حمد باری تعالیٰ
کوئی شرحِ دل نہیں ہے، کوئی شرحِ جاں نہیں ہے
تِری داستاں سے بڑھ کر کوئی داستاں نہیں ہے
تِرے عدل پر قائم یہ نظامِ ہر دو عالم
تِرے جیسا یا الہٰی کوئی حکمراں نہیں ہے
تو نوازنے پہ آئے، تو نواز دے سبھی کو
تو غنی ہے میرے مولا، تجھے کچھ گراں نہیں ہے
تِرا سایہ ہے زمیں پر، تِرا سایہ آسماں پر
تِرے سائے کے علاوہ، کوئی سائباں نہیں ہے
غمِ زندگی کے بدلے، غمِ بندگی عطا کر
غمِ بندگی امر ہے، غم رائیگاں نہیں ہے
اسے حمد کیسے کہہ دوں، اسے مدح کیا کہوں میں
تِرا ذِکر جس میں شامل، شہہِ انس و جاں نہیں ہے
کوئی مجھ سا بے خبر بھی نہیں اس جہاں میں اظہار
تجھے سب خبر ہے، تجھ سے کوئی شے نہاں نہیں ہے
(اظہار قریشی)
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ہے ذکر فرشتوں میں جمالِ بشری کا
اللہ رے یہ اوج تِری صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلوہ گری کا
اے ذوقِ طلب آج وہاں تک مجھے لے چل
ہو ختم جہاں سلسلہ یہ در بدری کا
خوشبوئے ریاضِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جو امیں
ہو
آ جائے وہ اِک جھونکا نسیمِ سحری کا
تابندہ تِرے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور سے آدم کی جبیں
ہے
رکھا ہے بھرم تُو صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقامِ بشری کا
ہر ذرہ تِرے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور سے آئینہ نما ہے
ہر آئینہ مظہر ہے تِری صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلوہ گری کا
اے ختمِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رسل، سرورِ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم دیں، رہبرِ کامل
حق تو نے ادا کر دیا پیغام بری کا
جس روز سے آیا ہے تصور میں مدینہ
کچھ اور ہی عالم ہے مِری بے خبری کا
للہ مداوا ہو مسیحائے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو عالم
اس تابشِ آشفتہ کی آشفتہ سَری کا
(تابش صمدانی)