{فرمان الہٰی}
قَالَ يَا آدَمُ أَنْبِئْهُمْ بِأَسْمَآئِهِمْ فَلَمَّا أَنبَأَهُمْ بِأَسْمَآئِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَO وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُواْ لِآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَO وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلاَ مِنْهَا رَغَداً حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَـذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الْظَّالِمِينَ.
(البقره، 2 : 33 . 35)
’’اللہ نے فرمایا : اے آدم! (اب تم) انہیں ان اشیاء کے ناموں سے آگاہ کرو، پس جب آدم (علیہ السلام) نے انہیں ان اشیاء کے ناموں سے آگاہ کیا تو (اللہ نے) فرمایا : کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی (سب) مخفی حقیقتوں کو جانتا ہوں، اور وہ بھی جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہوo اور (وہ وقت بھی یاد کریں) جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے، اس نے انکار اور تکبر کیا اور (نتیجتاً) کافروں میں سے ہو گیاo اور ہم نے حکم دیا اے آدم! تم اور تمہاری بیوی اس جنت میں رہائش رکھو اور تم دونوں اس میں سے جو چاہو، جہاں سے چاہو کھاؤ، مگر اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ حد سے بڑھنے والوں میں (شامل) ہو جاؤ گے‘‘۔
(ترجمہ عرفان القرآن)
{فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم}
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ! لَو لَمْ تُذْنِبُوْا لَذَهَبَ اﷲُ بِکُمْ وَلَجَاءَ بِقَوْمٍ يُذْنِبُوْنَ فَيَسْتَغْفِرُوْنَ اﷲَ فَيَغْفِرُ لَهُمْ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ لَزِمَ الْاِسْتِغْفَارَ جَعَلَ اﷲُ لَهُ مِنْ کُلِّ هَمٍّ وَمِنْ ضِيْقٍ مَخْرَجًا، وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! اگر تم گناہ نہ کرو گے تو اﷲ تعالیٰ تمہیں لے جائے گا اور ایسے لوگ لے آئے گا جو گناہ بھی کریں گے اور معافی بھی مانگیں گے اور اﷲ تعالیٰ انہیں معاف کرے گا۔ حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص پابندی کے ساتھ استغفار کرتا ہے، اﷲ تعالیٰ اس کے لیے ہر غم سے نجات اور ہر مشکل سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اس کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو۔‘‘
(ماخوذ از منهاج السّوی من الحديث النبوی صلی الله عليه وآله وسلم، ص 412 . 413)