عیدالاضحی کیوں منائی جاتی ہے؟ آگے پڑھنے سے پہلے ذرا اپنی یاداشت پر زور ڈالیں اور بچپن سے نصاب کی کتاب میں شامل اس کہانی کو یاد کریں جو عیدالاضحی کا مقصد اس کے پیچھے کی نیت اور ثواب کے حصول کا دارو مدار بیان کرتی ہے۔ وہ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل کی کہانی یاد آئی؟ اگر یاد آتی ہے تو اب ذرا دور حاضر میں واپس آجائیں اور موازنہ کرلیں کیا ہماری عید اور قربانی اس مقصد اور نیت کی عکاسی کرتی ہے جو کہ عیدالاضحی کا حقیقی حق اد اکرتے ہوں گے اور اس کو اسی طرح مناتے ہوں گے جیسا کہ منانے کا حق ہے اور آپ میں سے ہی کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کے ضمیر میں کچھ سوال ضرور اٹھے ہوں گے اور ساتھ ہی اس عید کو گزری ہوئی عیدین سے مختلف طریقے سے منانے کی نیت بھی کرلی ہوگی جس میں کسی قسم کی ریاکاری کے بغیر قربانی کا حق ادا کرنا اولین نیت ہوگی۔ یہ تو اللہ اور آپ کا معاملہ ہے اب کچھ بات کرلیتے ہیں جو آپ کا آپ کی ذات کے ساتھ معاملہ ہے یعنی کہ اپنی صحت کا خیال یہ جسم آپ کے پاس اللہ کی امانت ہے اور اس کا خیال رکھنا آپ کا فرض ہے۔ عید چونکہ خوشی کا موقع ہوتا ہے اس لیے ہم اپنے جسم پر بہت سارے جبر خوشی کے نام پر کرلیتے ہیں لیکن خوشی کے نام پر کیا گیا یہ جبر ہی ہماری عید کی خوشیوں کو وبال جان بنادیتا ہے کبھی digestation کی صورت میں اور کبھی acidity کی صورت میں اور خواتین کے لیے تو عید کے بعد کپڑے تنگ ہوجانے کی صورت میں بھی یہ اثرات نمایاں ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس عید میں صرف اپنا خیال اپنی ذات کے لیے نہیں رکھنا بلکہ حالات کے پیش نظر اپنا خیال اس لیے بھی رکھنا ہے تاکہ آپ اپنے پیاروں کو وبا منتقل کرنے کا باعث نہ بنیں۔ اس عید پر جذبات سے نہیں احساس ذمہ داری سے کام لینا ہے۔
عید پر ہمیں کیسی غذائیں کھانی چاہئیں:
عید کے گوشت کے حوالے سے جو اہم بات ہے وہ یہ ہے کہ بکرے کو ذبح کرنے کے بعد اس کے گوشت کو عام طور پر پکا لیا جاتا ہے جبکہ اس کے برعکس اگر آپ غور کریں تو عام دنوں میں جو گوشت کھاتے ہیں اور بکرا عید کے گوشت میں فرق ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ گوشت کو چھوڑ دیتے ہیں تو اس کے muscels میں جو فائبر ہوتا ہے وہ سکڑ جاتا ہے اس میں سے خون نکل جاتا ہے لیکن اگر آپ اس گوشت کو تھوڑی دیر چھوڑے بغیر کھالیں گے تو یہ گوشت آپ کو زیادہ مشکل سے ہضم ہوگا۔ تو ایک اہم بات تو یہ کہ اگر آپ نے اسی دن قربانی کا گوشت استعمال کرنا ہے تو آپ کو اس کو 2-3 گھنٹے کے لیے چھوڑ دینا چاہئے یعنی اس کا رنگ وہی ہوجانا چاہئے جو بازار سے لائے ہوئے گوشت کا ہوتا ہے۔
دوسری اہم بات ہماری تو عید ہوتی ہے پر ہمارے معدے بیچارے کو سمجھ نہیں آتی کہ اس کے ساتھ کیا ہورہا ہے یعنی ہماری عید ہمارے تہواروں میں معدہ بیچارہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے تو اب دیکھنا یہ ہے کہ اس کو کیسے خوش رکھا جائے۔ اس کو خوش رکھنا مشکل اس لیے بھی ہے کیونکہ وہ ایک نظام کے تحت چلتا ہے سمجھ لیں آپ کا معدہ ایک فوجی افسر ہے۔ اس میں کھانا ہضم ہونے کا ایک وقت مقرر ہے اور اس کے علاوہ وہ کسی اور ٹائم کھانے کو ہضم نہیں کرے گا۔ کھانا ہضم ہوتا ہے صبح 5بجے سے لے کر صبح 9 بجے کے درمیان یہ وہ وقت ہے جب فوجی افسر اور اس کی ٹیم تیار ہوتی ہے۔ اس کے بعد فوجی resting mode میں چلا جاتا ہے اور دوسرے سسٹم حرکت میں آجاتے ہیں۔ اب صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک یہ فوجی resting mode میں ہی رہے گا اور اگر اب آپ اس ٹائم میں کڑاہی، مرغے، چرغے کھائیں گے تو یہ آپ کو ہضم نہیں ہوں گے۔ یہ وہ خوراک ہے جو کولیسٹرول بڑھاتی ہے، موٹاپا کرتی ہے اور تیزابیت ہوتی ہے، غصہ آتا ہے، بیزاری ہوتی ہے۔ اسی لیے دوپہر کی نسبت رات کا عید کا کھانا بہتر ہے کیونکہ شام 4 بجے سے لے کر رات 5 بجے تک دوبارہ فوجی اور اس کی ٹیم تیار ہوتے ہیں تو اگر آپ نے عید کا کھانا شام 4 سے رات 9 کے درمیان کھایا ہے تو کم امکان ہے کہ وہ کھانا آپ کو تنگ کرے یا معدہ اس اذیت کو جھیل لے گا کیونکہ اس کی ٹیم تیار ہے۔ اس کے علاوہ اور ہم کیا غلطیاں کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سب سے اہم غلطی یہ ہے کہ ہم کھانوں کے ساتھ پانی پی لیتے ہیں اور وہ بھی ٹھنڈا پانی یعنی ایک طرف آپ نے مرغن غذا کھائی اور اس کے اوپر سے ٹھنڈا پانی پی لیا اس سے ہوا یہ کہ معدے کی جو ٹیم تھی جو کہ digestive juices تھے وہ پھیکے پڑ گئے یعنی dilute ہوگئے اور وہ پھر آپ کی کھائی ہوئی خوراک یا گوشت ہضم نہیں کرسکتا۔ اب وہ بغیر ہضم ہوئی خوراک آگے بھیجے گا جس کی وجہ سے بہت سے مسائل پیدا ہوں گے جس میں سب سے اول نمبر پر پیٹ کا پھولنا ہے اور اس کے علاوہ کئی اور مسائل بھی ہیں۔ ایک تو آپ نے پانی پیا اور وہ بھی ٹھنڈا تو یہ سمجھیں کہ آپ نے اپنے اندر کے فوجی کو شدید نقصان پہنچادیا کیونکہ آپ کا یہ فوجی طبیعتاً گرم ہے یعنی یہ گرم ماحول میں کام کرتا ہے اور آپ نے ٹھنڈا پانی ڈال کر اس کو بالکل ہی ٹھنڈا کردیا اور بالکل کام کرنے کے قابل نہیں چھوڑا یعنی ایک وقت کا کھانا شاید آپ کو 2دنوں تک ہضم نہ ہو اور آپ کہیں کے جو کل پرسوں کھانا کھایا تھا اس کی ابھی تک ڈکاریں آرہی ہیں کیونکہ معدے نے کام کرنا ہی چھوڑ دیا اور اس کھانے کو آگے بھیجا ہی نہیں۔ ہمیں ٹھنڈے پانی کے بجائے زیادہ پانی پینا چاہئے۔ گرم پانی نہیں سادہ پانی اور کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے یا ڈیڑھ گھنٹے بعد پینا چاہئے تاکہ معدے سے خوراک آگے چلی جائے جو آپ پانی پئیں گے وہ پانی معدے کو دھونے اس کو کے کام آئے گا یہ اگر آپ کرلیں گے خاص طور پر عید کے دنوں میں آپ کو پیٹ کے امراض نہیں ہوں گے۔
اب تیسری بات قہوہ پیا ہے کہ نہیں۔ آپ بالکل قہوہ پی سکتے ہیں مگر قہوہ کا مطلب وہ بڑا مگ نہیں ہے قہوہ چند گھونٹ ہوتے ہیں جو کہ آپ نے اکثر قہوہ کپ میں دیکھے بھی ہوں گے اور ہماری عوام کو جس قہوہ کی ضرورت ہے وہ کھانے کے بعد والا قہوہ ہے کھانے کے ساتھ والا نہیں ہے۔ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ ہم 5-6 کپ گرین ٹی پیتے ہیں پھر بھی ہمارا پیٹ نکلتا رہتا ہے۔ گرین ٹی کے حوالے سے ایک اہم بات یاد رکھ لیں کہ گرین ٹی آپ کو شدید نقصان دیتی ہے۔ اگر وہ غلط ٹائم پر لی جائے غلط اجزاء اور طریقے سے بنی ہو اور اگر وہ خالی پیٹ لی جارہی ہو۔ ہمارے جسم کے لیے گرین ٹی درمیان میں پینے کے لیے نہیں ہے۔ آپ ناشتے کے بعد چائے کی جگہ پی سکتے ہیں دوپہر کے کھانے کے بعد پی سکتے ہیں۔ رات کے کھانے کے بعد پی سکتے ہیں لیکن درمیان میں نہیں اگر آپ درمیان میں پئیں گی تو پیٹ پھولے گا، گیس ہوگی، چھائیاں ہوں گی اور اس کی کچھ خصوصیات کافی سے ملتی ہیں۔ غلط وقت میں یہ آپ کو بے چینی میں مبتلا کرسکتی ہے، غصہ زیادہ آسکتا ہے۔ اس کے علاوہ دن میں 30 منٹ کی واک لازمی کریں اور دن میں 8-10 گلاس سادہ پانی ضرور پئیں۔
حالات کے پیش نظر ایک اہم بات کورونا وائرس قربانی کے جانوروں سے انسانوں میں منتقل نہیں ہوتا۔ مگر اگر ایک متاثرہ انسان جانور کو ہاتھ لگائے گا یا اس کے پاس کھانسے گا یا چھینکے گا تو جراثیم انسان سے جانور پر اور پھر جانور سے صحت مند فرد تک منتقل ہوسکتے ہیں۔ اس لیے ہر ممکن احتیاط کریں تاکہ آپ اپنی اور اپنے پیاروں کی حفاظت کرسکیں اور اس عید گھر رہیں محفوظ رہیں۔