حمد باری تعالیٰ
خالق نظم دو جہاں تو ہے
گو عیاں ہے مگر نہاں تو ہے
ذرے ذرے میں تیری جلوہ گری
پھر بھی کھلتا نہیں کہاں تو ہے
ذرے ذرے میں عکس ہے تیرا
حسن کا بحرِ بے کراں تو ہے
خالقِ انبیائے نوعِ بشر
کارواں، میر کارواں تو ہے
نگہِ خلق سے نہاں ہوکر
ہر تجلی میں ضوفشاں تو ہے
سب پہ یکساں ہے تیرا لطف و کرم
سب ہی بندوں پہ مہرباں تو ہے
ہے شریف حزیں ترا بندہ
اور خداوندِ دو جہاں تو ہے
(شریف امروہوی)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہوں گے
جس جگہ آپ نے نعلین اتارے ہوں گے
بوئے گل اس لئے پھرتی ہے چھپائے چہرہ
گیسو سرکارِ دو عالم نے سنوارے ہوں گے
اس طرح بارشِ انوار مسلسل ہوگی
جس طرف چشمِ محمد کے اشارے ہوں گے
ہم بھی پہنچیں گے شہِ ارض و سما کے در پر
اوج پر جب بھی کبھی بخت ہمارے ہوں گے
ارض طیبہ تجھے دیکھے کوئی بادیدۂ دل
سو بہ سو رحمتِ عالم کے نظارے ہوں گے
ایک میں کیا مرے شاہا کہ شہنشاہوں کے
تیرے ٹکڑوں پہ شب و روز گزارے ہوں گے
لوگ تو حسنِ عمل لے کے چلے روز حساب
سرورا ہم تو فقط تیرے سہارے ہوں گے
اٹھ گئی جب تیری جانب وہ کرم یار نظر
اس گھڑی قطب تیرے وارے نیارے ہوں گے
(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)