فرمان الہٰی
ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَOوَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُواْ بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُم بِهِ وَلَئِن صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِّلصَّابِرينَO وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلاَّ بِاللّهِ وَلاَ تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلاَ تَكُ فِي ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُونَO
(النحل، 16 : 125. 127)
’’(اے رسولِ معظّم!) آپ اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ بلائیے اور ان سے بحث (بھی) ایسے انداز سے کیجیے جو نہایت حسین ہو، بے شک آپ کا رب اس شخص کو (بھی) خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گیا اور وہ ہدایت یافتہ لوگوں کو (بھی) خوب جانتا ہے۔ اور اگر تم سزا دینا چاہو تو اتنی ہی سزا دو جس قدر تکلیف تمہیں دی گئی تھی، اور اگر تم صبر کرو تو یقینا وہ صبر کرنے و الوں کے لیے بہتر ہے۔ اور (اے حبیبِ مکرّم!) صبر کیجیے اور آپ کا صبر کرنا اللہ ہی کے ساتھ ہے اور آپ ان (کی سرکشی) پر رنجیدہ خاطر نہ ہوا کریں اور آپ ان کی فریب کاریوں سے (اپنے کشادہ سینہ میں) تنگی (بھی) محسوس نہ کیا کریں۔‘‘
(عرفان القرآن)
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيْرٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَِّ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ ثُمَّ قَرَأَ : (وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِي أَسْتَجِبْ لَکُمْ إِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دَاخِرِيْنَ) (غافر، 40 : 60). رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَصَحَّحَهُ وَأَبُوْدَاوُدَ. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : لَيْسَ شَيئٌ أَکْرَمَ عَلَي اﷲِ تَعَالَي مِنَ الدُّعَاءِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَحَسَّنَهُ وَابْنُ مَاجَه.
’’حضرت نعمان بن بشیر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دعا عین عبادت ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (بطور دلیل) یہ آیت تلاوت فرمائی : ’’اور تمہارے رب نے فرمایا ہے تم لوگ مجھ سے دعا کیا کرو میں ضرور قبول کروں گا، بیشک جو لوگ میری بندگی سے سرکشی کرتے ہیں وہ عنقریب دوزخ میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے۔ حضرت ابوہریرہص سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جسے پسند ہو کہ اللہ تعالیٰ مشکلات اور تکالیف کے وقت اس کی دعا قبول کرے، وہ خوشحالی کے اوقات میں زیادہ سے زیادہ دعا کیا کرے۔‘‘
(ماخوذ از منہاج السّوی، ص : 333، 334)