تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں ہمیشہ سے عورت بنیادی کردار اداکرتی رہی ہے۔ عورت کی ہمت و دانائی اور حوصلہ مندی و دور اندیشی کے شاندار اور قابل فخر کارہائے نمایاں اور قابل فکر کردار سے تاریخ بھری پڑی ہے۔ دعوت الی اللہ کی سب سے پہلی شہادت بھی عورت کے حصہ میں ہی آئی ہے اور سب سے پہلی شہادت کا عظیم مقام و مرتبہ بھی اسلام کی عظیم بیٹی کے حصے میں آیا۔ ہجرت حبشہ کے دوران بھی مسلم خواتین کا کردار قابل ستائش ہے۔ غرض کہ زندگی کا کوئی بھی میدان ہو سب میں خواتین کا کردار ہمیشہ بہت نمایاں اور اہم رہا ہے۔
تحریک منہاج القرآن کے شعبہ خواتین ’’منہاج القرآن ویمن لیگ‘‘ کا باقاعدہ قیام 1988ء میں بیگم رفعت جبیں قادری صاحبہ کی زیر سرپرستی ہوا۔ ویمن لیگ کی صدر محترمہ شاہدہ مغل کے ساتھ دیگر معزز خواتین مختلف تنظیمی اور انتظامی امورکو چلانے کے لیے کنونیئر مقرر ہوئیں۔ 1998ء میں ویمن لیگ کی باقاعدہ تنظیم نو کی گئی۔ 2000ء میں منہاج القرآن ویمن لیگ کے نئے تنظیمی ڈھانچے کے تحت باقاعدہ تنظیم سازی کی گئی اور منہاج القرآن ویمن لیگ کے ساتھ ایم ایس ایم اور پاکستان عوامی تحریک شعبہ خواتین لیگ منہاج القرآن ویمن ونگ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جس میں محترمہ رافعہ علی چیف آرگنائزر ویمن ونگ منتخب ہوئیں اور یہ انتخاب باقاعدہ الیکشن کے ذریعے کیا گیا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ویمن لیگ کی تمام نظامتیں فعال ہوتی رہیں جن میں نظامت دعوت، نظامت تربیت اور نظامت تنظیمات شامل ہیں۔
جنوری 1992ء میں ماہنامہ دختران اسلام کا اجراء کیا گیا جس کی سرپرستی بھی محترمہ رفعت جبیں قادری کو سونپی گئی اور الحمدللہ آج بھی یہ ماہنامہ علمی و ادبی اہمیت کا حامل ہے۔
منہاج القرآن ویمن لیگ کی ورکرز نے تحریک کی دعوت ملک کے ہر گوشے میں پھیلانا شروع کردی تھی جس میں مرکزی سطح پر تربیتی نظام کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے سہ روزہ دراسات قرآن کا آغاز کیا گیا جس کا آغاز بھی محترمہ رفعت جبیں قادری کے لیکچرز سے ہوا اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے نے بھی ان دروس قرآن میں لیکچرز دیئے۔
اسی طرح 1992ء میں بیرون ملک خواتین کے منظم کام کا آغاز ہوا۔ 1992ء میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دورہ یورپ کے دوران اس کا باقاعدہ آغاز کیا اور وقت کے ساتھ ساتھ ویمن لیگ کی مختلف شاخیں قائم ہوئیں اور یوں ویمن لیگ، تحریک کے شانہ بشانہ مختلف دعوتی و تربیتی پروگرامز جیسے اہم امور کی انجام دہی کرتی رہی اور یوں آج دنیا کے مختلف حصوں کینیڈا، فرانس، ناروے، اٹلی، لندن، ہالینڈ، جرمنی اور ڈنمارک میں ویمن لیگ کی مختلف تنظیمات قائم ہوئیں۔ 1988ء سے 1994ء تک کے قلیل عرصہ میں علاقائی تنظیمات کی سرگرمیاں ملک کے مختلف علاقوں میں جاری و ساری ہوگئیں۔ 1989ء میں کراچی کی طالبات کے اصرار پر منہاج القرآن ویمن لیگ یوتھ ونگ کا قیام عمل میں لایا گیا جس کی بھرپور حوصلہ افزائی ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بھی کی اور جب یوتھ ونگ نے ویمن لیگ کی ذمہ داریاں سنبھال لیں تو یوتھ ونگ کو ویمن لیگ میں ضم کردیا گیا۔
1994ء میں منہاج القرآن گرلز کالج کا قیام عمل میں آیا اور کالج کی پہلی پرنسپل محترمہ فردوس کیانی صاحبہ اور وائس پرنسپل محترمہ شاہدہ مغل صاحبہ تھیں۔ بہت کم وسائل اور دشوار حالات میں کالج کا آغاز ہوا لیکن آج یہ تعلیمی ادارہ پھل پھول کر ایک قد آور درخت بن چکا ہے اور سینکڑوں کی تعداد میں طالبات اس سے فیض یاب ہوچکی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ منہاج ویمن لیگ کی کامیابیوں کی تاریخ بے شمار اور بے مثال کارناموں سے مزین ہے۔ مرکزی تنظیم کے قیام پذیر ہوتے ہی تحفظ ناموس نسواں کنونشن کی تیاریاں شروع ہوئیں جو کہ الحمرا ہال اور اس کے تین گرائونڈز میں خواتین کا ٹھاٹھیں مارتا سیلاب پورے جوبن پہ تھا اور یوں تحریکی اور عوامی حلقوں میں ویمن لیگ نے باقاعدہ اپنی شناخت قائم کی۔
روحانی و فکری تربیت بھی ویمن لیگ کی زیر سرپرستی ہر سال وقوع پذیر ہوتی ہے جس میں اندرون و بیرون ملک سے لاتعداد خواتین بھرپور حصہ لیتی ہیں۔ اس کے علاوہ ماہ ربیع الاول میں میلاد مصطفی کی بابرکت محافل منعقد کی جاتی ہیں۔ جن کی تعداد ہزاروں پر محمول ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بے پناہ عقیدت و محبت کے اظہار کے لیے مینار پاکستان میں مردوں کے شانہ بشانہ قافلوں کی صورت میں پہنچتی ہیں۔
طالبات اور عام خواتین کی علمی و فکری اور تنظیمی تربیت کے لیے ہر سال اسلامک کورس منعقد کیے جاتے ہیں جو کہ 30 روزہ اور 15 روزہ ہوتے ہیں۔
اسی طرح تکمیل پاکستان مہم بھی چلائی گئی جس میں ویمن لیگ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ایک ماہ کے قلیل عرصے میں تقریباً ایک لاکھ خواتین نے ویمن لیگ کے فورم سے ممبر شپ حاصل کی۔
اور حویلی لکھا میں ویمن لیگ کے زیر اہتمام ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوئی جس کی صدارت محترمہ مسز رفعت جبیں قادری نے کی۔ اس پروگرام میں 6000 سے زائد خواتین نے شرکت کی۔ منہاج القرآن ویمن لیگ سے تعلق رکھنے والی خواتین PAT کے سیاسی میدان میں بھی اتریں اور کراچی سے پشاور اور لاہور سے بلوچستان تک مصطفوی پیغام انقلاب کو پہنچانے کے لیے دور دراز علاقوں کا سفر کیا اور یوں منہاج القرآن ویمن لیگ اپنے سفر کی تیسری دہائی میں داخل ہوچکی ہے اور کامیابیوں کی منازل طے کرتے ہوئے بے پناہ کامیابیاں حاصل کرچکی ہے۔
منہاج القرآن ویمن لیگ کی خواتین نے ہر میدان میں بے مثال کامیابیاں حاصل کیں۔ عصر حاضر میں کہیں امت مسلمہ کی خواتین تعلق باللہ قائم کرنے کی دعوت دیتی ہیںتو کہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت اور تعلق کی پختگی کا پرچار کرتی ہیں۔ مسلم خواتین کو ایک پلیٹ فارم پر منظم کرتے ہوئے قرآن کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کرنے کی دعوت دیتی نظر آتی ہیں اور ساتھ ہی خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے خواتین میں جدوجہد کا جذبہ بیدار کرتی ہیں۔ اگر ایک طرف خواتین میں حصول تعلیم کے لیے کوشاں ہیں دوسری طرف خواتین کو اپنی صلاحیتیں بروئے کار لانے کی ترغیب دیتی ہیں۔ خواتین کی فلاح و بہبود اور ان کی اخلاقی اقدار کی ترویج و اشاعت کرتے ہوئے حکومتی ظالمانہ اور بے اعتدال نظام کی تبدیلی کے لیے قوم میں شعور بیدار کرتی نظر آتی ہیں۔
پروردگار عالم سے دعا ہے کہ وہ ویمن لیگ کی خواتین کو مزید بلند حوصلگی، ہمت و طاقت عطا فرمائے تاکہ یہ لیگ ہمہ وقت اور ہمہ جہت سرگرم عمل رہے اور ایک پرامید عزم کے ساتھ صبح انقلاب کو طلوع ہوتے ہوئے دیکھ سکیں۔