حمد باری تعالیٰ
زمانے بھر کے سب علم و ہنر تیرے عطا کردہ
مرا حسن نظر، ذوق نظر، تیرے عطا کردہ
مرے جذبوں کو ساری وسعتیں تو نے عطا کی ہیں
مرے احساس کے شام و سحر تیرے عطاکردہ
ہمیں دیتا ہے تو ہی حوصلہ منزل کو پانے کا
طلب منزل کی اور عزم سفر تیرے عطا کردہ
میرے دامن میں نہیں محرومیاں یکسر، مگر اب ہیں
متاع نعت کے لعل و گہر تیرے عطا کردہ
مدینے کی طرف اڑتا چلا جاتا ہوں ہر لحظہ
میرا ذوق سفر، زاد سفر، تیرے عطا کردہ
یہ لفظوں کے گہر، یہ آرزؤں کے حسین خاکے
دعاؤں میں جو آتے ہیں نظر، تیرے عطا کردہ
یہ خالد کچھ نہیں ہے، اسکی ہستی ہیچ ہے یا رب
یہ گھر اس کا، یہ سارے بام و در تیرے عطا کردہ
(خالد شفیق)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
در رسول (ص) ہو اور کاسہِ گدائی ہو
مرے نصیب میں یارب! یہ بادشاہی ہو
گرادے کاش کرم کا اِدھر کوئی چھینٹا
گھٹا جو گنبد خضریٰ کے گرد چھائی ہو
وہ کیوں رکھے کسی ایوانِ اقتدار کا شوق
جسے اڑا کے محبت مدینے لائی ہو
بصد امید صبا سے سوال کرتا ہوں
کوئی پیام اگر میرے نام لائی ہو
فراز عرش یہ اپنا مزاج رکھتا ہے
فقیر جس نے ترے در کی بھیک پائی ہو
کبھی جو قطب ترے حال پر کرم ہوگا
عجب نہیں کہ مدینے میں پھر رسائی ہو
(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)