَ، وَالتَّأَسِّیْ بِاُسْوَتِکَ وَسِیْرَتِکَ.
’’حضور! اپنی بارگاهِ بے کس پناہ سے اجازت مرحمت فرما دیں کہ آپ کی خدمت اقدس میں آپ کے خادمِ خاص، اپنے شیخ، مربی اور استاذ ڈاکٹر محمد طاہر القادری دامت برکاتہم العالیہ کی جانب سے ہدیۂ درود و سلام پیش کرسکوں، جنہوں نے آپ کی سنتِ مبارکہ کے اِحیاء، آپ کے دینِ متین کی خدمت اور دعوت و تبلیغ، لوگوں کے دلوں میں آپ کی محبت اُجاگر کرنے، آپ کی اطاعت و اتباع کی طرف راغب کرنے اور آپ کے اُسوۂ کاملہ میں خود کو ڈھالنے کی طرف مائل کرنے کے لیے بے پناہ جد و جہد اور ان تھک محنت کی ہے۔‘‘
وَالَّذِیْ اَرْشَدَنَا اِلٰی اَنْ نَجْمَعَ تَحْتَ لِوَائِكَ وَاَنْ نَمُوْتَ عَلَى حُبِّكَ وَتَحْتَ ظِلِّ رَحْمَتِكَ، وَنَشْرَبَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ مِنْ حَوْضِكَ الْمَوْرُوْدِ وَمِنْ يَدِكَ الشَّرِيْفَةِ شَرْبَةً هَنِيْئَةً حَتّٰى لَا تَبْقٰى اَيُّ حَاجَةٍ وَطَلَبٍ بَعْدَهَا اَبَدًا.
’’انہوں نے ہمیں راهِ ہدایت دکھلائی کہ ہم آپ کے جھنڈے تلے جمع ہوسکیں، ہمیں آپ کی محبت اور آپ کے سایہ رحمت وعاطفت میں موت آئے، اور روزِ قیامت ہم آپ کے حوض پر آپ کے دستِ اقدس سے مبارک اور میٹھا شربت پئیں یہاں تک کہ اس کے بعد ہماری کبھی کوئی حاجت یا خواہش باقی نہ رہے ۔‘‘
وَالَّذِیْ اَعْطَانَا مِنْ مَعْرِفَتِكَ حَظًّا وَافِرًا، وَعَلَّمَنَا خِدْمَةَ دِیْنِکَ الْمَتِیْنِ، وَأَنْ نَؤَدِّي مِنْ وَاجِبَاتِنَا الدِّیْنِیَّةِ بِاَحْسَنِ صُوْرَۃٍ، وَاَخْبَرَنَا خَاصَّةً بِالْاَشْيَاءِ الَّتِیْ تُؤْذِيْكَ حَتّٰى نَتَجَنَّبَهَا، وَرَغَّبَنَا في الْاَعْمَالَ الَّتِیْ يَفْرَحُ بِهَا جَنَابُكَ.
’’انہوں نے ہمیں آپ کی معرفت کا حصہ وافرہ عطا کیا اور آپ کے دینِ متین کی خدمت کرنا سکھلایا۔ انہوں نے ہمیں دین کے واجبات کو اَحسن طریقے سے ادا کرنا بتلایا، ہمیں بہ طور خاص اُن اُمور کی طرف توجہ دلائی جن سے آپ کو اذیت اور تکلیف پہنچتی ہے تاکہ ہم خود کو ایسے اُمور سے دور رکھیں، اور ہمیں ایسے اَعمال کی بجاآوری کی طرف مائل کیا جن سے آپ کی بارگاہ میں مسرت و خوشی کی لہر دوڑتی ہے۔‘‘
وَاَسَّسَ لَنَا نَحْنُ النِّسَاءِ الْجَامِعَاتِ وَالْمَدَارِسَ لِتَعْلِیْمِنَا وَتَرْبِیَتِنَا، وَقَدْ اَعْطَانَا مَجَالًا وَاسِعًا لِلْعَمَلِ، وَاَعْطَانَا تِلْكَ الْمَنْزِلَةَ الرَّفِيْعَةَ الَّتِيْ قَدْ بَدَأَهَا جَنَابُكُمُ الْكَرِيْمُ فِيْ عَهْدِكُمِ الْمُبَارَكِ.
’’انہوں نے ہم خواتین کی تعلیم و تربیت کے لیے یونی ورسٹیاں اور اسکول بنائے، ہمیں کام کے وسیع مواقع فراہم کیے، اور ہمیں اُس بلند مقام و مرتبہ سے نوازا جس کی ابتدا آپ نے اپنے عہدِ زرّیں ميں فرمائی تھی۔‘‘
وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ مِنْ اَوْلَادِ شَیْخِ الْاِسْلَامِ، خُصُوْصًا مِنْ اَبْنَائِهٖ وَبَنَاتِهٖ وَمِنْ أَجْیَالِهِ الْقَادِمَةِ، وَمِنْ اَمْجَادِهِ السَّابِقَةِ، وَمِنْ رُفَقَاءِ مِنْهَاجِ الْقُرْآنِ الدُّوَلِی اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ.
’’آپ کی بارگاہ میں حضور شیخ الاسلام کی اولاد بالخصوص ان کے بیٹے، بیٹیوں اور آنے والی نسلوں، ہمارے تمام گزرے ہوئے بزرگوں اور منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سب رفقاء و اراکین اور وابستگان کی کی طرف سے بھی تا قیامِ قیامت ہدیہ درود و سلام ہو۔‘‘
نَدْعُو اللهَ سُبْحَانَهُ وَتَعَالٰى اَنْ يَّزِيْدَ فِي مَنْزِلَةِ شَيْخِنَا الْكَرِيْمِ وَرِفْعَتِهٖ، وَاَنْ يَّسْمُوَ بِدِيْنِهِ الْمَتِيْنِ بِمُهِمَّتِهٖ، وَیُوَفِّقَنَا لِمُسَاعَدَةِ مُهِمَّتِهٖ کَمَا حَقُّهَا وَحَسَبَ رَغْبَتِهٖ فِی مُسَاعَدَتِنَا، وَاَنْ نُّصْبِحَ الْاَیْدِی الْمُسَاعِدَةَ لِمُهِمَّتِهٖ، وَاَنْ یَّحْفَظَنَا مِنْ اُنْ نُّقَصِّرَ فِی هٰذِهِ الْمُهِمَّةِ وَنَخْجَلَ اَمَامَهُ وَاَمَامَ سَیِّدِ الْاَنْبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِیْنِ صلی الله علیه وآله وسلم.
’’ہم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا گو ہیں کہ وہ ہمارے مہربان شیخ کی عظمت و رفعت میں مزید اضافہ فرمائے، اُن کے مشن کے ذریعے اپنے دین متین کو رفعت و بلندی عطا فرمائے اور ہميں کماحقہٗ اور اُن کی حسبِ رغبت مصطفوی مشن کی مدد کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے، ہمیں حقیقی معنوں میں مصطفوی مشن کا دست و بازو بننے کی توفیق عطا فرمائے، اور ہميں اِس مشن کی خدمت میں کوتاہی برتنے اور ان کے سامنے اور آقاے نامدار ﷺ کی بارگاہ میں شرمندہ ہونے سے محفوظ فرمائے۔‘‘
آمین بِجَاهِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنِ. صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِهٖ وَاَصْحَابِهٖ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا.
’’آمین بجاہ النبی الامین۔ اللہ تعالی آپ ﷺ پر، آپ کی آل اور اصحاب پر درود اور کثیر سلام بھیجے۔‘‘
منہاج القرآن ویمن لیگ