فرمان الہٰی
وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْٓ اِلَيْهِمْ فَسْئَلُوْٓا اَهْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَo بِالْبَيِّنٰتِ وَالزُّبُرِ ط وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْکَ الذِّکْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَکَّرُوْنَo
(النحل، 16: 43-44)
’’اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مَردوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے سو تم اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو اگر تمہیں خود (کچھ) معلوم نہ ہو۔ (انہیں بھی) واضح دلائل اور کتابوں کے ساتھ (بھیجا تھا)، اور (اے نبیِ مکرّم!) ہم نے آپ کی طرف ذکرِ عظیم (قرآن) نازل فرمایا ہے تاکہ آپ لوگوں کے لیے وہ (پیغام اور احکام)خوب واضح کر دیں جو ان کی طرف اتارے گئے ہیں اور تاکہ وہ غور و فکر کریں‘‘۔
(ترجمه عرفان القرآن)
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
قَالَ رَسُوْلُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: إِنَّ اﷲَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی فَرَضَ صِيَامَ رَمَضَانَ عَلَيْکُمْ، وَسَنَنْتُ لَکُمْ قِيَامَهُ، فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ إِيْمَانًا وَاحْتِسَابًا خَرَجَ مِنْ ذُنُوْبِهِ کَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ.
رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه.
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کیے ہیں اور میں نے تمہارے لئے اس کے قیام (نمازِ تراویح) کو سنت قرار دیا ہے لہٰذا جو شخص ایمان اور حصولِ ثواب کی نیت کے ساتھ ماہ رمضان کے دنوں میں روزے رکھتا اور راتوں میں قیام کرتا ہے تو وہ گناہوں سے یوں پاک صاف ہو جاتا ہے جیسے وہ اس دن تھا جب اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا۔‘‘
(المنهاج السوی من الحديث النبوی، ص235)