تحریک منہاج القرآن کا سالانہ ورکرز کنونشن 8 اپریل 2012ء کو دنیا بھر میں منعقد ہوا۔ مرکزی سیکرٹریٹ لاہور میں ورکرز کنونشن کی مرکزی تقریب کا اہتمام تحریک منہاج القرآن لاہور نے کیا تھا۔ مرکزی تقریب کے علاوہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں 222 شہروں، مقامات اور جگہوں پر ورکرز کنونشن کی تقاریب کا اہتمام کیا گیا تھا، جس کے شرکاء منہاج ٹی وی کے ذریعے اس پروگرام میں شریک تھے۔ کنونشن میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی خطاب کیا۔ جسے Minhaj TV پر کینیڈا سے براہ راست پیش کیا گیا۔
دنیا بھر میں موجود منہاج القرآن انٹرنیشنل کے ورکرز نے بذریعہ ویڈیو لنک ورکرز کنونشن میں شرکت کی۔ مرکزی تقریب میں امیر تحریک صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سینئر وائس چیئرمین پاکستان عوامی تحریک آغا مرتضیٰ پویا، سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، نائب ناظم اعلیٰ جی ایم ملک، پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈوکیٹ، تحریک علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل سید علی غضنفر کراروی، مرکزی ناظم علماء کونسل علامہ سید فرحت حسین شاہ، مرکزی ناظم رابطہ علماء و مشائخ صاحبزادہ محمد حسین آزاد الازہری، ناظم تنظیمات ساجد محمود بھٹی، ناظم اجتماعات محمد جواد حامد، امیر تحریک پنجاب احمد نواز انجم، امیر لاہور ارشاد احمد طاہر، ناظم دعوت علامہ رانا محمد ادریس، ناظم تربیت علامہ غلام مرتضیٰ علوی، ناظم ویلفیئر سید افتخار شاہ بخاری، گوشہ درود کے سید مشرف شاہ اور دیگر مرکزی قائدین تحریک اسٹیج پر موجود تھے۔ ان کے ساتھ پروگرام میں صرف لاہور سے تعلق رکھنے والے شرکاء شامل تھے۔ ناظمہ ویمن لیگ محترمہ نوشابہ ضیاء اور ان کی مرکزی ٹیم سمیت خواتین کی بہت بڑی تعداد بھی شامل تھی، جن کے لیے پنڈال کا نصف حصہ مختص کیا گیا تھا۔
لاہور میں مرکزی ورکرز کنونشن کا باقاعدہ آغاز شب ساڑھے 7 بجے ہوا۔ اس موقع پر تلاوت و نعت کے بعد مرکزی قائدین نے اظہار خیال بھی کیا۔
ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ آج کا ورکرز کنونشن اس لحاظ سے تاریخی نوعیت کا حامل ہے، کہ اس میں دنیا بھر کے لوگ بذریعہ منہاج ٹی وی شریک ہیں۔ آج کا ورکرز کنونشن اْن ظالمانہ قوتوں کے خلاف ایک پیغام ہے، جنہوں نے اس ملک کی عوام سے زندگی کا حق چھین لیا ہے۔ منہاج القرآن بیداری شعور مہم کے ذریعے اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے۔ ان شاء اللہ ایک دن آئے گا، جب شیخ الاسلام کی قیادت میں پاکستان کی دھرتی پر انقلاب کا سویرا طلوع ہو گا۔ شیخ الاسلام کے خطاب سے پہلے شہزاد برادران نے سید الطاف حسین شاہ گیلانی کا خصوصی کلام پیش کیا۔
شیخ الاسلام نے اپنے خطاب کے آغاز میں عظیم الشان ورکرز کنونشن کو منعقد کرنے پر منتظمین کو مبارکباد پیش کی۔ خطاب کے آغاز میں آپ نے ایک خوشخبری سنائی ہے۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ سنٹرل ورکنگ کونسل اور مرکزی مجلس شوریٰ کی درخواست پر میں 3 سال تک پاکستان نہیں آیا۔ اب میں نے خود پاکستان آ کر آپ سے ملنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور میں اسی سال نومبر 2012 میں محرم الحرام شروع ہونے سے پہلے وطن واپس آ رہا ہوں۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام بیداری شعور مہم کو جاری رکھنے کا اعلان کیا جاتا ہے۔ کیونکہ پاکستان میں جو نظام چل رہا ہے، وہ جمہوریت نہیں بلکہ مجبوریت ہے۔ جس میں عوام کی عدم شرکت ہے۔ اس ملک میں 18 کروڑ غریب عوام کے لیے نہ معیشت ہے، نہ مال کا تحفظ ہے۔ نہ حقوق ہے۔ نہ جینے کا حق ہے۔ نہ کسی کی آبرو کا تحفظ ہے۔ صرف چند لوگوں کے لیے بنیادی حقوق رہ گئے ہیں۔ جس کے بعد لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ کیا پاکستان کے قیام فیصلہ درست تھا؟ (معاذ اللہ)
کیا اس ملک کا قیام سفید پوشوں کے لیے بھی ہے۔ کیا 18 کروڑ عوام کے لیے یہ ملک بنایا چند ہزار لوگوں کے لیے بنا تھا۔ عوام کا حق صرف جل کر مر جانا، سڑکوں پر احتجاج کرنا، ٹائر جلانا، مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن کے خلاف مظاہرے کرنا، کیا یہ عوام کے حقوق ہیں۔ یہ سارا نظام دجالی نظام ہے۔ ظلم اور بربریت کا نظام ہے، جس میں شریف اور کمزور کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ دوسری طرف انڈیا نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ یورپ اور مغربی دنیا نے اپنی پوری آئی ٹی کی ٹیکنالوجی انڈیا منتقل کر دی ہے۔ یہ انڈیا کی صرف ٹیکنالوجی میں ترقی ہے۔
پاکستان کا یہ حال ہے کہ یہاں اسمبلی میں بیٹھا ہوا ہر شخص جھوٹ بولتا ہے۔ جس ملک کی پارلیمنٹ میں الا ماشاء اللہ ہر وزیر جھوٹ بولے اور ہر شخص جھوٹ بولے تو اس کے خلاف پاکستان قوم ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ اس وقت پاکستانی قوم موسیٰ علیہ السلام کی بنی اسرائیل جیسی قوم بن چکی ہے۔ جب قوم بنی اسرائیل جیسی غلام بن جائے تو حکمران فرعون بن جاتے ہیں۔ اس قوم کے مقدر کو بدلنے کے لیے اس وقت تک انقلاب نہیں آئے گا، جب تک قوم خود فرعونوں کے خلاف کھڑی نہ ہو جائے۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ موجودہ حالات کے سامنے پاکستانی قوم ذہنی غلام بن چکی ہے، جس میں غلامی سے آزادی کی حس ہی نہیں رہی۔ غلام کی پہچان یہ ہوتی ہے کہ اس کی غلامی ختم کرنے کی آرزو ہی نہیں ہوتی۔ فراعین وقت کو غلاموں کی نفسیات کا پتہ ہے۔ اس لیے وہ اپنے غلاموں سے اس طرح ہی سلوک کرتے ہیں۔
آج ملک میں اتنی قتل و غارت ہو رہی ہے۔ عزتیں لٹ رہی ہیں۔ عورتوں پر تیزاب پھینکے جا رہے ہیں۔ لیکن کوئی ٹس سے مس نہیں ہوتی۔ دوسری جانب جب غلام عوام کی ذاتی زندگی مشکل میں پڑتی ہے کہ جب پٹرول مہنگا ہوتا ہے۔ سی این جی نہیں ملتی، لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے تو پھر وہ چیخ و پکار کرتے ہوئے باہر نکلتی ہے۔ جلاؤ گھیراؤ اور مظاہرے کرتی ہے، لیکن جب پوری قوم کی عزت لٹ رہی ہوتی ہے تو اس وقت کسی کو کوئی احساس نہیں ہوتا۔
آج پاکستان کو ایک کالونی بنا دیا گیا ہے، یہ دجل، فریب اور جھوٹ کی سر زمین بن گیا ہے۔ پاکستان کو کوڑیوں کے عوض بیچ دیا گیا ہے۔ ملک کی عزت، خود مختاری اور سا لمیت کو بیچ دیا گیا ہے۔ اب آپ کے پاس صرف یہ زمین اور عمارتیں رہ گئی ہیں، جو پیسے آتے ہیں، وہ ذمہ داران کھا جاتے ہیں۔ اب اس کا ایک راستہ یہ ہے کہ انہی حالات پر صبر کر لیا جائے۔ دوسرا راستہ یہ ہے کہ اس کے خلاف باہر نکلا جائے۔
شیخ الاسلام نے حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آقا علیہ السلام کا فرمان ہے کہ
"ایک وقت ایسا آئے گا کہ لوگ دنیا کے مال و دولت کے عوض اپنے ایمان کو بیچیں گے "
اس دور میں بیداری شعور کی مہم ضروری ہو چکی ہے، جس پر تحریک منہاج القرآن کامیابی کے ساتھ عمل پیرا ہے۔ آج ہمیں کامیابی حاصل کرنے کے لیے پانچ دامن مضبوطی سے پکڑنے ہوں گے اور ان پر عمل پیرا ہونا ہو گا۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دامن، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا دامن، اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کا دامن، اولیاء و صلحاء کا دامن اور ائمہ سلف صالحین، فقہاء و محدثین کے دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنے چاہئے، جو ان میں سے کسی ایک کو بھی چھوڑ دے گا تو وہ گمراہ ہو جائے گا۔ آج ایک فرقہ اہل سنت میں داخل ہو چکا ہے، جو خارجیت پیدا کر رہا ہے۔ یہ وہ خارجی ہیں، جو اہل سنت کے عقیدہ صحیحہ سے اہل بیت کی محبت کو خارج کر رہے ہیں۔
آپ نے کہا کہ آج لیڈر قوم کے دشمن ہیں، ڈاکو ہیں، چور ہیں، لٹیرے ہیں۔ یہ لیڈر ملک بدر اور سمندر برد کر دینے کے قابل ہیں۔ جن کا روز مرہ کا عمل بتاتا ہے کہ ان میں نہ اخلاق ہے، نہ معیار ہے، نہ ایمان ہے اور نہ صداقت ہے۔ آج جو سیاست میں ملکی لیڈروں کا کردار ہے۔ وہی کردار آج چند نام نہاد مولویوں کا دین میں ہے۔ جن کا کام صرف فتوے دینا اور قوم کو گمراہ کرنا ہے۔ آپ نے کہا کہ سیاست و مذہب میں ایسے لیڈروں سے بچو۔ پاکستان میں مذہب کا حال دیکھ لیں کہ آپ کو ہر گلی میں مفتی ملے گا، ایسے مفتی، جن کی دین میں کوئی قیمت نہیں اور یہ سب مفت کے مفتی بن چکے ہیں۔
شیخ الاسلام نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ لوگو سن لو، منہاج القرآن کی بیداری شعور تحریک صرف سیاسی و اخلاقی معاملات پر نہیں بلکہ دینی، مذہبی اور ہر فتنے کے خلاف شعور بیدار کر رہی ہے اور کرے گی۔ آپ بھی اس تحریک میں اپنا حصہ ڈالیں۔
آپ اس ملک کے ظالمانہ نظام کے خلاف بغاوت کریں، آئندہ جب قومی الیکشن ہوں تو یہ مت سمجھیں کہ آپ کسی ایک اچھے امیدوار کو ووٹ دے رہے ہیں۔ آپ ایک شخص کو ووٹ نہیں دے رہے بلکہ اس نظام کو ووٹ دے رہے ہیں، جس نے پچھلے 60 سال سے آپ سے جینا چھین لیا ہے۔ روزگار چھین لیا ہے۔ پانی چھین لیا ہے، کھانا چھین لیا ہے۔ جینا دو بھر کر دیا ہے۔ آپ ووٹ کا بائیکاٹ کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں اور کرپٹ نظام کے خلاف ڈٹ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن موجودہ صدی کی مجدد تحریک ہے۔ آپ کے ذریعے اللہ نے دین کو زندہ کرنا ہے۔ آپ لوگوں کے معاملات کو بہتر کرنے کے لیے اپنے اندر تبدیلی پیدا کریں اور پھر اسے تمام لوگوں تک پہنچا دیں۔
شیخ الاسلام نے کارکنان کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہر وقت باوضو رہیں اور پنجگانہ نماز کسی صورت نہ چھوڑیں۔ منہاج القرآن کے کارکن پر گالی حرام ہے۔ برا بھلا کہنے والوں اور دشمن کو بھی گالی نہ دیں، لوگوں کی اچھائی بیان کریں، لوگوں کی برائیوں پر پردہ ڈالیں۔ اللہ آپ کی برائیوں پر پردہ ڈالے گا۔ عرفان القرآن کا مطالعہ روزانہ کریں۔
٭٭٭٭٭