حمد باری تعالیٰ
چلے پھر ہوائے کرم یا الہٰی
مٹے دل سے رنج و الم یا الہٰی
دعا ہے یہی و مبدم یا الہٰی
کرم ہو کرم ہو کرم یا الہٰی
سکوں دے ہمارے دلِ مضطرب کو
فنا کر دے افکار و غم یا الہٰی
عطا کر ہمیں دین و دنیا کی دولت
طفیلِ شفیعِ امم یا الہٰی
بدل لوح سے میری ناکام قسمت
ہے قبضے میں تیرے قلم یا الہٰی
گناہوں کا اقرار کرتے ہیں مولا
ندامت سے ہیں چشمِ نم یا الہٰی
خطاؤں کو ستّار میری چھپا لے
نہ محشر میں رسوا ہوں ہم یا الہٰی
یہ مانا کہ عصیاں ہیں بے حد ہمارے
مگر تیری رحمت سے کم یا الہٰی
کرم کر دے ہم پر، برائی کی جانب
اٹھیں اب نہ میرے قدم یا الہٰی
چلا ان بزرگوں کے نقش قدم پر
ہوا جن پہ تیرا کرم یا الہٰی
تہر اک آزمائش ہر اک امتحاں میں
ہمیں رکھنا ثابت قدم یا الہٰی
تِرا ذکر اس وقت بھی ہو زباں پر
لبوں پر ہو جس وقت دم یا الہٰی
سکندر ثناء خواں ہے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا
سرِ حشر رکھنا بھرم یا الہٰی
(سکندر لکھنوی)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
بہ فیضِ حق مدینے جا رہا ہوں
مدینے کیا، میں جینے جا رہا ہوں
بھلا کیسے مجھے روکے گا کوئی
بلایا ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے، جا رہا ہوں
بہت پیاسا تھا، اور اک عمر سے میں
بس اب جی بھر کے پینے جا رہا ہوں
مدد! بے پردگی سوزنِ دل
جگر کا چاک سینے جا رہا ہوں
جہاں اِک قطرے میں صد بحرِ ایماں
وہاں میں بے سفینے جا رہا ہوں
مبارک تشنگی روزِ محشر
شرابِ شوق پینے جا رہا ہوں
نفیس آنکھیں مدینہ ہیں جبھی تو
مدینے سے مدینے جا رہا ہوں
(نفیس القادری)