شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے دیرینہ ساتھی، 30 سال تک جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن سے وابستہ رہے
موت اس دنیا کی سب سے تلخ، اٹل اور ناقابلِ تردید حقیقت ہے۔ یہ ہر ذی نفس کو فنا کے گھاٹ اتار کر ہی دم لیتی ہے۔ بعض ہستیاں ایسی بھی ہوتی ہیں، جن کے لیے موت فنا کا نہیں بلکہ بقا کا پیغام لے کر آتی ہے۔ یہ وہ سعید افراد ہوتے ہیں جنہوں نے اپنی زندگیوں کو علم اور دینِ اسلام کے لیے وقف کیا ہوتا ہے۔ قحط الرجال کے شکار اس زمانہ میں اللہ تعالیٰ کی کرم نوازی اور پیغمبرِ اسلام a کی امت میں خیر کے دریا رواں ہونے کے سبب آج بھی ایسی ہستیاں موجود ہیں جو سانس تو بلاشبہ دورِ فتن میں لے رہی ہیں مگر ان کا تقویٰ، زُہد و ورع اور علم و حلم قرونِ اولیٰ کے اکابرین جیسا ہے۔
ایسی ہی نابغہ روزگار شخصیت محترم شیخ الحدیث علامہ محمد معراج الاسلام تھے جنہوں نے اپنی تمام زندگی دینِ اسلام کے فروغ کے لیے وقف کیے رکھی اور نصف صدی سے زائد عرصہ تک علوم دینیہ کی خدمت میں مصروف عمل رہے۔ یہ کہنا بالکل بجا ہوگا کہ قرآنِ حکیم اور حدیثِ نبوی کی ترویج و تعلیم ہی ان کی زندگی کا مقصد اور ان کا اوڑھنا بچھونا تھی۔
16 اپریل 2017ء کا سورج دُنیائے فانی کے کئی تشنگانِ علم وادب کو سیراب کر کے خود امر ہوجانے کے درجے پر فائز اس عبقری شخصیت شیخ الحدیث علامہ محمد معراج الاسلام کو اپنے ہمراہ لے گیا۔ اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ.
شیخ الحدیث علامہ محمد معراج الاسلام صرف ایک شخصیت ہی کا نام نہیں بلکہ آسمانِ علم کے درخشندہ اور تابندہ ستارے، علم و ادب کے کوہِ گراں، عظیم مربی اور علم و حکمت کا ایک جاوداں باب کا عنوان بھی ہیں۔ آپ کی علمی ضیاء پاشیوں سے ایک جہاں روشن ہوا ہے۔ آپ اَعلیٰ پائے کے مدرس، بے مثال محدث، مقررِ خوش بیاں، عظیم محقق اور صالحِ مربیِ اسلام تھے۔ زہد عن الدنیا آپ کا شیوۂ زندگی تھا۔ اس دنیائے فانی میں 77 سال گزارنے کے باوجود اس کی لذتیں، رنگینیاں اور حشر سامانیوں کا آپ کے دل کو بھانا تو کجا یہ سب آپ کے قدموں کی دھول کو بھی نہ چھو سکیں۔ آپ کی گفت گو سے ٹپکتی مٹھاس کے اپنے پرائے سبھی معترف ہیں۔ گویا احادیثِ نبویa کی تأثیر خوشبو بن کر آپ کے رگ وپے میں بسی ہوئی تھی۔
جس طرح آپ کا ظاہر صاف، پاکیزہ اور معطر تھا، عین اسی طرح آپ کا باطن بھی اجلا اجلا، نکھرا نکھرا اور معطر و منور تھا۔ اس پر مستزاد نفیس الطبع، ذوقِ سلیم اور شُستہ زبان یہ سب عوامل ان کے اوصافِ حمیدہ کا حصہ تھے۔ آپ عالم باعمل اور شب زندہ دار تھے۔ اللہ رب العزت نے آپ کی زبان و قلم میں یہ تأثیر رکھی تھی کہ فصاحت و بلاغت اور ادب کے دیگر قرینوں سے مزین تحریر و تقریر عام شخص بھی آسانی سے سمجھ لیتا اور اسے اپنی حرزِ جان بنا لیتا تھا۔
1987ء کے آغاز میں آپ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن لاہور تشریف لائے۔ یہاں آپ تدریس کے ساتھ ساتھ ادارہ منہاج القرآن میں مختلف ذمہ داریاں سرانجام دیتے رہے۔ آپ نے تحریک منہاج القرآن کی نظامت دعوت میں بطور ڈائریکٹر فرائض بھی سر انجام دیئے اور اس کے ساتھ ساتھ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن میں ڈین فیکلٹی آف شریعہ کے اعلیٰ منصب پر فائز رہ کر جامعہ کی تعمیر و ترقی میں دن رات کوشاں رہے۔ یہاں آپ تقریباً 30 سال تک علم حدیث کے ساتھ ساتھ دیگر فنون کی تدریس کے فرائض بھی سرانجام دیتے رہے۔
شیخ الحدیث علامہ محمد معراج الاسلام کا انتقالِ پُرملال نہ صرف تحریک منہاج القرآن، وطنِ عزیز بلکہ پورے عالمِ اسلام کے لیے ایک الم ناک سانحہ ہے۔ گویا پوری اُمتِ مسلمہ ایک عظیم علمی و روحانی اور نابغہ عصر شخصیت سے محروم ہو گئی ہے۔ وہ علم و ادب اور نورِ معرفت کی ٹھنڈی، میٹھی اور نورانی چھائوں والے شجرِ سایہ دار تھے، جو اب ہم میں نہیں رہے۔ آپ تحریکِ منہاج القرآن کا قابلِ فخر اثاثہ تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ تحریک منہاج القرآن بالعموم اور جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن بالخصوص آپ کی اعلیٰ علمی، ادبی، فکری خدمات کو ہمیشہ یاد رکھے گا۔ مؤرخ جب بھی تاریخ لکھے گا تو آپ کی علمی خدمات کو آبِ زر سے لکھنے پر مجبور ہوگا۔ آپ نے تلامذہ کی صورت میں جو صدقہ جاریہ ورثے میں چھوڑا ہے، وہ قیامت تک آپ کے درجات کی بلندیوں کا باعث بنتا رہے گا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے حضرت شیخ الحدیث کے صاحبزادگان سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے ان کے انتقال کو علم و فکر کی دنیا کے ساتھ ساتھ تحریک منہاج القرآن اور جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کا ناقابلِ تلافی عظیم نقصان قرار دیا اور حضرت شیخ الحدیث کے بلندیٔ درجات کے لئے خصوصی دعا فرمائی۔
حضرت شیخ الحدیث علامہ محمد معراج الاسلام کے جنازے میں مرکزی امیر تحریک محترم صاحبزادہ فیض الرحمن درانی، پرنسپل دارالعلوم بھیرہ شریف محترم علامہ امین الحسنات، ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن محترم خرم نواز گنڈا پور، محترم مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، نائب ناظم اعلیٰ تحریک محترم علامہ سید فرحت حسین شاہ، مرکزی ناظم علماء و مشائخ منہاج القرآن محترم صاحبزادہ محمد حسین آزاد الازہری، محترم ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی کے علاوہ جملہ مرکزی قائدین، عہدیداران اورکارکنان تحریک، جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن اور منہاج یونیورسٹی کے جملہ اساتذہ کرام، منہاجینز، طلبہ، علماء و مشائخ اور عوام الناس کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔
رسمِ قل کی تقریب میں بھی تحریک کے مرکزی قائدین، کارکنان، جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے اساتذہ و طلبہ، مشائخ و علماء اور عوام الناس نے بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پر محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ٹیلی فونک خصوصی گفتگو فرماتے ہوئے حضرت شیخ الحدیث کی خدمات کو بھرپور انداز میں خراجِ عقیدت پیش کیا۔
شیخ الحدیث علامہ محمد معراج الاسلام بلاشبہ نورِ حق کا ایک آفتاب تھے، ظلمتوں میں ماہتاب تھے اور نکہتِ علم و حکمت کا مہکتا گلاب تھے۔ ان کے اَفکار متلاشیانِ حق کیلئے نقشِ راہ تھے اور رہیں گے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ مرقدِ شیخ الحدیث علامہ محمد معراج الاسلام کو جنت الفردوس کا گل زار بنائے اور ان کے علمی ورثے کو قیامت تک کے اہلِ حق کے لیے نورِ ہدایت بن کر چمکتا، مہکتا اور سرسبز و شاداب رکھے۔ (آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)